غداری کیس،خصوصی عدالت کاحمیدڈوگر،شوکت عزیز، زاہدحامدکیخلاف کارروائی آگے بڑھانے کاعندیہ، 10 ماہ سے مقدمے کی کاروائی نہیں کی ،چاہتے ہیں کہ مقدمے میں شریک چاروں ملزمان کیخلاف کارروائی ایک ساتھ آگے بڑھائی جائے،جسٹس فیصل عرب،پرویز مشرف کے وکیل کی ضمانتی مچلکے ختم کرنے کی استدعا، ضمانت کروانا پڑے گی،جسٹس فیصل عرب،سماعت نومبرکے آخری ہفتے تک ملتوی

بدھ 28 اکتوبر 2015 09:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اکتوبر۔2015ء )سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق چیف جسٹس عبدالحمیدڈوگر،سابق وزیر اعظم شوکت عزیز،سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامدکے خلاف شریک ملزمان کے طورپر کارروائی آگے بڑھانے کاعندیہ دے دیاہے اوردورکنی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ ہم نے اس لیے دس ماہ سے مقدمے کی کارروائی نہیں کی ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مقدمے میں شریک چاروں ملزمان کے خلاف کاروائی ایک ساتھ آگے بڑھائی جائے ،پرویز مشرف کے ضمانتی مچلکے واپس لیے گئے یا عدالت نے ان کوکالعدم قراردے دیاتوپھرپرویز مشرف کوضمانت کراناپڑے گی ۔

مقدمے کی سماعت نومبرکے آخری ہفتے تک ملتوی کررہے ہیں امید ہے اس وقت تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آجائیگا۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روزدیئے ہیں۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کی جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی کیا نوعیت ہے،پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے،استغاثہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وفاق نے ہائی کورٹ میں بیان دیا ہے کہ ہم شکایات میں ترمیم کرنے کے لیے تیار ہیں،جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ وفاق نے اب تک ترمیم شدہ شکایات کیوں درج نہیں کروائی،پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت میں ایک درخواست جمع کروائی جس میں پرویز مشرف کے ضمانتی مچلکے ختم کرنے کی استدعا کی گئی ان کا موقف تھا کہ پرویز مشرف عدالت میں پیش ہو گئے تھے اور ان مچلکو ں کی توسیع نہیں ہوئی اس لیے اس حکم کوکالعدم قراردیا جائے،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر یہ مچلکے واپس لے لیے جائیں گے تو پرویز مشرف کو ضمانت کروانا پڑے گی جس کے بعد پرویز مشرف کے وکیل نے درخواست واپس لے لی،عدالت نے کیس کی مزید سماعت ستائیس نومبر تک ملتوی کر دی اور کہا کہ امید ہے کہ اس وقت تک ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آ جائے گا

متعلقہ عنوان :