اسلام آباد، ڈی ایم اے میں ہزاروں افغانیوں کو غیر قانونی پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری ہونے کے سکینڈل کا انکشاف، پاکستانی شہریت حاصل کرنیوالے افغانیوں نے وفاقی دارالحکومت میں اربوں کی جائیدادیں بنا لیں،غیر ملکی خودکش حملہ آوروں سے بھی پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہوئے ، ایف آئی اے کے اعلی حکام کی جانب سے تحقیقات کا امکان

پیر 26 اکتوبر 2015 09:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اکتوبر۔2015ء) وفاقی ترقیاتی ادارہ ( سی ڈی اے ) کے شعبہ ڈسٹرکٹ میونسپل ایڈمنسٹریشن ( ڈی ایم اے ) میں گزشتہ کئی سالوں سے ہزاروں افغانیوں کو غیر قانونی پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے ۔ ان پیدائشی سرٹیفیکیٹ کی وجہ سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے والے افغانیوں نے وفاقی دارالحکومت میں اربوں روپے کی جائیدادیں بنا لی ۔

غیر ملکی خودکش حملہ آوروں سے بھی پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہوئے جو کہ ڈی ایم اے کی جانب سے پیدائشی سرٹیفیکیٹ کئے جانے کے بعد بنائے گئے تھے ۔ ایف آئی اے کے اعلی حکام کی جانب سے تحقیقات کا امکان ہے باوثوق ذرائع نے دعوی کرتے ہوئے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سی ڈی اے کے شعبہ ڈی ایم اے نے پاکستان کی نیشنل سیکورٹی کو داؤ پر لگاتے ہوئے گزشتہ کئی سالوں میں لاکھوں روپے کے مبینہ رشوت کے عوض ہزارو ں افغانیوں کو جعلی پیدائشی سرٹیفیکیٹ جاری کئے ہیں جس کے بعد ان افغانیوں نے پورے پاکستان اور خصوصاً اسلام آباد میں اربوں روپے کی جائیدادیں خریدی ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو مزید بتایا کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے پاکستان میں ہونے والے متعدد خودکش حملوں میں حملہ آوروں سے ملنے والے نادرا شناختی کارڈ کا تانہ بانہ ڈی ایم اے کے پیدائشی سرٹیفیکیٹ ڈیپارٹمنٹ سے جا ملتا ہے ڈیم ایم اے میں اس گھناؤنے دھندے میں سرغنہ مبینہ طور پر کلرک سے لے کر سربراہ تک بتائے جاتے ہیں ۔ انتہائی باوثوق ذرائع نے دعوی کرتے ہوئے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان غیر قانونی پیدائشی سرٹیفیکیٹ کو جاری کرنے کا باقاعدہ حصہ وصول کیا جاتا ہے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے اس انتہائی غیر قانونی اقدام کا سختی سے نوٹس لیا ہے ۔

خبر رساں ادارے نے موقف جاننے کے لئے اس حوالے سے سی ڈی اے کے ترجمان رمضان ساجد سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی تاہم رابطہ ممکن نہ ہو سکا ۔