وزیر اعظم نوازشریف کا زلزلے سے متاثرہ علاقہ شانگلہ کا دورہ، بند کمرے میں بریفنگ ،لمبی گاڑیوں کی قطاریں اور پروٹوکول کیلئے ضلعی مشینری کا خیر مقدم،عام لوگ بھیڑ ،بکریوں کی طرح راہ تکتے رہ گئے،عام لوگوں اور متاثرین زلزلہ میں مایوسی کی انتہا

بدھ 28 اکتوبر 2015 09:43

الپوری(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اکتوبر۔2015ء) وزیر اعظم نوازشریف کا زلزلے سے متاثرہ علاقہ شانگلہ کا دورہ، شانگلہ ٹاپ پر کچھ دیر کے لئے stay،بند کمرے میں بریفینگ ،لمبی گاڑیوں کی قطاریں اور پروٹوکول کے لئے ضلعی مشینری کا خیر مقدم،عام لوگ بھیڑ ،بکریوں کی طرح راہ تکتے رہ گئے،عام لوگوں اور متاثرین زلزلہ میں مایوسی کی انتہا،اس لگائے ہوئے شا نگلہ کے متاثریں غم سے نڈھال وزیر اعظم کے دورے سے اور پریشان ہوئے، جو لوگوں کو کوئی پیکج ،ریلیف نہیں دے سکا،زبانی جمع خرچ اور روٹین کی میٹنگ سے لوگوں میں شدید غم و غصہ،،وزیر اعظم نے حال تک نہیں پوچھا،تو پھر ائے کیوں؟لوگوں میں چی میگو یاں اور تبصرے،مسلم لیگ پارٹی کے سر کردہ رہنماوں کے علاوہ باقی کسی کو جانے نہیں دیا گیا عام لوگوں کے accessسے باہر وزیر اعظم کے دورے سے کیا مطلب اخذ کی جائے ،سیاسی پوائینٹ یا پھر غم گساری تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پا کستان میاں محمد نواز شریف زلزلے سے متاثرہ ضلع شانگلہ کے لئے امید کی ایک کرن بن کر ائے،کیونکہ پسماندہ ضلع شانگلہ پیر 26اکتوبر کو بری طرح متاثر ہوا اب تک زلزلے میں سب سے زیادہ اموات یعنی52 لوگ شانگلہ میں ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں سے اپر لوگ اس وقت مختلف ہسپتالوں میں ذخمی پڑے ہیں دور دراز علاقوں سے ابھی تک رپورٹس ارہی ہے اور ممکنہ نقصانات کا اندیشہ ابھی ختم نہیں ہوا ضلع شانگلہ پہلے سے افت زدہ قرار دیا جا چکا ہے جسے 2005 کے اندوہناک زلزلے نے ولنریبل vulunrableبنایا اور 2010کے سیلاب نے اس کا ستیا ناس کیا شانگلہ پہلے سے معاشی طور پر انتہائی کم قلیل امدنی والا ضلع ہے پہاڑی ٹریکس کے اندر شانگلہ کی زیادہ ابادی موسمی تبدیلیوں اور تغیر کی زد میں رہتا ہے جبکہ غربت کے حوالے سے یہ ضلع سب سے کم per capita incomeکی وجہ سے باقی اضلاع میں23ویں نمبر پر ہیں شانگلہ میں کسی وزیر اعظم کا انا اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب لوگ ذہنی،جسمانی اور مالی طور پر مفلوج ہوں لوگوں کے ساتھ غم دکھ اور درد میں شریک محبت کی انتہا کہلائی جا سکتی ہے تاہم یہ سب امیدیں اس وقت خاک میں مل گئی جب وزیر اعظم کسی ریلیف دینے کے بجائے خا موشی سے واپس چلے گئے حا لانکہ اس وقت شانگلہ میں کوئی گھر بھی تباہی سے نہیں بچ سکا ،کئے گاوں ملیا میٹ ہوئے،بچے اور خواتین کھلے اسمان تلے بھیٹے ہیں تاہم یہ مان لیا گیا کہ اللہ کے سیوا ان کا کوئی نہیں لوگ امید رکھتے تھے کہ وزیر اعظم شانگلہ کو افت زدہ قرار دینگے،شانگلہ کے تمام تباہ شدہ گھروں کو اباد کرنے کا فوراً حکم دینگے، سرکاری املاک بلخصوص سکول ،ہسپتال دوبارہ اباد کرنے کا حکم دینگے،لوگوں کی معاشی حا لات کا جایزہ لینے کے بعد وسائیل فراہم کرینگے زمینوں کی اباد کاری کے لئے جدید قسم کی الات دینگے،اور جن لوگوں کا نقصان ہوا انہیں معا وضہ دینگے اگر چہ انسانی زندگی کا کوئی نعم البدل نہیں تاہم کسی کی ساتھ ایک ایسے وقت میں مالی اخلاقی اور سماجی سپورٹ ہی امداد سمجھی جاتی ہے جس سے ہم عاری رہے شانگلہ کی ترقی شاید خواب ہے اور خواب رہے گی

متعلقہ عنوان :