جرائم کی روک تھام میں بہتری ہی کافی نہیں ، وفاقی دارالحکومت کو مکمل کرائم فری بنایا جائے ، چوہدری نثار،پولیس عوام کے ساتھ نرم اور مجرموں کے ساتھ سخت رویہ رکھے،وزارتِ داخلہ و خارجہ کے ساتھ مل کر ڈی، پورٹیز کے سلسلے میں واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کی جائے ،بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے وزارتِ داخلہ کی واضح ہدایت کے بغیر کسی ڈی پورٹی کو عارضی سفری دستاویزات جاری نہ کریں،ایف آئی اے کو ملک بھر میں ائر پورٹس پر سپیشل سیل قائم کرنے کی ہدایت تاکہ ڈی پورٹیز سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جائیں اور ان معلومات کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث عناصر کے خلاف مربوط اور منظم کاروائی کی جاسکے، وزیرِداخلہ کا والے اعلی ٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعرات 12 نومبر 2015 04:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12نومبر۔2015ء) وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ جرائم کی روک تھام میں بہتری ہی کافی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر کرائم فری بنایا جائے ،پولیس عوام کے ساتھ نرم اور مجرموں کے ساتھ سخت رویہ رکھے،وزارتِ داخلہ وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر ڈی - پورٹیز کے سلسلے میں واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کرے، بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے وزارتِ داخلہ کی واضح ہدایت کے بغیر کسی ڈی پورٹی کو عارضی سفری دستاویزات جاری نہ کریں،ایف آئی اے کو ملک بھر میں ائر پورٹس پر سپیشل سیل قائم کرنے کی ہدایت تاکہ ڈی پورٹیز سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جائیں اور ان معلومات کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث عناصر کے خلاف مربوط اور منظم کاروائی کی جاسکے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے وفاقی وزارت داخلہ میں ہونے والے اعلی ٰ سطحی اجلاس سے خطاب کے دوران کہی ۔ وزارت داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران، چیئرمین نادرا، کمشنر و ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایف آئی حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں امن و امان و جرائم کی صورتحال، سیف سٹی پراجیکٹ اور یورپین یونین کے ساتھ ری-ایڈمیشن معاہدے جیسے اہم معاملات پر بات چیت کی گئی ۔

میٹنگ کے دوران وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی موجودہ صو رتحال اور پچھلے چند سالوں کی نسبت صورتحال کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہاکہ امن و امان اور جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے زیرو ٹالیرینس کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے۔انہوں نے پولیس کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ افسران روزانہ کی بنیاد پر جرائم کے واقعات کا جائزہ لے کر حکمت عملی ترتیب دیں اوراس کی رپورٹ پیش کریں۔

پولیس افسران اپنے متعلقہ علاقوں میں ذمہ داریوں کا واضح تعین کریں تاکہ کسی بھی واقعے کی صورت میں ذمہ داران کا تعین اور جواب طلبی ہو سکے ۔پچھلے چند سالوں کی نسبت امن و امان کی صورت حال میں بہتر ی آئی ہے مگر یہ ناکافی ہے اور اس میں مزید بہتری لائی جائے ۔ جرائم کی روک تھام میں بہتری ہی کافی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر کرائم فری بنایا جائے ۔

پولیس عوام کے ساتھ نرم اور مجرموں کے ساتھ سخت رویہ رکھے۔ وزیرِ داخلہ نے ٹریفک پولیس کے افسران کو وفاقی دارالحکومت میں لین ڈسپلن، ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے اور مانیٹرنگ کے سسٹم کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت جاری کیں ۔اجلاس میں سیف سٹی پراجیکٹ پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیرِداخلہ کی جانب سے حال میں وقتی طور پر معطل کئے گئے یورپین یونین کے ساتھ ری-ایڈمیشن معاہدے پر بھی گفتگوکی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ وزارتِ داخلہ وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر ڈی - پورٹیز کے سلسلے میں واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کرے ۔ڈی پورٹیز کو واپس قبول کرنے سے پہلے ان کی شہریت کی تصدیق کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے وزارتِ داخلہ کی واضح ہدایت کے بغیر کسی ڈی پورٹی کو عارضی سفری دستاویزات جاری نہ کریں۔وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کیں کہ ملک بھر میں ائر پورٹس پر سپیشل سیل قائم کرنے کی ہدایت تاکہ ڈی پورٹیز سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جائیں اور ان معلومات کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث عناصر کے خلاف مربوط اور منظم کاروائی کی جاسکے۔