قومی اسمبلی کی ایک سیٹ سے کیا فرق پڑتا ہے، پی ٹی آئی نے این اے 122 سے جیت کر کونسا معرکہ مار لینا تھا لیکن ہمارا اصل مقصد انصاف کا نظام لانا ہے‘ عمران خان،وزیر اعظم نے بھی آخری روز پریس کانفرنس کی جو کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے، پارٹی کا چیئر مین ہوں اور پارٹی کا منشور بیان کر نے کے لیے ہر فورم پر بات کر سکتا ہوں،اس حلقے میں دھاندلی کی تحقیقات کر رہے ہیں جس کے بعد ثبوت ایک ہفتے بعد الیکشن کمیشن کو پیش کیے جائیں گے ‘2013میں 53ہزار جعلی ووٹ ڈالنے والوں کے خلاف کو ئی کاروائی نہیں کی ،جب تک ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں ہوگی تو کرپٹ لوگ اسمبلیوں میں آتے رہے ہیں‘جو لوگ کرپشن کر کے اسمبلیوں میں آتے ہیں وہ کرپشن کو کیسے روک سکتے ہیں ،تحر یک انصاف2013والی نہیں ایک منظم پارٹی ہے ‘اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ملک میں خود مختار او ر آذاد الیکشن کمیشن لا نا ہوگا ورنہ چور اور ڈاکوں اسمبلیوں میں آتے رہیں گے، ضمنی انتخاب میں کامیابی کے جشن کی تقریب سے خطاب

جمعرات 15 اکتوبر 2015 09:45

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اکتوبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصا ف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی ایک سیٹ سے کیا فرق پڑتا ہے اور پی ٹی آئی نے حلقہ ایک سو بائیس سے جیت کر کونسا معرکہ مار لینا تھا لیکن ہمارا اصل مقصد انصاف کا نظام لانا ہے‘وزیر اعظم نے بھی آخری روز پریس کانفرنس کی جو کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے ‘ میں پارٹی کا چیئر مین ہوں اور پارٹی کا منشور بیان کر نے کے لیے ہر فورم پر بات کر سکتا ہوں اس حلقے میں دھاندلی کی تحقیقات کر رہے ہیں جس کے بعد ثبوت ایک ہفتے بعد الیکشن کمیشن کو پیش کیے جائیں گے ‘2013میں 53ہزار جعلی ووٹ ڈالنے والوں کے خلاف کو ئی کاروائی نہیں کی جب تک ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں ہوگی تو کرپٹ لوگ اسمبلیوں میں آتے رہے ہیں‘جو لوگ کرپشن کر کے اسمبلیوں میں آتے ہیں وہ کرپشن کو کیسے روک سکتے ہیں ‘تحر یک انصاف2013والی نہیں ایک منظم پارٹی ہے ‘اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ملک میں خود مختار او ر آذاد الیکشن کمیشن لا نا ہوگا ورنہ چور اور ڈاکوں اسمبلیوں میں آتے رہیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کے روز لاہور میں تحر یک انصاف کے شعیب صدیقی کی ضمنی انتخابات میں کا میابی اور عبد العلیم خان کے نمایاں ووٹ لینے کی خوشی میں منعقدہ جشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر تحر یک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمدسرور ‘سنٹر ل آرگنائزر جہانگیر خان تر ین ‘رکن قومی اسمبلی شفقت محمود‘رکن پنجاب اسمبلی شعیب احمد صدیقی ‘میاں اسلم اقبال ‘عبد العلیم خان اور آجاسم شر یف سمیت ہزاروں کارکنان بھی موجود تھے ۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں آج لاہور اس لیے آیا ہوں کی تحر یک انصاف حکمرانوں کی دھونس اور دھاندلی کے باوجود اخلاقی طور پر ضمنی الیکشن جیت گئی ہے ۔ انہوں نے کہا علیم خان اور شعیب صدیقی نے صرف (ن) لیگ ہی نہیں وفاق اور پنجاب حکو مت کے خلاف بھی الیکشن لڑی ہے مگر اسکے باوجود تحر یک انصاف کا ووٹ (ن) لیگ سے زیادنکل ہے اور ہم تحقیقات کر رہے ہیں ایک ہفتے تک ضمنی انتخابات میں ہونیوالے دھاندلی اور حکو متی حر بوں کے حوالے سے مکمل ثبوت سامنے لائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ انشاء جب ہم تک پوری تحقیقات نہیں کر لیں گے اس حوالے سے ایک سیل بنادیا ہے حلقے میں ووٹ لانے اور باہر نکالنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں جائیں گے پنجاب الیکشن کمیشن تو پہلے ہی (ن) لیگ کے ساتھ ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ہارنے سے نہیں ڈرتا ہم نے کا میابی بھی بہت حاصل کیں ہیں اور مار بھی بہت کھائی ہے مگر میں پاکستان میں دھاندلی زدہ الیکشن اور (ن) لیگ کے ساتھ ملنے والے الیکشن کمیشن کے خلاف آواز بلند کر تا رہوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایمپائر آج بھی (ن) لیگ کے ساتھ ملا ہوں ہے این اے122کا الیکشن جیت کر ہم نے کو ن سے معرکہ مار لینا تھا ؟ہم پاکستان میں انصاف کا نظام لانا چاہتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا میں قوم سے پو چھتاہوں کر پشن سے اسمبلی میں آنیوالا کیسے کر پشن ختم کر یگا جب تک کر پشن ختم نہیں ہوگی پاکستان قر ضوں میں ڈوبتا رہیگا ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے اوپر مہنگائی کر کے قر ضوں کی آئی ایم ایف کی واپسی کیلئے عوام پر ڈاکہ مار جا ئیگا اور آئی ایم ایف کے کہنے پر حکو مت ڈیزل پر50فیصد ٹیکس بھی لگائے گی اور حکو متی قرضوں سے مزید مہنگائی آئیگی اور جب تک ملک میں شفاف الیکشن نہیں ہوتے ایماندار لوگ اسمبلیوں میں نہیں آئیں گے اور شفاف الیکشن کمیشن کے ذریعے ہی نئے پاکستان کی بنیاد رکھی جائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں وزیر اعظم ‘وزیر اعلی ‘وفاقی اور صوبائی حکو مت اور الیکشن کمیشن نے ملکر تحر یک انصاف کے خلاف الیکشن لڑا ہے ‘وزیر اعظم نے بھی آخری دن کمپین میں حصہ لیا او ر وزیر ریلوے بھی ریلوے ملازمین کے ووٹوں کیلئے لاہور میں انتخابی مہم میں حصہ لیتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو بچانا ہے تو ملک میں الیکشن کمیشن آزاد اور مختار کیا جائے اب تو غیر قانونی کام کر نیوالوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں اور 53ہزار جعلی ووٹوں پر الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا جب جرم کر نیوالوں کو کوئی نہیں پوچھے گا تو جرم کر نیوالوں کو بڑے عہدے ملتے ہیں ہماری جنگ صرف الیکشن لڑ نا نہیں بلکہ نئے پاکستان کا آغاز ہے تاکہ ایماندار لوگ اسمبلیوں میں ا ٓسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 2کارکن قتل ہوئے مگر اس کے باوجود تحر یک انصاف کے کارکنوں نے جس طر ح الیکشن لڑا ہے اس پر کارکنوں نے میرا دل خوش کر دیا ہے میں شعیب صدیقی کو جتنے پر مبارکباد دیتاہوں ۔ انہوں نے کہا کہ تحر یک انصاف کا چےئر مین عمران خان8ہزار ووٹوں سے ہارتا ہے اور علیم خان مشکل سے 2400ووٹوں سے ہار جاتا ہے اس سے ثابت ہو تا ہے2013میں بدتر ین دھاندلی ہوئی ہے اور (ن) لیگ نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی جائزکام نہیں لفافوں کے ذریعے صحافیوں اور چھانکامانگا میں (ن) لیگ نے ساستدانوں کے ضمیر خریدے اور اس وقت کے آرمی چیف کے گھر بی ایم ڈبلیوکھڑی کر دی مگر انہوں نے واپس کر دی ججز کو خریدنے (ن) لیگ کے لوگ بر یف کیس کوئٹہ لیکر گئے ۔

انہوں نے کہا کہ میری زندگی میرٹ اور اصولوں پر گزری ہے جس پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری جیسی سیاست پاکستان میں کسی نہیں کی میر ے والد یا دادانہیں سیاست میں نے تھے مجھے کوئی نہ بتائے کہ کون نظر یاتی ہے اور کون موقعہ پر ست ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں صرف بھٹو نے پارٹی بنائی مگر ذوالفقار علی بھٹو 8سال وزیر رہے اور پھر وہ پارٹی بنائی ا س وقت کوئی اور پارٹی نہیں تھی ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے چند لوگوں کے ساتھ ملکرپارٹی بنائی مگر آج تحر یک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے مجھے پارٹی کارکنوں کے بارے میں پتہ ہے کون ”سیلفی گروپ “اور کون دن را ت محنت کرتاہوں۔تحر یک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمدسرور نے کہا کہ میں تحر یک انصاف کے عظیم کارکنوں اور حلقے کے ووٹرز کا سلام پیش کر تاہوں 11اکتوبرکا دن تحر یک انصاف اور عمران خان کی فتخ کا دن ثابت ہوا ہے اور شعیب صدیقی کی کا میابی بارش کا پہلا قطرہ ہے اور آنیوالے عام انتخابات میں لاہور تحر یک انصاف کا قلعہ ثابت ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے پاس ایسا لیڈر ہے جسکی ایماانداری پر کوئی شک نہیں کر سکتا ہے ‘اگر ہم ووٹروں کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو یہ کوئی ناجائزبات نہیں بلکہ یہ بدتر ین دھاندلی ہے اور جب ہم اس حوالے سے ثبوت جمع کر لیں گے تو میڈیا کے سامنے لائیں گے اور ضمنی انتخابات میں تحر یک انصاف جیت گئی ہے اور (ن) لیگ ہار گئی ہے ۔ عبد العلیم خان نے کہا کہ تحر یک انصاف عمران خان کے نقشے قدم پر چلتے ہر مرکہ سر کر یگی اور لاہور کسی اور کا نہیں صرف تحر یک انصاف کا ہے اور میں اپنے حلقے کے ہر فرد اور کارکن کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے میر ی کا میابی کیلئے ووٹ کے ذریعے اپناکردار ادا کیا ہے ۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہا این اے 122سے ووٹوں کی منتقلی کے ثبوت لیکر الیکشن کمیشن جائیں گے۔ ملک میں جب تک الیکشن کا نظام ٹھیک نہیں ہوتاتب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔پی ٹی آئی کا مقصد چند حلقے جیتنا نہیں بلکہ پاکستان میں عدل و انصاف کا نظام لانا ہے ملک کو بچانے کے لیے الیکشن کمیشن کو آزاد ہو نا چاہیے ۔

سیلفی بنوانے اور کھانے کھلانے والے کارکن سن لیں پارٹی کے عہدے اور ٹکٹ صرف کام کرنے والوں کو ہی ملیں گے ۔ضمنی الیکشن کے بعد اپنے لاہور کے پہلے دورے میں گڑھی شاہو میں منعقدہ پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ این اے 122سے ووٹوں کی دیگر حلقوں میں متقلی کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی سیل قائم کر دیا ہے جو ایک ہفتے میں اپنی تفتیش مکمل کرئے گا اور پھر ان ثبوتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن میں جائیں گے ۔

وزیراعظم آخری دن الیکشن مہم چلا رہے تھے۔ کرپشن کر کے اسمبلی میں آنے والے کیسے کرپشن ختم کر سکتے ہیں۔ این اے 122 میں ٹربیونل کے فیصلے میں 55 ہزار جعلی ووٹ نکلے کسی کو اس پر سزا نہیں دی گئی۔ صرف (ن) لیگ نہیں بلکہ پنجاب اور وفاقی حکومت کے خلاف الیکشن لڑا۔ ہمیں پتہ تھا الیکشن کمیشن پنجاب (ن) لیگ کو جتوانا چاہتی ہے۔ حکومت مہنگائی کر کے قرضے واپس کرے گی۔

ہار کے ڈر سے (ن) لیگ نے الیکشن جیتنے کیلئے پورا زور لگایا۔ تحریک انصاف کا ووٹ (ن) لیگ سے مجموعی طور پر زیادہ نکلا۔ حکمرانوں نے 2013ء میں کھل کر دھاندلی کی۔ چھانگا مانگا میں ضمیر خریدے گئے۔ (ن) لیگ نے کبھی جائز کام نہیں کیا۔ ہو ہی نہیں سکتا کہ (ن) لیگ ایماندار انتخاب کروا دے۔ امپائر ایک پارٹی کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ حکومتی قرضوں کا بوجھ عوام پر پڑے گا۔

میاں صاحب تحریک انصاف 2013ء والے نہیں ہیں یہ پارٹی منظم ہو گئی ہے۔ چیئرمین 8 ہزار ووٹوں سے ہارتا اور علیم خان اڑھائی ہزار ووٹوں سے۔ احتساب نہ کیا تو حکمران دھاندلی کرتے رہیں گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ضمنی الیکشن میں کی جانیوالی محنت پر کارکنوں کو مبارکباد دینے آئے ہیں اور دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہہ ہم الیکشن جیت گئے ہیں۔ علیم خان اور شعیب صدیقی نے ضمنی الیکشن (ن) لیگ کے خلاف نہیں بلکہ وفاق اور پنجاب کے خلاف لڑااور اس کے باوجود تحریک انصاف کا ووٹ زیادہ نکلا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہارنے سے نہیں ڈرتے لیکن کسی صورت اس پاکستان میں اس طرح دھاندلی نہیں دیکھ سکتے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ امپائر ایک پارٹی کے ساتھ اس کو جتوانے کے لیے ملے ہوئے ہیں اور اڑھائی سال ٹربیونل نے فیصلے لگائے جن ججز نے (ن ) لیگ کے خلاف فیصلے دیئے ان تینوں ججز کو نکال دیا ۔الیکشن کمیشن اور حکومت ملی ہوئی تھی وزیراعظم آخری دن اس حلقے میں انتخابی مہم چلاتے رہے دنیا کی جمہوریت میں وزیر اعظم کو انتخابی مہم کی اجازت نہیں۔

لیکن یہاں نہ صرف وزیر اعظم بلکہ ریلوے وزیر، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت دیگر وزراء بھی پیچھے نہ رہے ۔۔ شعیب صدیقی اور علیم خان کو الیکشن لڑنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ الیکشن ہار کر کون سا معرکہ مار لینا تھا ہماری جنگ عدل و انصاف لانا تھا جب تک الیکشن کا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا انصاف نہیں ہو سکتا۔ جو لوگ دھاندلی کر کے اسمبلی میں آتے ہیں کیا وہ بددیانت جو کرپشن سے اسمبلی میں آتا ہے وہ کیسے کرپشن ختم کر سکتا ہے۔

کرپشن سے ملک قرضوں میں ڈوب جائے گا اور ان قرضوں کی قسطیں غریب آدمی دے گا۔ عوام پر مہنگائی کر کے ڈاکہ ڈالا جائے گا۔ ڈیزل اور گیس کو مہنگے کریں گے۔ قرضے حکومت لے رہی ہے اور عوام ان کو واپس کرے گی۔ غریب غریب ہوتا جائے گا چھوٹا سا طبقہ امیر ہوتا جائے گا۔ اس کی بنیاد دو نمبر انتخابات نے رکھی ہے۔ انہوں نے پورا زور لگایا کہ اگر ہار گئے تو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔

عمران خان نے اپنے کارکنوں کو کھری کھری سنا تے ہوئے کہا کہ میرے پاس دو طرح کے کارکن ہیں۔ ایک وہ جو کارروائی کرتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ چیئرمین سیدھا آدمی ہے۔ تصویریں بنا لو چیئرمین سمجھے گا کہ وہ شخص بہت کام کر رہا ہے۔ میری جیسی سیاست کسی نے نہیں کی۔ 19 سال ایک ایک جلسے میں گیا۔ ایک ایک پرانے کارکن کو جانتا ہوں۔ مجھے کوئی نہ بتائے کہ کون نظریاتی ہے اور کون موقع پرست ہے۔

پارٹی میرے سامنے بڑی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی میں مجھے پتہ ہے کہ کون اصلی ہے اور کون نقلی ہے۔ کون سیلفی گروپ ہے اور کون صبح سے لیکر شام تک محنت کرتا ہے۔ اس الیکشن میں جائزہ لیا ہے اور قریب سے دیکھا کہ کس نے کتنا کام کیا ہے۔ جب عہدے اور ٹکٹیں ملیں گی تو ایسے لوگ جنہوں نے کام نہیں کیا میرے سے گلہ نہ کرنا کہ ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ زندگی میرٹ کے اصول پر گزاری ہے۔ تحریک انصاف میں میرٹ ہوگا جتنے مرضی تصویریں بنوا لو اور کھانے کھلا دو لیکن میرٹ کی بنیاد پر صرف کام ہوگا۔