زلزلہ ،اب تک 269 اموات‘ 2 ہزار 27 افرادزخمی اور 35 ہزار 4 سو 92 گھر تباہ ہوئے ‘چیئرمین این ڈی ایم اے، جاں بحق ہونے والوں میں بچوں اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہے، زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی ہر یونین کونسل میں پانچ ٹیمیں کام کررہی ہیں، کے پی کے حکومت 2.8 ارب روپے کا اعلان شدہ معاوضہ جاری کردیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

ہفتہ 31 اکتوبر 2015 09:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31اکتوبر۔2015ء) چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل خضر نواز نے کہا ہے کہ اب تک زلزلہ میں 269 اموات‘ 2 ہزار 27 زخمی اور 35 ہزار 4 سو 92 گھر تباہ ہوئے ‘ زلزلہ میں جاں بحق ہونے والوں میں بچوں اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی ہر یونین کونسل میں پانچ ٹیمیں کام کررہی ہیں کے پی کے حکومت 2.8 ارب روپے کا اعلان شدہ معاوضہ جاری کردیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ان کا مزید کہنا تھاکہ این ڈی ایم اے کمیشن وزیراعظم کی زیر نگرانی کام کررہا ہے زلزلہ سے آرمی کی چیک پوسٹوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے ایف سی اور آرمی اپنے راشن سے متاثرین کو کھانا فراہم کررہی ہیں ریسکیو کا فیز ختم ہوچکا ہے اب بحالی کا کام جاری ہے انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ موسمیات نے چار ہزار فٹ اونچائی والے علاقوں میں برف باری اور بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے ۔

(جاری ہے)

ان علاقوں میں متاثرین کو بچانے کیلئے آرمی ٹینٹ اور شیلٹرز مہیا کررہی ہے اس حوالے سے مالاکنڈ میں گیارہ سو اور فاٹا میں تین سو ٹینٹ تقسیم کریدئے ہیں باجوڑ ایجنسی میں ہونے والی ہلاکتیں کچے گھروں کے باعث ہوئیں ۔ جزوی طور پر متاثر ہونے والے گھروں کے مالکان نے کلیم داخل کروانا شروع کردیئے ہیں ان لوگوں کے کے کلیم کی تصدیق کا عمل جاری ہے جیسے ہی تصدیق کا عمل مکمل ہوگا تو انہیں وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ معاوضہ جاری کردیا جائے گا۔

زلزلہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو معاوضہ ملنا شروع ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر نگرانی کام کرنے والے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیشن کے چار اجلاس منعقد ہوئے ہیں آخری اجلاس فروری 2013 ء میں منعقد ہوا تھا این ڈی ایم اے کمیشن کا کام این ڈی ایم اے کو پالیسی فراہم کرنا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایرا کو این ڈی ایم اے میں ضم کرنے کے آحوالے سے کوئی ہدایات نہیں ملیں لواری ٹنل کو 2016 ء کے آخر میں کھولنے کا ارادہ ہے۔