پاکستان میں جمہوریت مستحکم امن بحال اوردہشتگردی ختم ہورہی ہے ، نوازشریف،جامع حکمت عملی سے دہشتگردی کاراستہ روک لیاگیا،افغانستان چاہتاہے توقیام امن کیلئے کرداراداکرنے کوتیارہیں،افغانستان میں امن پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے میں مدددے گا،بھارت سے تعلقات بہتربنانے کی مخلصانہ کوششیں کی ،بدقسمتی سے بھارت کارویہ امن پسندی نہیں ،بھارت مذاکرات منسوخی کے ساتھ ہتھیاروں کی تعدادبڑھارہاہے ،بھارت سے تعلقات مسئلہ کشمیرحل کرکے اوراقوام متحدہ کے اصولوں کے تحت بحال ہوسکتے ہیں،واشنگٹن میں یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب،وزیراعظم نواز شریف کا امریکی وزیر دفاع کی دعوت پر پینٹاگون کا دورہ ،ملاقات میں علاقائی امن، سیکیورٹی امور اور دفاع معاہدوں پر تبادلہ خیال،دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں قابل تحسین ہیں، امریکی وزیر دفاع

ہفتہ 24 اکتوبر 2015 09:41

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24اکتوبر۔2015ء)وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہاہے کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم امن بحال اوردہشتگردی ختم ہورہی ہے ،جامع حکمت عملی سے دہشتگردی کاراستہ روک لیاگیا،افغانستان چاہتاہے توقیام امن کیلئے کرداراداکرنے کوتیارہیں،افغانستان میں امن پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے میں مدددے گا،بھارت سے تعلقات بہتربنانے کی مخلصانہ کوششیں کی ،بدقسمتی سے بھارت کارویہ امن پسندی نہیں ،بھارت مذاکرات منسوخی کے ساتھ ہتھیاروں کی تعدادبڑھارہاہے ،بھارت سے تعلقات مسئلہ کشمیرحل کرکے اوراقوام متحدہ کے اصولوں کے تحت بحال ہوسکتے ہیں۔

واشنگٹن میں یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس نے عالمی امن کے لئے بہترین کرداراداکیا،جوقابل ستائش ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ امریکہ سے دوستانہ تعلقات ہیں ،پاکستان اورامریکہ دیرینہ دوست ہیں ،واشنگٹن کادورہ امریکہ سے تعلقات مضبوط کرنے کیلئے پاکستان اورامریکہ کامشترکہ ہدف امن کاحصول ہے اورمذاکرات کے ذریعے امن کی بحالی بہترین راستہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ میں بچیوں کوپڑھنے دوپروگرام کاخیرمقدم کرتے ہیں ،تعلیم خصوصاًبچیوں کی تعلیم ہماری ترجیحات میں شامل ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ علاقائی تعاون کافروغ اوررابطے ہماری ترجیحات میں شامل ہیں ،منصب سنبھالنے کے بعدتمام ممالک کوامن کاپیغام بجھوایا،پاکستان میں میڈیاآزاد،متحرک اورعدلیہ آزادہے ،ہم علاقائی تعاون پریقین رکھتے ہیں ،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ہماری پالیسی کی بہترین مثال ہے ،اس رہداری منصوبے سے دوممالک کوہی نہیں پورے خطے کوفائدہ ہوگا،کنڈتوانائی منصوبہ پاک ایران بھارت گیس پائپ لائن ،تورخم جلال آبادروڈتاپی اورکاساایک ہزارجیسے بھی علاقائی تعاون کی مثال ہیں ،ان منصوبوں سے خوشحالی آئے گی اورسماجی اورعوامی خوشحالی کی بنیادپرہونے والی ترقی بھی پائیدارہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم اوردہشتگردی ختم ہورہی ہے ،پاکستان میں پہلی بارتمام سیاسی جماعتیں بلاجوازاحتجاج کے خلاف متحدہوئی ہیں ،دہشتگردی کے خلاف جامع حکمت عملی کے تحت کارروائی کی جارہی ہے ،اورپاکستان میں دہشتگردی کاراستہ روک دیاگیاہے ،ہماری پالیسی نے خاطرخواہ نتائج حاصل کئے ۔انہوں نے کہاکہ ملالہ یوسفزئی اوراعتزازاحسن دہشتگردی کی بربریت کی مثالیں ہیں ،دہشتگردی کے خلاف پارلیمنٹ کی تمام جماعتیں اورقومیں متحدہیں ،دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے مفادکیلئے لڑرہے ہیں اورپاکستان سے آخری دہشتگردکے خاتمے تک جاری جاری رکھیں گے ،ہم دہشتگردی ہی نہیں اس کے نظریے اورجڑوں کوبھی ختم کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قربانیاں دے چکاہے ،ہماری فورسزنے جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کی ہیں ،آپریشن ضرب عضب میں دہشتگردوں کوماربھگایااوردہشتگردوں کے مالی معاونین کوبھی کٹہرے میں لارہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے ،اورمعیشت بحالی کی جانب گامزن ہے ۔

انہوں نے کہاکہ معیشت کی بحالی کے لئے دلیرانہ فیصلے کئے ،ہماری ٹھوس پالیسیوں کی بدولت معاشی اشاریے مثبت ہیں ،اورپاکستان کی سٹاک مارکیٹ ملکی تاریخ کی بلندترین سطح پرہے ،ہم پاکستان کے مالیاتی خسارے کوملکی تاریخ کی کم ترین سطح پرلے آئے ہیں اب دنیاپاکستان کی معیشت کوقدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے ،اورعالمی ادارے اورریٹنگ ایجنسیاں معاشی بحالی کااعتراف کررہی ہیں ،وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں روزگارکی فراہمی کیلئے کام کررہے ہیں اورخطے میں امن کے خواہاں ہیں ،پاکستان افغانستان میں تشددنہیں چاہتااورافغانستان میں ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتاہے ،افغانستان میں پاکستان کی بدامنی پھیلانے کی کوئی وجہ نہیں ،افغانستان میں قیام امن پاکستان کے مفادمیں ہے ،افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان نے کرداراداکیااورافغان طالبان اورحکومت کے درمیان مری میں مذاکرات کادورہوااورملاعمرکی ہلاکت کے بعدمذاکرات تعطل کاشکارہوئے ۔

انہوں نے کہاکہ اگرافغانستان چاہتاہے توامن مذاکرات کیلئے کرداراداکرنے کوتیارہین ،افغانستان میں امن پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے میں مدددیگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ترجیح تحریک طالبان کاخاتمہ ہے ،پاکستان پرحملے افغانستان میں طالبان کے زیرقبضہ علاقوں سے ہوتے ہیں اورتحریک طالبان کی جڑیں افغانستان میں ہیں ،ہم طالبان سے مذاکرات اوران کے خلاف کارروائی ایک وقت میں نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں ،مودی سرکارکے آنے پرانہیں مبارکباددینے والے پہلے رہنماوٴں میں ہوں اوران کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کی ۔میں نے روس کے شہراوفامیں بھی بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کی لیکن بدقسمتی سے بھارت کارویہ امن پسندی نہیں ،قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات بھارت نے منسوخ کی اوربھارت مذاکرات کی منسوخی کے ساتھ ہتھیاروں کی تعدادبڑھارہاہے اوربھارتی رہنماوٴں کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات دیئے گئے ہیں ۔

لائن آف کنٹرول اورورکنگ باوٴنڈری پرجنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ بھارت سے باہمی تعلقات مسئلہ کشمیرحل کرکے ہی بہتربنائے جاسکتے ہیں اوراقوام متحدہ کے اصولوں کے تحت بحال ہوسکتے ہیں ،ہم مسئلہ کشمیرکاپرامن حل چاہتے ہیں اورمسئلہ کشمیرکواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ذمہ دارجوہری ملک ہے اورایٹمی عدم پھیلاوٴکی پالیسی پرعمل پیراہے ،ہم اپنے جوہری پروگرام کوتوانائی منصوبوں کیلئے استعمال کرناچاہتے ہیں ،پاکستان کونیوکلیئرسپلائرگروپ کی رکنیت ملنی چاہئے۔

قبل ازیں امریکی وزیر دفاع ایشن کارٹر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کی دعوت پر پینٹاگون کا دورہ کیا جہاں امریکی وزیر دفاع نے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی ٹیم کا خود استقبال کیا۔ اس موقع پر امریکی وزیر دفاع نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں علاقائی امن اور سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاع معاہدوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے دو طرفہ دفاع تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی صلاحیتیں بڑھانے میں پاک امریکا سیکیورٹی تعاون کے کردار کی بھی تعریف کی۔

امریکی وزیر دفاع کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے، اس موقع پر طارق فاطمی، جلیل عباس جیلانی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی موجود تھے۔واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر باراک اوباما سے بھی ملاقات کی جس میں خطے میں پائیدار امن اور سیکیورٹی کے لئے مشترکہ شراکت داری پر اتفاق کیا گیا۔ گزشتہ روز وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات کر کے پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت انھیں فراہم کئے تھے۔