وزیر امور کشمیرنے خط لکھا میں کہا کہ وہ سینٹ کے سامنے جواب دہ نہیں کیونکہ آزاد کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں ، جب پاکستان کشمیر کو فنڈ دیتا ہے، ہماری فوج کشمیر کا دفاع کررہی ہے تو ہمیں فنڈ کے جمع خرچ پوچھنے کا پورا حق حاصل ہے ، ہم کشمیر کو الگ نہیں سمجھتے ،رحمان ملک، کائنات کا اصول ہے کہ جو پیسہ دیتا ہے وہ اس کا آڈٹ بھی کرسکتا ہے ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق

جمعرات 12 نومبر 2015 04:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2015ء) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ وزیر امور کشمیر نے خط لکھا ہے کہ وہ سینٹ کے سامنے جواب دہ نہیں کیونکہ آزاد کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں ہے ، جب پاکستان کشمیر کو فنڈ دیتا ہے ہماری فوج کشمیر کا دفاع کررہی ہے تو ہمیں فنڈ کے جمع خرچ پوچھنے کا پورا حق حاصل ہے ہم کشمیر کو الگ نہیں سمجھتے جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ کائنات کا اصول ہے کہ جو پیسہ دیتا ہے وہ اس کا آڈٹ بھی کرسکتا ہے اگر ورلڈ بینک ہم کو مالی معاملے میں چیک اینڈ بیلنس رکھ سکتا ہے تو ہم کشمیر کو جو فنڈز دیتے ہیں ان کے بارے میں کیوں نہیں پوچھ سکتے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پروفیسر ساجد میر کی سربراہی میں ہونے والی سینٹ کی کشمیر کمیٹی میں کیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے تمام ممبران وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کی غیر حاضری اور خط پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برجیس طاہر ایک وزیر ہیں ان سے وزارت مانگی گئی تو وہ خط لکھ کر آنے سے گریزاں ہیں اور خط لکھنے کا سٹائل ایسا ہے جیسے سپریم کورٹ کی رولنگ ہوتی ہے وزیر امور کشمیر کو اگلے اجلاس میں پابند کیا جائے کہ وہ شرکت کریں اور خط کے بارے میں جواب دیں کمیٹی کا اجلاس وزیر امور کشمیر کے نہ ہونے کے باعث زیادہ دیر نہ چل سکے اور چیئرمین کمیٹی پروفیسر ساجد میر نے ممبران کی رائے پر سیکرٹری وزارت امور کشمیر کو کہا کہ وزیر امور کشمیر کو پیغام دیا جائے کہ وہ اگلے اجلاس میں تمام تر جوابات کے ساتھ حاضر ہوں اور اس سلسلے میں باضابطہ طورپر آگاہ کردیا جائے گا سراج الحق نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ میں سمجھ رہا تھا کہ یہ کمیٹی مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں بنائی گئی ہے اس لئے میں نے اس کو فوقیت دی لیکن یہاں مسئلہ کشمیر کا ذکر نہیں ہورہا اس پرکمیٹی چیئرمین نے بتایا کہ یہ کمیٹی کشمیر کے مسائل حل کرنے کیلئے بنائی گئی ہے مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے نہیں بنائی گئی اس سے پہلے ایک پارلیمانی کمیٹی تھی جس میں سینٹ کی نمائندگی موجود تھی لیکن اس کمیٹی سے سے سینٹ کی نمائندگی ختم کردی گئی ہم تجویز بھی دینے کہ ایک مرتبہ پھر اس کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی نمائندگی موجود ہو اور مسئلہ کشمیر کیلئے بھی کام کرسکے