عوام کے جان ومال کا تحفظ سرفہرست ترجیح ہے، کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں‘ شہبازشریف،وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس،امن عامہ کی فضا برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ، اہم فیصلے کئے گئے،پنجاب میں 9 ،10 محرم کو ڈبل سواری پر پابندی ، عاشورہ پر موبائل فون سروس بند رہے گی، 10 ویں محرم کو صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک موبائل فون سروس بندرہے گی،ضابطہ اخلاق پرہر صورت عملدر آمد کرانے کی ہدایت

جمعرات 22 اکتوبر 2015 09:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اکتوبر۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیرصدارت گزشتہ روز یہاں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محرم الحرام خصوصاً یوم عاشور کے موقع پرصوبے بھر میں امن عامہ کی فضا برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔اجلاس کے دور ان 9ویں اور 10 ویں محرم کوصوبہ بھر میں ڈبل سواری پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا جبکہ 10 ویں محرم کو صوبہ بھر میں صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ سرفہرست ترجیح ہے، اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں۔

(جاری ہے)

پنجاب حکومت نے صوبے میں امن عامہ کی فضا کو مزید بہتر بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے ہیں اوراسلحہ کی نمائش کرنیوالوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لا ئی جا رہی ہے۔

مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت و تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اوراس ضمن میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی جا ری ہے۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبہ بھر میں کئے جانیوالے اقدامات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک کو نازک صورتحال کا سامنا ہے، دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کیلئے قانون نافذ کرنیوالے ادارے کمربستہ ہو جائیں اور صوبہ بھر میں یوم عاشور کے موقع پر وضع کردہ فول پروف سکیورٹی پلان پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے اورشر پسندوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔

9ویں اور 10ویں محرم کو ڈبل سواری پر پابندی کے فیصلے پر سوفیصد عملدرآمد ہونا چاہیئے۔ امام بارگاہوں، مساجد، عبادت گاہوں اور مزارات کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر سرچ آپریشن تسلسل کے ساتھ جاری رکھے جائیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے باہمی رابطے اور معلومات کی فراہمی کیلئے کمونیکیشن کے موثر متبادل انتظامات یقینی بنائیں۔

جلوسوں اور مجالس کی حفاظت کیلئے چار درجاتی حصار قائم کرنے کے فیصلے پر پوری طرح عملدرآمد کرایا جائے۔ رات کے وقتعزاداری کے جلوسوں اور مجالس کیلئے روشنی کے متبادل انتظامات کے طو رپر جنریٹرز کا بندوبست ہونا چاہیئے۔ضابطہ اخلاق پر ہر صورت عملدرآمد کرایا جائے۔ اشتعال انگیز وال چاکنگ اور متنازعہ لٹریچر کی اشاعت و تقسیم پر پابندی کے قانون اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

معاشرے میں بھائی چارے، تحمل، رواداری اور برداشت کے جذبات کو فروغ دیا جائے۔ تمام جلوس مقرر کئے گئے روٹس اور اوقات کے مطابق اختتام پذیر ہونے چاہئیں۔ ٹریفک کے متبادل انتظامات کرکے عوام کی سہولت کیلئے ان کی موثر انداز میں تشہیر کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی کابینہ کمیٹی برائے امن و امان امن عامہ کی صورتحال یقینی بنانے کیلئے کئے جانیوالے اقدامات کا باقاعدگی سے جائزہ لے۔

منتخب نمائندے بھی پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں۔ انہو ں نے تاکید کی کہ جلوسوں اور مجالس کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو کھانے پینے کے اشیاء کی بروقت فراہمی کے انتظامات بھی کئے جائیں۔کمشنر ز اورآر پی او زاپنے اپنے متعلقہ اضلاع میں سکیورٹی کے انتظامات کا موقع پر جاکر خود جائزہ لیں اوراس ضمن میں رپورٹ پیش کی جائے۔

سیکرٹری داخلہ نے صوبے میں سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے کیے جانیوالے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا۔صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ، راجہ اشفاق سرور، معاون خصوصی رانا مقبول احمد، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پرویز ملک، میاں مرغوب احمد، میاں نصیر احمد، رمضان صدیق بھٹی، ماجد ظہور، باؤ اختر علی، انسپکٹر جنرل پولیس، سیکرٹری داخلہ، کمشنر لاہور ڈویژن، سیکرٹری اطلاعات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

صوبے کے تمام ڈویژنل کمشنرز، آر پی اوز اور منتخب نمائندے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب خضر حیات گوندل راولپنڈی سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔