جوہری نظام محفوظ ہاتھوں میں ہے‘نیوکلیئر سپلائی گروپ کی ممبر شپ کے اہل ہیں،سرتاج عزیز،امریکہ سے اقتصادی تعلقات میں وسعت پر بات ہو گی،امریکہ کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون چاہتے ہیں، مذاکرات میں قومی مفاد کو ترجیح دیں گے‘ بھارتی مداخلت کے ثبوت بھی امریکہ کو دیں گے،وزیراعظم امریکہ کو باور کرائیں گے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار کلیدی ہے،انٹرا افغان مذاکرات کے سہولت کار بننے کو تیار ہیں،میڈیا سے گفتگو

اتوار 18 اکتوبر 2015 09:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اکتوبر۔2015ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں قومی مفاد کو ترجیح دیں گے‘ بھارت کی پاکستان کے اندر مداخلت کے ثبوت امریکہ کو بھی دیں گے۔ پاکستان کا جوہری نظام محفوظ ہاتھوں میں ہے‘امریکہ کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون چاہتے ہیں۔

نیوکلیئر سپلائی گروپ کی ممبر شپ کے اہل ہیں خطے میں توازن نہیں بگڑے گا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے سہولت کار بننے کو تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں قومی سلامتی اور دیگر امور پر بات چیت ہوگی۔ قومی مفاد کو کبھی بھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

(جاری ہے)

پاکستان امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیادوں پر تعلقات چاہتا ہے۔ پاکستان دفاعی شعبے میں بھی امریکہ کا تعاون چاہتا ہے۔ اس تعاون سے خطے کے اندر طاقت کا توازن نہیں بگڑے گا بلکہ برابر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دورہ امریکہ میں وزیراعظم امریکہ کو باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار انتہائی کلیدی رہا ہے پاکستانی فوجیوں اور عوام نے جانیں قربان کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائی گروپ کا ممبر بننے کے حوالے سے امریکہ سے بات چیت ہوگی۔ پاکستان نیوکلیئر سپلائی گروپ کا ممبر بننے کا اہل ہے۔ دوست ممالک پاکستان کو نیوکلیئر سپلائی گروپ کا ممبر بننے کیلئے تعاون کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ خود چاہتا ہے کہ افغانستان کے اندر طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوں۔ سردیوں میں طالبان کی طرف سے کارروائی کم ہونے کا امکان ہے اور اب گزشتہ روز طالبان کی جانب سے بھی مذاکرات کے حوالے سے بیان سامنے آیا تھا اس سلسلے میں وزیراعظم نے پہلے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور انٹرا افغان مذاکرات کیلئے ابھی بھی پاکستان سہولت کار یا ثالت کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری نظام کسی کیلئے خطرہ نہیں اور جوہری نظام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردوں کو تعاون فراہم کرتا ہے اس سے قبل اقوام متحدہ کو بھی بھارت کے خلاف ثبوت پیش کئے ہیں اور وزیراعظم کی جانب سے امریکہ کو بھی بھارتی مداخلت کے ثبوت پیش کئے جائیں گے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف 20 اکتوبر سے امریکہ کا دورہ کریں گے اور 22 اکتوبر کو اْن کی وائٹ ہاوٴس میں صدر براک اوباما سے ملاقات طے ہے۔امریکہ کے دورے سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت اہم وفاقی وزراء اور مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ اْمور بھی شریک تھے۔اس اجلاس میں ملکی سلامتی کی صورت حال کے علاوہ دورہ امریکہ سے متعلق ایجنڈے پر بھی بات چیت کی گئی۔

اس دورے میں افغانستان میں امن و سلامتی کی صورت حال اور افغان مصالحتی عمل میں پاکستان کی کوششوں کے علاوہ بھارت سے تعلقات میں کشیدگی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و اْمور خارجہ سرتاج عزیز نے گزشتہ سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوے کہا کہ ماضی میں پاکستان اور امریکہ تعلقات کا محور سلامتی سے متعلق اْمور تھے لیکن اب اسلام آباد چاہتا ہے کہ واشنگٹن سے اقتصادی روابط کو وسعت دی جائے۔

”اب تک ہمارا ایجنڈا سلامتی سے متعلق معاملات کے بارے میں تھا، افغانستان کے حوالے سے اور دہشت گردی کے حوالے سے۔ اب اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبے میں تعاون۔“رواں ہفتے وائٹ ہاوٴس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ میں جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کی بات تو ہو گی لیکن سویلین جوہری معاہدے کے امکانات نہیں ہیں۔

جوش ارنسٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ”جو خبروں میں کہا جا رہا ہے، میں اس قسم کے معاہدے کے بارے میں زیادہ پرجوش نہیں ہوں گا۔“ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ جوہری تحفظ سے متعلق بات چیت کرتے رہے ہیں اور ”میرے خیال میں دونوں ملکوں کے رہنماوٴں کی ملاقات کے دوران اس معاملے پر بات چیت ہو گی۔“سرتاج عزیز کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اپنے نیوکلئیر پروگرام کے تحفظ سے متعلق پاکستان کے اقدامات پر بین الاقوامی برداری اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔

پاکستان کے مشیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے دوران ایک اہم معاملے یعنی افغانستان کے بارے میں بھی تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اپنے ایک حالیہ بیان میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں امن و سلامتی میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ اْن کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے پاکستان نے بہت محنت کی۔پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دورہ امریکہ کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور مذاکراتی عمل میں تعطل سے متعلق اْمور کے بارے میں بھی تفصیلی بات چیت کی جائے گی