پاکستان ایک ذمہ دارجوہری ریاست ،ہماری جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں، نوازشریف،ہم خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیادپرتعلقات چاہتے ہیں،دہشتگردی کے خلاف آپریشن ضب عضب کی کامیابی ہمارے عزم کی دلیل ہے ،دورہ امریکہ سے قبل بیان ،مسئلہ کشمیر، اوباما کو امریکہ کا وعدہ یاد دلائیں گے: وزیراعظم،توقع ہے کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان توازن قائم رکھنے میں بھی وہ اپنا کردار ادا کرے گا، انٹرویو

پیر 19 اکتوبر 2015 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اکتوبر۔2015ء)وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاہے کہ پاکستان ایک ذمہ دارجوہری ریاست ہے ،ہماری جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ،ہم خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیادپرتعلقات چاہتے ہیں۔امریکہ کے دورے سے قبل اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پاک امریکہ تعلقات تسلی بخش اوردرست سمت میں گامزن ہیں ،بطورخودمختارریاست ہماری جمہوری اقدارہیں ،پاکستان انسداددہشتگردی کی جنگ میں صف اول کاکرداراداکررہاہے ،دہشتگردی کے خلاف آپریشن ضب عضب کی کامیابی ہمارے عزم کی دلیل ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ امن وخوشحالی کے ساتھ ساتھ خطے کے امن کیلئے لڑرہے ہیں ۔

پاکستان ایک ذمہ دارایٹمی ملک ہے ،پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں،پاکستان کی جوہری طاقت بیرونی جارحیت کے خلاف اورملکی سلامتی کیلئے ہے ادھر وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ وہ دورئہ امریکہ میں صدر اوبامہ کو صدر کلنٹن کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھر پور کردار ادا کرنے کا امریکہ کا وعدہ یاد دلائیں گے انہیں امریکہ سے توقع ہے کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان توازن قائم رکھنے میں بھی وہ اپنا کردار ادا کرے گا اپنے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نواز شریف نے دورہ امریکہ کی اہمیت اور مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان افغانستان میں سیاسی استحکام کے لیے اپنا بھر پور کردار اد کر رہا ہے اور افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان شروع کئے گئے مذاکراتی عمل کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں اور امریکہ بھی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کا حامی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے استحکام کے خواہاں ہیں کیونکہ افغانستان میں عدم تشدد کے فروغ سے پورے خطے میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مذاکراتی عمل میں آنے والی رکاوٹوں کو مل کر عبور کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک میں مداخلت کے لئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور مناسب یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان میڈیا کے ذریعے گفتگو کرنے کی بجائے باہمی مسائل کو ایک دوسرے سے بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضاء میں اضافہ ہوا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو امریکہ میں سراہا جارہا ہے۔

انہوں نے امریکہ کے ساتھ فوجی و اقتصادی تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ سے ایڈ نہیں بلکہ ٹریڈ کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی مصنوعات کو امریکن منڈیوں تک رسائی دی جائے تاکہ ہماری صنعت کو اس سے فائدہ ہو اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں۔چین اور روس کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان تمام عالمی طاقتوں سے برابری کی سطح پر اچھے تعلقات استوار کرنے کا خواہاں ہے اور پہلی بار حکومت تمام ممالک کے ساتھ متوازن انداز میں اپنے اقتصادی و سیاسی روابط کو فروغ دے رہی ہے۔

خارجہ پالیسی کے میدان میں بڑے عرصے کے بعد پاکستان اتنی جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور اقوام عالم میں اپنا مقام تسلیم کروارہا ہے۔وزیراعظم نے پاکستان کو ایک معاشی طاقت بنانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کا منصوبہ اسی خواب کا ایک حصہ ہے، جس کے خدوخال کی تشکیل انہوں نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی شروع کردی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ کون سی قیادت ملک کو آگے لے کر جانے کا ویڑن رکھتی ہے اور ان سے اختلاف کرنے والے بھی اقتصادی میدان میں حکومت کی کارکردگی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے ایک دفعہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ توانائی کے بحران پر ان کے دور حکومت میں ہی نہ صرف قابو پالیا جائے گا بلکہ بے شمار دیگر جاری شدہ اقتصادی منصوبوں کے فوائد بھی جلد پاکستانی معیشت پر واضح نظر آنے لگیں گے