بھولاگجر کے قتل کی منصوبہ بندی رانا ثناء کے گھرہوئی،ملزم نوید،بھولاگجرکوکلاشنکوف سے قتل کرکے اسلحہ راناثناء اللہ کے ڈیرے پرجمع کروا دیا،اعترافی بیان،20 افراد کو ایس ایچ او رانا فرخ وحید اور رانا ثناء اللہ کے ایماء پر قتل کیا، نوید عرف کمانڈو،عابد شیرعلی،میاں طاہر جمیل نے وزیراعلیٰ کو نوید کے اعترافی بیان سے آگاہ کیا ،وزیراعلیٰ نے آئی جی ،چیف سیکرٹری پنجاب کو انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کی،شہبازشریف کے حکم کے باوجود جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نہ بنی، چوہدری شیر علی نے 14اگست کو جلسہ عام میں رانا ثناء اللہ پر قتل کے الزامات عائد کیے،رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرکے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور رپورٹ 23نومبر تک عدالت میں پیش کی جائے،خصوصی عدالت کے جج کاحکم،گینگ وارکا سربراہ ایس ایچ اوفرخ بیرون ملک کیسے فرارہوا راناثناء اللہ سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں؟ قانون نافذکرنیوالے اداروں نے شواہداکٹھا کرناشروع کردیئے

جمعرات 29 اکتوبر 2015 09:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اکتوبر۔2015ء)فیصل آبادکے مشہوربھولاگجرقتل کیس کے گرفتارملزم نوید نے ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج فیصل آباد کو اپنا اعترافی بیان دیتے ہوئے کہاکہ بھولاگجرکے قتل کی منصوبہ بندی صوبائی وزیرقانون اور ن لیگ کے رہنما راناثناء کے گھرپرہوئی ،ملزم نے مزیداعترافی بیان میں کہاکہ راناثناء اللہ نے مجھے کہاکہ بھولاگجرپی ٹی آئی میں شامل ہورہاہے اورمیرے لئے مشکلات پیدا کر رہاہے۔

اعترافی بیان میں مزیدکہاکہ بھولاگجرکومیں نے کلاشنکوف سے قتل کرکے اسلحہ راناثناء اللہ کے ڈیرے پرجمع کروا دیا اور قتل کی اطلاع راناثناء کو وائبر کے ذریعے دی تھی ۔اس نے مزید کہا کہ مجھ پرتشدد کرکے کہاگیاکہ راناثناء اللہ کانام نہیں لینا اور میں کچھ عرصہ روپوش رہا،ملزم نے مزیدکہاکہ راناثناء اللہ نے میری بھرپورمددکرنے کاوعدہ کیاتھا،ملزم نویدنے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ وزیرقانون پنجاب راناثناء اللہ ماڈل ٹاوٴن کے چودہ معصوموں کے قاتل ہیں ،ادھرفیصل آباد کے سابق ایڈمنسٹریٹراور مسلم لیگ(ن) کے رہنما اصغر علی عرف بھولاگجر کے قتل کے مجرم نوید عرف کمانڈو کی گرفتاری کے بعد اس کے اعترافی بیان،جس میں اس نے کہا تھا کہ میں نے 20سے زائد افراد کو ایس ایچ او رانا فرخ وحید اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے ایماء پر قتل کیا ہے مگر پولیس نے صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ کے دباؤ کے تحت اس بیان کو اہمیت نہ دی بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں آئے تو اس دوران وزیرمملکت پانی وبجلی عابد شیرعلی اور ممبر صوبائی اسمبلی میاں طاہر جمیل نے وزیراعلیٰ کو چوہدری اصغر علی عرف بھولا گجر کے قتل میں گرفتار قاتل شوٹر نوید عرف کمانڈو کے اعترافی بیان کے بارے میں آگاہ کیا تو وزیراعلیٰ نے موقع پر موجود آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا اور چیف سیکرٹری پنجاب کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کی،مگر اس اہم مقدمہ اور شہر کی اہم شخصیات کو قتل کرنے کے بارے میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نہ بنائی جاسکی جس کی وجہ سے وزیرمملکت عابد شیر علی کے والد چوہدری شیر علی نے 14اگست کو جلسہ عام میں خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ 20سے زائد افراد کے قاتل ہیں اور اسی نذیر عرف کمانڈو اور رانا فرخ وحید مفرور پولیس انسپکٹر کے ذریعے عابد شیر علی وزیرمملکت پانی وبجلی اور دیگر ایم پی او ز کو بھی قتل کرانا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

چوہدری شیر علی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا تھا کہ فیصل آباد شہر میں کروڑوں روپے کی رقم لے کر بے گناہ افراد کو قتل کرانے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائیں تاکہ حقائق منظر عام پر آسکیں مگر صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ اور دیگر حکومت کے عہدیداروں کی وجہ سے کوئی بھی تحقیقاتی ٹیم نہ بن سکی۔خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ دنوں چوہدری شیر علی سابق ایم این اے نے بھرپور پریس کانفرنس میں رانا ثناء اللہ صوبائی وزیرقانون پر شہر کی اہم شخصیات کو پولیس کے ذریعے قتل کرانے اور بعد ازاں انہیں پولیس افسران کے ذریعے اعزازات دلانے میں اہم کردار ادا کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

چنانچہ اس بیان کے بعد مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت اور وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور اپنی صاحبزادی مریم نواز کو ٹاسک دیا کہ وہ اس معاملہ کو چوہدری شیرعلی سے ملاقات کرکے حل کرائے تاکہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ(ن) بھاری اکثریت سے کامیاب ہوسکے۔وزیراعظم کی ہدایت پر مریم نواز کے خاوند ممبر قومی اسمبلی کیپٹن صفدر دو مرتبہ فیصل آباد آئے جہاں انہوں نے چوہدری شیر علی اور رانا ثناء اللہ کے گروپ کے ممبران سے الگ الگ ملاقاتیں کیں مگر وہ کسی نتیجہ پر پہنچے بغیر اسلام آباد واپس چلے گئے۔

گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب اور ممبر قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف نے وزیرمملکت پانی وبجلی عابد شیر علی اور ان کے والد سابق ایم این اے چوہدری شیر علی سے طویل ملاقات کرکے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی،جس میں وہ ایک حد تک کامیاب بھی ہوئے مگر اچانک انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج جس نے چوہدری محمد اصغر عرف بھولا گجر سابق ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی کے قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے جو فیصلہ تحریر کیا اس میں مجرم نوید عرف کمانڈو کا اعترافی بیان جو اس نے گرفتاری کے بعد پولیس علاقہ مجسٹریٹ اور دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج کے روبرو دیا تھا اس کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے جج نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرکے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور اس کی رپورٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں 23نومبر تک پیش کی جائے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت کے سی پی او ڈاکٹر سہیل تاجک جو اس وقت کمانڈنٹ پنجاب سہالہ کالج راولپنڈی میں تعینات ہیں انہوں نے بھی اپنی رپورٹ میں صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ،مفرور پولیس انسپکٹر ایس ایچ او رانا فرخ وحید کو ملوث ہونے کا ذکر کیا تھا۔رانا فرخ وحید جو اچانک فرار ہو کر اس وقت یورپ میں روپوش ہے،جن کی گرفتاری کیلئے انٹرپول پولیس نے یورپین ممالک سے رابطہ قائم کیا ہوا ہے۔

اس سلسلہ میں پولیس کی ایک ٹیم بیرون ممالک روانہ ہوچکی ہے،صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر الزام لگانے والے قتل کے مجرم نوید نے اپنے اعترافی بیان میں تین بار وزیر قانون پر الزام عائد کیا ہے کہ میں نے بھولا گجر کا قتل رانا ثناء اللہ کے کہنے پر کیا تھا۔مجرم نوید جسے فیصل آباد انسداد دھشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج نے سزائے موت کا حکم سنایا ہے نے ایک بار اس وقت رانا ثناء اللہ پر الزام لگایا جب اس پر فرد جرم عائد نہیں ہوئی تھی اور دوسری بار اس وقت الزام لگایا جب اس پر فرد جرم عائد کی گئی اور آخری بار عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے مجرم نوید نے اپنے الزام کو دہرایا کہ میں نے بھولا گجر کا قتل رانا ثناء اللہ کے کہنے پر کیا تھا۔

بھولاگجرقتل میں ملوث گینگ وارکے سربراہ ایس ایچ اوفرخ وحید بیرون ملک کیسے فرارہوااورصوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ سے اس کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں ،تمام سنسنی خیز پہلووٴں پر قانون نافذکرنے والے اداروں نے شواہداکٹھے کرناشروع کردیئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق سابق ایس ایچ اوفیصل آبادفرخ وحیدجوکہ صوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ کے قریبی آفیسرسمجھے اورجانے جاتے تھے ،ان سے متعلق جب معلومات اکٹھی ہوئیں تووہ ایک ٹارگٹ کلرزگینگ کاسربراہ نکل آیا۔

ذرائع کے مطابق فرخ وحید فیصل آبادمیں صوبائی وزیرقانون کے قریبی پولیس آفیسر سمجھے جاتے تھے اوران سے متعددملاقاتیں بھی ہوتی رہیں ۔بھولا گجرقتل کے بعدگینگ وارسربراہ سابق ایس ایچ اونے اپنے ساتھی انجم کے ہمراہ بیرون ملک فرارہواہے ،ایس ایچ اولیول کاپولیس آفیسرفی الفورکیسے مانچسٹرانگلینڈپہنچ گیااورانہیں کس کی حمایت حاصل تھی تمام ترپہلووٴں پرخفیہ اداروں نے مزیدتفتیش اورشواہداکٹھے کرناشروع کردیئے ہیں