پولیس نے مجھے ناجائز مقدمے میں ملوث کیامجھے اس بات پر افسوس ہے ،میرے تو فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا کہ گولی چلی ،گولی کس نے چلائی اور اس سے کون جاں بحق ہوا، ہفتہ کو پولیس کے سامنے پیش ہوں گا،وزیراعظم اور چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ میں بے قصور ہوں مجھے انصاف دیں،وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کی نجی ٹی وی سے گفتگو ، قتل کے مقدمہ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے تیار ہوں، عابد شیر علی، غیر جانبدار تحقیقات کروائی جائیں اور یہ دیکھیں ایک وزیر پر ایف آئی آر کس کے کہنے پر ہوئی،وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل

بدھ 4 نومبر 2015 09:47

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4نومبر۔2015ء) وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پولیس نے مجھے ناجائز مقدمے میں ملوث کیامجھے اس بات پر افسوس ہے ،میرے تو فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا کہ گولی چلی ،گولی کس نے چلائی اور اس سے کون جاں بحق ہوا،مجھے کسی بات کا علم نہیں،میں ہفتہ کو پولیس کے سامنے پیش ہوں گا۔وہ منگل کویہاں نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔

وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ پولیس نے مجھے ناجائز مقدمے میں ملوث کیاہے اور مجھے اس بات پربہت افسوس ہے ۔ عابد شیر علی نے کہا کہ گولی چلنے کے بارے میں تو میرے فرشتوں کو بھی علم نہیں کہ گولی چلی ہے، گولی کس نے چلائی اور اس سے کون جاں بحق ہوا،مجھے کسی بات کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہفتہ کو سی سی پی او کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہوں،پولیس مجھے گرفتار کرلے ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت پانی و بجلی نے وزیراعظم نواز شریف اور چیف جسٹس ، جسٹس انور ظہیر جمالی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں بے قصور ہوں ،مجھے انصاف دیا جائے ۔ادھروزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ اپنے خلاف قتل کے مقدمہ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے تیار ہوں۔وزیراعظم میاں نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتا ہوں کہ غیر جانبدار تحقیقات کروائی جائیں اور یہ دیکھیں کہ ایک وزیر پر ایف آئی آر کس کے کہنے پر ہوئی۔

گزشتہ روز میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب قتل ہوا میں اس وقت ڈی سی او فیصل آباد اور سی پی او فیصل آباد کے ساتھ موجود تھا،حیرانگی کی بات ہے کہ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ میرے ایماء پر قتل کیا گیا۔ہمارا کسی سے ذاتی جھگڑا نہیں ہے۔مجھے خود بھی سمجھ نہیں آرہی ہے کہ ہمارا رانا ثناء اللہ سے کیا جھگڑا ہے۔میں ایک عام آدمی کی طرح ہفتہ کو ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے پاس تفتیش کیلئے پیش ہوں گا۔

میری قیادت سے اپیل ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کروائی جائیں ،اگر میں مجرم ہوا تو مجھے چوراہے میں لٹکا دیا جائے،اگر اس میں حقیقت نہیں ہے تو پھر جھوٹی ایف آئی آر کٹوانے کا سلسلہ رک جانا چاہئے۔میری گاڑی میں تو ڈنڈا بھی نہیں ہے اور ایف آئی آر میں مجھ پر دہشتگردی کی دفعات لگا دی گئی ہیں