وزیر اعظم کا زلزلہ متاثرین کیلئے ایک ارب روپے کے امدادی پیکج کا اعلان ،جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 6 لاکھ،اعضاء سے محروم افراد کو 2 لاکھ ،معمولی زخمیوں کو ایک لاکھ ، مکمل تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلئے فی گھرانہ 2 لاکھ،جزوی نقصان پر ایک لاکھروپے دیئے جائیں گے ،فاٹا اور گلگت کو اسی پیکج کے تحت وفاقی حکومت خود امداد دیگی ،خیبر پختونخوا حکومت حصہ ڈالنا چاہئے تو خوش آئند بات ہوگی،وزیر اعظم،متاثرین کی تصدیق اور امداد کی تقسیم میں شفافیت کیلئے حکومت ،فوج اور مقامی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل، کمیٹی پیر سے جمعرات تک تمام اضلاع میں ایک ساتھ متاثرین میں رقوم تقسیم کرے گی،امدادی پیکج 50 فیصد صوبائی اور50 فیصد وفاقی حکومت ادا کریگی،گورنر ہاؤس میں زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے مشاورتی اجلاس میں فیصلہ،متاثرین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے،صوبائی حکومت کی مکمل سپورٹ کرینگے،زلزلہ قومی سانحہ ہے ، اس پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے،بہترین امدادی کارروائیاں انجام دینے پر جنرل راحیل شریف اور پرویز خٹک کا شکر گزار ہوں،نواز شریف کا خطاب

جمعرات 29 اکتوبر 2015 09:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اکتوبر۔2015ء)وزیر اعظم نواز شریف نے زلزلہ متاثرین کیلئے ایک ارب روپے سے زائد کا امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی تصدیق اور امداد کی تقسیم میں شفافیت کے لیے حکومت ،فوج اور مقامی نمائندوں پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ،امدادی رقوم کی فراہمی کا عمل پیر سے جمعرات تک مکمل کیا جائیگا ، زلزلہ سے جاں بحق افراد کو فی کس 6 لاکھ اور زخمیوں کو فی کس ایک لاکھ روپے امدادی دی جائے گی ،اعضاء سے محروم افراد کو فی کس 2 لاکھ جبکہ مکمل تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلئے فی گھرانہ2 لاکھروپے دیئے جائیں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے تمام اقدامات کی نگرانی خود کروں گا ،زلزلہ متاثرین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے ،متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بہتر انداز میں انجام دینے پر جنرل راحیل شریف اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز وزیر اعظم نوازشریف گورنر ہاؤس پہنچے اور زلزلہ متاثرین کی بحالی اور امدادی پیکج کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں گورنر سردار مہتاب خان عباسی ،وزیراعلیٰ پرویزخٹک ،زلزلہ متاثرین کی امددی اداروں کے سربراہان، صوبائی و عسکری حکام نے شرکت کی ،اجلاس میں زلزلہ سے جاں بحق افراد کی بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی ،چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیر اعظم کو صوبے میں زلزلہ سے جاں بحق ،زخمیوں اور امدادی سرگرمیاں سمیت نقصانات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ،چیئرمین ای ڈی ایم اے نے بتایا کہ گزشتہ روز آنے والے زلزلہ سے خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس میں 208 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلئے صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ چترال ،فاٹا ،گلگت بلتستان سمیت زلزلہ سے متاثر ہونے والے تمام علاقوں میں فی کس 2 ہزار خیمے،2 ہزار کمبل اور2 ہزار چٹائیاں تقسیم کر دی گئیں ہیں،وزیر اعظم نے فوج اور امدادی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ،اجلاس میں زلزلہ متاثرین کو امداد کے حوالے سے طویل مشاورت کی گئی جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت نے ایک متفقہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا ۔

اجلاس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے زلزلہ متاثرین کی بحالی اور امداد کیلئے مراعاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے زلزلہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کو فی کس 6 لاکھ روپے دیئے جائیں گے جبکہ اس افسوس ناک سانحہ میں زخمی ہونے والے افراد کو فی کس ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے ،جسمانی اعضاء سے محروم ہونے والے افراد کو فی کس 2 لاکھ روپے ملیں گے ،وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ زلزلہ سے مکمل تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلئے فی کس گھرانے کو2 لاکھ روپے اور جزودی طور پر گھروں کے نقصانات کے ازالہ کیلئے فی کس گھرانہ ایک روپے دیئے جائیں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ اسی پیکج کے تحت گلگت بلتستان اور فاٹا کے علاقوں میں زلزلہ سے متاثرہ افراد کو امداد دی جائے گی تاہم یہ امداد وفاقی حکومت خود ادا کرے گی اگر ان علاقوں میں خیبر پختونخوا حکومت اپنا حصہ ڈالنا چاہتی ہے تو یہ ایک خوش آئند بات ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ متاثرین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی، زلزلے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور مالی نقصان پر پوری قوم افسردہ ہے تاہم اللہ کا شکر ہے کہ زلزلے کی شدت 2005 کے زلزلے سے زیادہ ہونے کے باوجود نسبتاً کم نقصان ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں جب کہ زلزلے کے زخمیوں اور تباہ ہونے والے مکانات کے مالکان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی ، یہ سانحہ کسی مخصوص علاقے یا صوبے کا نہیں بلکہ یہ ایک قومی سانحہ میں ہے ،صوبائی حکومتوں اور وفاق کو ملکر چلنا ہو گا ، وزیر اعظم نے کہا کہ فوج اور صوبائی حکومت نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بہتر انداز میں انجام دیں جس پر جنرل راحیل شریف اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا مشکور ہوں ،وزیر اعظم نے کور کمانڈر پشاور جنرل ہدایت الرحمان ، ، چیئر مین این ڈی ایم اے جنرل اصغر نواز اور مدادی کارروئیوں میں حصہ لینے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں اور افسران کا شکریہ ادا کیا ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ امدادی پیکج وفاقی اور صوبائی حکومت آدھا آدھا حصہ ڈالے گی ،پرویز خٹک سے کہا ہے کہ زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کا بھر پور تعاون کریں گے،عوام کی حفاظت اور ان کو مشکلات سے نکالنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ،پرویزخٹک کو ہر طرح کی سپورٹ فراہم کریں گے ،انہوں نے کہا کہ امدادی پیکج کو غلط ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے ،حق دار کو ان کا حق ضرور ملے گا اس ضمن میں وفاقی حکومت نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو وفاق،فوج اور مقامی نمائندوں پر مشتمل ہوگی جو چار روز تک تفصیلی رپورٹ مرتب کر کے متاثرین کیلئے چیک تیار کریں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ امدادی پیکج کی فراہمی کا عمل پیر سے شروع کر دیا جائیگا جو جمعرات تک جاری رہے گا تا کہ زلزلہ متاثرین جلد از جلد رقوم حاصل کر کے گھروں کی تعمیر نو کا عمل شروع کر سکیں، وزیر اعظم نے کہا کہ متاثرین کو چیک کے ذریعے امداد دی جائے گی تا کہ متاثرین قریبی بینکوں میں جا کر فوری رقوم کیش کرا سکیں ،زلزلہ سے متاثرہ تمام اضلاع کے متاثرین کو امداد دینے کا عمل ایک ساتھ شروع کیا جائیگا،وزیر اعظم نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کو امداد کی تقسیم میں سیاسی تفریح نہیں ہوگی ،سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ،سیاسی وابستگیوں کے دن چلے گئے ہیں ،زلزلہ ایک قومی المیہ ہے ،میرے نزدیک اس پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ادھروزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کے روز چترال میں زلزلہ کی تباہ کاریوں کا معائنہ کرنے کے بعد متاثرین زلزلہ اور ضلع کونسل کے ممبران کی ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ضلعے کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کا اعلان کیا جن میں لواری ٹنل پراجیکٹ کو اگلے سال کے آخر تک مکمل کرنے اور چترال شہر اور مضافات کو گولین گول کی زیر تعمیر ہائیڈل پاور پراجیکٹ سے 30میگاواٹ بجلی کی فراہمی کرکے یہاں سے لوڈ شیڈنگ کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کرنے اور انڈسٹریز کو ترقی دینا شا مل ہیں۔

وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی موجودگی میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ پیر کے روز سے ہی متاثرین زلزلہ کو امدادی چیک دینا شروع کیاجائے جبکہ متاثرین کو موسم سرما کے مطابق خاص کوالٹی کے خیمے فراہم کے لئے این ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کردی۔ انہوں نے کہاکہ امدادی سرگرمیوں میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ چترال میں موسم سرما کا پہلے ہی آغاز ہوچکا ہے اور متاثرہ لوگ شدید مشکلات میں مبتلا ہیں۔

نواز شریف نے کہاکہ ہم نے ماضی میں مختلف حکومتوں کی طرف سے چترال کے ساتھ ناانصافیوں کا ازالہ کا تہیہ کرلیا ہے جن کے ادوار میں لواری ٹنل جیسی اہمیت کے حامل منصوبے کو فنڈ فراہم نہیں ہوئے ۔ انہوں نے چترال کے اندر تین اہم نوعیت کی سڑکوں چترال شندور ، چترال گرم چشمہ روڈ اور چترال بمبوریت روڈ کو معیار کے مطابق تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اگلے مہینے دوبارہ چترال کا دورہ کرینگے اور بحالی کے کاموں کامعائنہ کرینگے۔ درین اثناء وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور ان کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں متوقع آمد کے پیش نظر سڑک کو بند کردیا گیا تھا اور میڈیسن مارکیٹ کو بھی جبری طور پر بند کیا گیا تھا ۔