واقعہ کربلا باطل کے سامنے ڈٹ جانے اور حق بات کہنے کا حوصلہ دیتا ہے،صدر، وزیراعظم،یوم عاشور ہمیں اس عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے جس کی تجدید ہر دور میں جمہوری قوتیں آمریت اور فسطائیت کیخلاف نبرد آزما ہوکر کرتی ہیں ، یہ اسوہ شبیری ہی ہے جو ہمیں اپنی ذات سے بالاتر ہوکر امت کے وسیع تر مفاد کے لئے سربکف ہو جانے کا سبق دیتا ہے ، ہم اپنے باہمی اختلافات ، گروہ بندی اور فرقہ پرستی کا خاتمہ کرکے ملت اسلامیہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں ،یہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام اور پوری دنیا کے دکھوں کا علاج ہے، یوم عاشور پر پیغا ما ت

ہفتہ 24 اکتوبر 2015 09:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24اکتوبر۔2015ء) یوم عاشورہ 10محرم الحرام پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ، صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے اپنے الگ الگ پیغامات میں کہا ہے کہ یوم عاشور ہ پر ہم ہر سال واقعہ کربلا کی یاد مناتے ہیں ، یہ دن ہمای قومی ، ملی اور دینی زندگی میں نہایت اہمیت کا حامل ہے ، واقعہ کربلا ہمیں باطل کے سامنے ڈٹ جانے اور حق بات کہنے کا حوصلہ دیتا ہے ،حضرت امام حسین نے ہر ظلم اور جبر کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ، یوم عاشور ہمیں اس عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے جس کی تجدید ہر دور میں جمہوری قوتیں آمریت اور فسطائیت کیخلاف نبرد آزما ہوکر کرتی ہیں ، یہ اسوہ شبیری ہی ہے جو ہمیں اپنی ذات سے بالاتر ہوکر امت کے وسیع تر مفاد کے لئے سربکف ہو جانے کا سبق دیتا ہے ،حضرت امام حسین  اور ان کے خانوادے کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے باہمی اختلافات ، گروہ بندی اور فرقہ پرستی کا خاتمہ کرکے ملت اسلامیہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں ،یہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام اور پوری دنیا کے دکھوں کا علاج ہے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم عاشورہ پر ہم ہر سال واقعہ کربلا کی یاد مناتے ہیں ۔ یہ دن ہماری قومی ، ملی اور دینی زندگی میں نہایت اہمیت کا حامل ہے واقعہ کربلا ہمیں باطل کے سامنے ڈٹ جانے اور حق بات کہنے کا حوصلہ دیتا ہے حضرت امام حسین نے ہر ظلم اور جبر کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ۔ جابر حکمران کی بیعت کرنے کے بجائے حق اور صداقت کی سربلندی کے لئے میدان عمل میں آئے ۔

حریت کے بنیادی حق کی حفاظت اور امت کی اجتماعی رائے کے احترام کو لازم قرار دیا جو کہ دین اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے یہی وہ پیغام ہے جو نواستہ رسول کی شہادت سے ہمیں ملتا ہے ۔ حق اور سچ کی راہ میں ایسی عظیم اور لازوال قربانی کی مثال ہمیں تاریخ عالم میں نہیں ملتی ۔ امام حسین  کا یہ پیغام ہر دور میں ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔ وطن عزیز پاکستان ایسے ہی اعلی مقاصد کی تکمیل کے لئے حاصل کیا گیا تھا جن کی خاطر رسالت نے بارگاہ حق میں اپنی جانوں کی قربانی پیش کی تھی آج کے دن ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کون سی طاقتیں ہیں جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات میں مبتلا کر رہی ہیں اور وہ کون سے عناصر ہیں جو اپنے خود غرضانہ مفادات کے لئے ملت پاکستان کے اتحاد و اتفاق کو پارہ پارہ کر دینا چاہتے ہیں اس نازک صورت حال میں ہمیں فروعی ، مسلکی ، لسانی اور صوبائی اختلافات کو بھلانا ہو گا اور اپنے اندر مساوات ، روا داری ، اتحاد ، نظم و ضبط اور قربانی دینے والے اوصاف پیدا کرنے ہوں گے ۔

یہی اسوہ حسینی ہے جس پر عمل کرتے ہوئے وطن عزیز میں پائے جانے والے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ آج پاکستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں متحد و منظم ہونے کی ضرورت پلے سے کہیں زیادہ ہے تاکہ دشمنان ملک و ملت اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہو سکیں یہی وقت کی ضرورت ہے اور اسی میں ہم سب کی بقاء ہے اور یہی اسوہ شبیری ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔

اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے یوم عاشورہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ یوم عاشور ہمیں شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے اور اعلی مقاصد کے حصول کے لئے جان تک کی قربانی پیش کرنے کا درس دیتا ہے ۔ یہ دن واضح کرتا ہے کہ فتنہ و فساد کے خلاف ڈٹ جانا ہی انسانیت کا اعلی ترین مقام ہے اور یہی وہ طرز عمل ہے جسے اسوہ شبیری سے موسوم کیا گیا ہے یہ دن ہمیں حق کی کی سربلندی کے لئے ذاتی مفادات سے بلند ہونے کا سبق دیتا ہے ۔

حضرت امام حسین  اور ان کے خانوادے کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے باہمی اختلافات ، گروہ بندی اور فرقہ پرسی کا خاتمہ کر کے ملت اسلامیہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں کیونکہ پاکستان اور عالم اسلام ہی نہیں پوری دنیا کے دکھوں کا علان اسی طریقہ سے ممکن ہے ۔ حضرت امام حسین کے بتائے ہوئے اسی راستے پر چلتے ہوئے ہم دہشت گردی ، انتہا پسندی اور عدم برداشت کے تباہ کن نظریات کی بیخ کنی کر کے اسلام کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں جمہوری اقدار کو بھی فروغ دے سکتے ہیں اور عالمی امن اور بھائی چارہ بھی قائم کر سکتے ہیں ۔

میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اسوہ شبیری کو اس کی روح کے مطابق سمجھ کر اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے اس موقع پر اپنے پیغام میں یوم عاشورہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج 1437ھ کے ماہ محرم کی دسویں تاریخ اور یوم عاشورہ ہے ۔ ماہ محرم حرمت والے مہینوں میں سے ای ک ہے اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس مہینے کو اسلام سے پہلے بھی تعظیم و احترام حاصل تھا ۔

اسلام نے اس کی عظمت میں مزید اضافہ کیا ۔یوم عاشورہ ہمیں اس عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے جس کی تجدید ہر دور میں جمہوری قوتیں آمریت اور فسطائیت کے خلاف نبرد آزما ہو کر کرتی ہیں ۔ وہ عظیم قربانی نواسہ رسول حضرت امام حسین  اور ان کے جانچار رفقا کی میدان کربلا میں شہادت ہے واقعہ کربلا ہمیں حق کی سربلندی کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا درس دیتا ہے اور اسی جذبے اور طرز عمل کو تاریخ نے اسوہ شبیری کے نام سے موسوم کیا ہے یہ اسوہ شبیری ہی ہے جو ہمیں اپنی ذات سے بالا تر ہو کر امت کے وسیع تر مفاد کے لئے سربکف ہو جانیکا سبق دیتا ہے ۔

آج دہشت گردی ، فرقہ واریت اور افراتفری کے دور میں مملکت خدا داد پاکستان میں ہمیں قربانی کے اسی جذبے کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جو دلوں سے فرقہ وارانہ بغض و عناد مٹا کر باہمی اتفاق و اتحاد کی کونپلیں پروان چڑھائے ۔ آج کا دن اس عہد کا دن ہے کہ ہم اسوہ حسینی کی پیروی کرتے ہوئے صبر و برداشت ، روا داری اور اتحاد و اتفاق کا علم بلند کریں تاکہ سرزمین پاکستان کی بقاء کو یقینی بنایا جا سکے ۔ رب ذوالجلال سے دعا ہے کہ وہ ہمیں خانوادہ رسول کی سنت پر عمل کرنے اور محبت و اخوت کو فروغ دینے کی توفیق عطا کرے اور امت مسلمہ کو اوج کمال عطا کرے ۔ آمین ۔