امر یکہ نے پاکستان کو جو ہر ی عدم پھیلاوٴ کے بین الاقوامی دائرے میں لانے کی کوششیں تیز کر دیں ،وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امر یکہ کے دورا ن جو ہر ی عدم پھیلاوٴ پر بات چیت کی جا ئے گی ، امر یکی حکام ، این ایس جی کی رکنیت کے لئے اْمیدوار ہیں تاہم قومی مفاد پر سمجھوتا نہیں کر یں گے ، پا کستا نی عہدیدار

ہفتہ 17 اکتوبر 2015 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17اکتوبر۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف کے امریکا کے حالیہ دورے میں امریکا کی جانب سے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی مرکزیت پر بات چیت کو دونوں ممالک کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی کا باعث قراردیا جارہا ہے۔پاکستان دفر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ ’وزیراعظم نواز شریف 20 سے 23 اکتوبر تک 3 روزہ سرکاری دورے پر امریکا جائیں گے۔

‘انھوں نے نشاندہی کی کہ دورے کے دوران جامع ایجنڈے پر بات چیت کی جائے گی، جس میں معیشت، تجارت، تعلیم، دفاع، انسداد دہشت گردی، صحت اور ماحول میں تبدیلی جیسے امور میں دو طرفہ تعاون شامل ہے۔پاکستانی حکام نے امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کی جانب سے جوہری معاہدے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے، جس معاہدے کے تحت پاکستان نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) میں شمولیت اختیار کرنے کا خواہاں ہے اور اس سے پاکستان کو عالمی جوہری تجارت اور سول جوہری تعاون میں شمولیت اختیار کرنے مدد مل سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے امریکی حکام نے زیادہ احتیاط سے کام لیا ہے تاہم اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وائٹ ہاوٴس میں ہونے والی ملاقات میں عدم پھیلاوٴ پر بات چیت بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ اس سطح پر دونوں ممالک میں جوہری حوالے سے کی جانے والی بات چیت کافی عرصے کے بعد منظر عام پر آئی ہے۔امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے معاہدہ ہونے جارہا ہے۔

رواں سال جون میں پاک-امریکا سلامتی، اسٹریٹجک استحکام اور عدم پھیلاوٴ ورکنگ گروپ کے مذاکرات کے آخری راونڈ میں بھی دونوں ممالک نے اتفاق کیا تھا کہ پاکستان کو عدم پھیلاوٴ کے بین الاقوامی دائرے میں لانے کی کوششں کی جائے گی۔خیال رہے کہ پاکستان 2008 سے امریکا سے اپنی اس خواہش کا اظہار کررہا ہے کہ وہ اس سے سول جوہری معاہدہ کرنا چاہتا ہے جس کے بعد وہ این ایس جی کا حصہ بھی بن جائے گا۔

اس حوالے سے پاکستان نے حال ہی میں اپنی برآمداد کنٹرول کی نئی فہرست بھی جاری کی ہے، جس میں حساس ٹیکنالوجی اور دیگر اشیاء کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔پاکستان کے اس اقدام کو امریکا کی جانب سے سراہا گیا ہے جبکہ اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو کی جانے والی پیشکش کو قبول کرنا پاکستان کے لئے مشکل ہوگا۔

پاکستان کے ایک سنیئر عہدیدار نے معاملے کے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہاں ہم جوہری معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور این ایس جی کی رکنیت کے لئے بھی اْمیدوار ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی مایوسی بھی نہیں ہے، امریکا شاید ہمیں غلط سمجھتا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لئے مشکل ہوگا کہ وہ اپنے اہم قومی مفاد میں سمجھوتا کرے، پاکستان نے جوہری پروگرام علامتی حیثیت میں نہیں بنایا ہے یہ صرف اس لئے ہے کہ وہ غیر دوستانہ پڑوسی ماحول کا شکار ہے۔