نیب نے گزشتہ سال عوام سے لوٹے گئے ساڑھے چار ارب روپے وصول کئے ، قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی4 264. بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، نیب نے 22 ارب روپے کے مضاربہ سکینڈل کے ملزموں کی جائیداد ضبطگی کے علاوہ ایک ارب 73 کروڑ روپے وصول کئے ،نیب کی کارکردگی رپورٹ

ہفتہ 31 اکتوبر 2015 09:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اکتوبر۔2015ء) قومی احتساب بیورو(نیب) نے گزشتہ سال عوام سے لوٹے گئے ساڑھے چار ارب روپے وصول کئے ،اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی4 264. بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، نیب نے 22 ارب روپے کے مضاربہ سکینڈل کے ملزموں کی جائیداد ضبطگی کے علاوہ ایک ارب 73 کروڑ روپے وصول کئے کرپشن تمام برائیوں کی جڑ ہے ۔

نیب کی کارکردگی رپورٹ کے مطابق اس سے ترقی اور قانون کی حکمرانی کا عمل متاثر ہوتا ہے، اس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں بلکہ قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوتا ہے ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے 1999ء میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا انسداد بدعنوانی کے اعلی ادارے کے طور پر قیام عمل میں لایا گیا اور اسے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے بدعنوانی ختم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے جامع قومی انسداد بدعنوانی لائحہ عمل وضع کیا ہے۔ نیب کو 2014ء میں 40 ہزار 77 درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ 2013ء میں 19900 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2013ء کے مقابلے میں 2014ء میں نیب کو دگنا شکایات موصول ہوئیں۔ یہ لوگوں کا نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیب نے 2014ء کے دوران 585 انکوائریاں، 188 انوسٹی گیشنز مکمل کیں جبکہ 2013ء کے دوران 243 انکوائریاں اور 129 انوسٹی گیشنز مکمل کی گئیں۔ اسی طرح 2014ء میں احتساب عدالتوں میں 208 مقدمات دائر کئے گئے جبکہ 2013ء میں 135 مقدمات دائر کئے گئے تھے۔احتساب عدالتوں میں نیب کی کامیابی کی شرح تقریبا ستر فیصد ہے ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈکس میں پاکستان 175 ویں نمبر سے 126 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور پاکستان نے یہ پوزیشن نیب کی کوششوں سے حاصل کی ہے۔

نیب نے 22 ارب روپے کے مضاربہ سکینڈل میں 6 ریفرنس دائر کئے ہیں، مضاربہ سکینڈل کے ملزموں کی جائیداد اور گاڑیوں کے علاوہ ایک ارب 73 کروڑ روپے وصول کئے گئے ہیں۔ نیب نے اس مقدمے میں 32 ملزموں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ نیب نے رینٹل پاور منصوبوں کے مقدمات میں متعلقہ احتساب عدالتوں میں 8 ریفرنس دائر کئے ہیں۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے مدت کا تعین کیا ہے اور کسی مقدمے کو شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری، تفتیش اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔

نیب کی تفتیش کے معیار میں بہتری لانے اور انوسٹی گیشن افسران کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے تحقیقات کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔ نیب کے علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جزوی مقداری گریڈنگ سسٹم کے ذریعے جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب نے کرپشن کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا نے کیلئے ان کو چار درجوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

100 سے 200 ملین روپے کے مقدمات کو عام جبکہ 500 سے 1000 ملین روپے کے مقدمات کو کمپلیکس اور ہزار ملین روپے سے زائد کے مقدمات کو میگامقدمات قرار دیا جائے گا۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر نیب نے نگرانی اور جائزے کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری ، انوسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اورعلاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمے سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا موثر نظام وضع کیا گیا ہے۔

چیئرمین نیب کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے نیب نے ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ایس ای سی پی سے ملکر مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں نیب اور ایس ای سی پی کے اعلیٰ افسران شامل ہونگے اور یہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ایس ای سی پی کی طرف سے نیب کو بھیجے گئے بدعنوانی کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے کام کرے گی۔ نیب نے نوجوانوں کو کرپشن کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نوجوانوں میں کرپشن کیخلاف آگاہی فراہم کرنے کیلئے نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے کردار سازی کی 4 ہزار 30 انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ نیب نے وزارت قانون و انصاف کو تجویز دی ہے کہ بدعنوانی کیخلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت وسل بلوئنگ پروٹیکشن ایکٹ ملک کیلئے انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف وسل بلوئنگ پروٹیکشن ایکٹ کی منظوری دے چکے ہیں اسے مزید ضروری کارروائی کیلئے وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔

نیب کے نئے بھرتی ہونے والے 110 تفتیشی افسران کو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں جدید خطوط پر تربیت دی جا رہی ہے۔ نیب راولپنڈی بیورو میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے ۔ نیب ملیشیا کی انسداد بدعنوانی کی اکیڈمی کی طرز پر نیب افسران کی تربیت کیلئے نیب انسداد بدعنوانی اکیڈمی قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری بدعنوانی کے خاتمے کیلئے زیرو ٹالرننس پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

نیب ملک بھر میں کرپشن کے خاتمے کیلئے آگاہی اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نیب کو امید ہے کہ سول سوسائٹی، میڈیا، نظم و نسق کے بنیادی ڈھانچہ کے نظام میں پائیدار تبدیلیوں، تمام فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے کرپشن ہونے سے پہلے اسے روکا جا سکتا ہے۔ نیب بلاامتیاز پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے اپنے قومی فرض پر عمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

متعلقہ عنوان :