ایم کیو ایم نے گرفتاریوں سے بچنے کیلئے اسمبلیوں سے استعفے واپس لئے ، کراچی آپریشن کے دوسرے مرحلے میں رینجرز سہولت کاروں کو گرفتا رکریگی ، کراچی میں متعدد مجرمان کے سہولت کاروں کا تعلق ایم کیو ایم اراکین میں موجود ہیں ، استعفے واپس لینے کی اندرونی کہانی

جمعہ 6 نومبر 2015 09:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6نومبر۔2015ء) ایم کیو ایم کے پارلیمنٹ اورصوبائی اسمبلیوں میں واپسی کے اصل حقائق منظر عام پر آگئے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمنٹرین نے گرفتاریوں سے بچنے کیلئے قومی اسمبلی ، سینٹ اورسندھ اسمبلی کو دیئے گئے استعفوں کو واپس لیا ہے ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو مصدقہ ذرائع نے استعفوں کی اندرونی کہانی اور حقائق بارے بتایا ہے کہ کراچی آپریشن کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے والا ہے جس کی وفاقی حکومت نے حال ہی میں اجازت دی ہے دوسرے مرحلے میں رینجرز نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ کراچی آپریشن کے دوسرے مرحلے میں ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری قتل و غارت میں ملوث ملزمان اور مجرمان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ذرائع کے مطابق رینجرز نے دوسرے مرحلے میں کی جانے والی متوقع گرفتاریوں میں ایم کیو ایم کے متعدد اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کے اراکین بھی مبینہ طور پر ملوث ہیں پارلیمنٹ میں واپسی کے بعد اب رینجرز کو مشتبہ ایم کیو ایم کے پارلیمنٹرین کی گرفتاری سے قبل رینجرز کو پہلے سپیکر قومی اسمبلی چیئرمین سینٹ اور سپیکر کے سندھ اسمبلی سے اجازت طلب کرنا قانوناً لازماً ہوگی ملک کے موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر چیئرمین سینٹ ، سپیکر کو ایم کیو ایم اراکین کی گرفتاری کی اجازت دینا مشکل ہے جس سے براہ راست ایم کیو ایم سیاسی فائدہ اٹھائے گی ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے ایک سوچی سمجھی منصوبے کے تحت گرفتاریوں سے بچنے کیلئے اسمبلیوں سے استعفے واپس لئے ہیں