نواز حکومت کی اڑھائی سالہ کارکردگی بدعنوانی،اقرباپروری اوربدانتظامی سے بھر ی پڑ ی ہے، تحر یک انصا ف ، لوڈشیڈنگ جاری،برآمدات میں کمی،محصولات اہداف سے کم، بڑے منصوبوں میں عدم شفافیت،لاگت میں بے تحاشا اضافہ، ٹھیکوں کے اجراء میں بے قاعدگیاں ،مالیاتی بے ضابطگیاں ہو ئیں ،نندی پور کی لاگت 27 سے بڑھا کر84ارب،نیلم جہلم پن بجلی کے منصوبے میں تاخیر، بیرونی قرضے 65ارب17کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے،ہر پاکستانی 1لاکھ10ہزار کا مقروض ہوگیا،حکومت کی ترجیحات میٹرو بس جیسے انفراسٹرکچر کے سیاسی منصوبے رہے،صحت اور تعلیم جیسے سماجی شعبے کے اہم منصوبے نظراندازکر کے 6ارب85کروڑ ڈالر قرضوں کی ادائیگی پر صرف کئے ، تحریک انصاف کا حکو متی کا رکر دگی پر وائٹ پیپر جا ری

منگل 10 نومبر 2015 09:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10نومبر۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف نے نوازشریف حکومت کی بدعنوانی،اقرباء پروری اور بدانتظامی کے بارے میں جا ری کر دہ وائٹ پیپرمیں کہاہے کہ حکو مت کے معاشی اہداف کے حصول کے حوالے سے کئے گئے دعوی حقائق سے یکسر مختلف ہیں جبکہ حقائق یہ ہیں کہ نواز حکو مت میں لوڈشیڈنگ جاری،برآمدات میں کمی،محصولات اہداف سے کم، بڑے منصوبوں میں عدم شفافیت،لاگت میں بے تحاشا اضافہ، ٹھیکوں کے اجراء میں بے قاعدگیاں ،مالیاتی بے ضابطگیاں ہونے کے ساتھ سا تھ نندی پور کی لاگت 27 سے بڑھا کر84ارب،نیلم جہلم پن بجلی کے منصوبے میں تاخیر، بیرونی قرضے 65ارب17کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے جس سے ہر پاکستانی 1لاکھ10ہزار کا مقروض ہوگیا،خبر رساں ادارے کو ذمہ دار ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جلد ہی جاری کئے جانے والے وائٹ پیپر میں مسلم لیگ(ن) کے انتخابی منشور اور کامیابیوں کے دعوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وائٹ پیپر جاری کرنے کا مقصد نواز حکومت کی تیسری مدت کے دوران ”تجربہ کار“ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لے کر عوام کے سامنے پیش کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے کوئی انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا ہے۔لوڈشیڈنگ جاری ہے،برآمدات میں کمی ہوئی ہے،محصولات اہداف سے کم وصول ہو رہے ہیں،بڑے بڑے منصوبوں میں عدم شفافیت پائی جاتی ہے،بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے،ٹھیکوں کے اجراء میں بے قاعدگیاں اور تمام بڑے بڑے مالیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ حکومت ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اعداد وشمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے۔حکومت نے 2013-14ء میں جی ڈی پی میں شرح نمو 4فیصد بتائی جبکہ آئی ایم ایف کے مطابق شرح نمو3.3فیصد رہی،بعد میں حکومت نے شرح نمو کو 3.7فیصد ظاہر کیا۔ مالیاتی بدانتظامی کی بے شمار کہانیاں ہیں،نندی پور پاور پروجیکٹ کی لاگت 27ارب سے بڑھا کر84ارب کر دی گئی اور یہ پاکستان کا سب سے مہنگا پاور پروجیکٹ بن گیا ہے۔

نیلم جہلم پن بجلی کے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر حکومت کی نااہلی کا واضح ثبوت ہے۔ بیرونی قرضوں میں ناقابل برداشت اضافے کو شرمناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2015ء کی دوسری سہ ماہی میں بیرونی قرضے 65ارب17کروڑ ڈالر تک پہنچ چکے ہیں،اندرونی وبیرونی قرضے ملکر19ہزار299ارب سے زائد ہوگئے ہیں اور ہر پاکستانی 1لاکھ10ہزار کا مقروض ہوگیا ہے۔

غلط وقت پر یورو بانڈز کے اجراء سے ملک پر بیرونی اقتصادی بوجھ میں اضافہ ہوا،حکومت جس نے کشکول توڑنے کا باربار اعلان کیا قرض لینے کی پالیسی پر بدستور گامزن ہے،حکومت نے مالی سال2015ء میں 6ارب85کروڑ ڈالر قرضوں کی ادائیگی پر صرف کئے جس میں91کروڑ 50لاکھ کا سود شامل ہے۔ذرائع کے مطابق وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے دنیا کے سب سے بڑے سولر پاور پروجیکٹ کی تعمیر کا بڑے فخر سے اعلان کیا ملک کی بدقسمتی ہے اس منصوبے کیلئے کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور وزیراعلیٰ پنجاب نے جن کا اس حوالے سے کوئی تکنیکی تجربہ نہیں ہے جگہ کا انتخاب کیا،اس منصوبے کی نیلامی سے تنصیب تک شفافیت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔

اس کے علاوہ حکومت زراعت کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کرتی ہے اور حال ہی میں 341ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے اس شعبے کے ساتھ حکومت سوتیلی ماں والا سلوک کر رہی ہے اور زرعی شرح نمو مسلسل تین سال سے تنزلی کا شکار ہے۔صنعتی شعبے میں بھی حکومت 6.8فیصد کی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور شرح نمو 3.8فیصد رہی۔

ذرائع کے مطابق وائٹ پیپر میں کہاگیا ہے کہ اگرچہ حکومت نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی بجٹ کو1175ارب روپے سے بڑھا کر1513ارب کردیا تاہم حکومت کی ترجیحات میٹرو بس جیسے انفراسٹرکچر کے سیاسی منصوبے رہے اور صحت اور تعلیم جیسے سماجی شعبے کے اہم منصوبوں کو نظرانداز کردیاگیا۔مالی سال 2014-15ء میں تعلیم کے شعبے پر 4فیصد کے بجائے2.1فیصد اور صحت پر2فیصد کی بجائے0.42فیصد خرچ کئے گئے۔

حکومت کے دعوؤں کے برعکس نجی شعبے کی سرمایہ کاری 1.6فیصد رہی،ٹیکس وصولی بھی ہدف سے کم رہی،ٹیکس اصلاحات کے اعلان کے باوجود ٹیکسوں کی نوعیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور محصولات میں براہ راست ٹیکس کا حصہ انتہائی کم رہا،حکومت نے2013-14ء میں مالی خسارہ 8فیصد سے کم کرکے5.8فیصد تک لانے کا دعویٰ کیا،تاہم صوبوں کی34ارب کی فاضل رقم استعمال کرنے کے باوجود خسارہ 6.4فیصد رہا۔

2014-15ء میں بھی حکومت نے بجٹ خسارہ4.9فیصد تک لانے کیلئے وہی طریقہ استعمال کیا اور بہت بڑی مقدار میں غیر ملکی قرضے حاصل کئے۔حکومت نے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر اور8.25فیصد کی انتہائی شرح سود پر 2ارب ڈالر کے یوروبانڈ جاری کئے۔حکومت 600ارب کے گردشی قرضے اور لوڈشیڈنگ پر قابو پانے میں ناکامی کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے استفادہ کرنے میں ناکام رہی۔

حکومت کے ریگولیٹری ادارے نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات کا بوجھ عوام پر ڈال دیا اور بجلی کے ٹیرف میں 15.3فیصد اضافہ کرکے 20ارب ڈالر سالانہ عوام کی جیبوں سے نکالنا شروع کردئیے۔ذرائع کے مطابق وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو احساس کرنا چاہئے کہ تحائف اور قرضوں سے ملک نہیں چلایا جاسکتا پاکستان کو ”فچ“ اور ”موڈیز“ کی کریڈٹ ریٹنگ سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا،غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مصنوعی اضافے کے ذریعے ملکی معیشت کو طویل مدت کیلئے پائیدار بنیادوں پر استوار نہیں کیا جاسکتا۔

2015ء میں عالمی بینک کی ڈوئنگ بزنس رپورٹ میں پاکستان 185ممالک میں سے مزید تنزلی کے بعد128ویں نمبر پر آگیا ہے،ورلڈ اکنامک فورم کے عالمی مسابقتی انڈیکس میں بھی پاکستان پانچ درجے تنزلی کے بعد129ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی قیات سینئر رہنماؤں سے مشاورت کے بعد وائیٹ پیپر جلد عوام کے سامنے لائے گی