کراچی،گلستان جوہرمیں پہاڑی تودہ جھگیوں پرگرنے سے 13افراد جاں بحق ،10سے زائدزخمی،جاں بحق ہونے والوں میں 7بچے خواتین شامل،ریسکیواداروں نے ملبے تلے دبی نعشوں اورزخمیوں کونکالاپہاڑی تودہ اس وقت گرا جب جھونپڑیوں میں موجودہ تمام افراد سورہے تھے ،جھگیوں میں رہائش افراد کاتعلق جنوبی پنجاب سے تھا ،افسوسناک واقعے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت؛پہاڑ کاٹ کر بنائے جانیوالے پلاٹ کا مالک چائنا کٹنگ کا ماسٹر مائنڈ ڈی ایس پی نکلا

بدھ 14 اکتوبر 2015 09:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اکتوبر۔2015ء) گلستان جوہرمیں پہاڑی تودہ جھگیوں پرگرنے سے 13افراد جابحق اور10سے زائدزخمی ہوگئے،جاں بحق ہونے والوں میں 7بچے خواتین شامل ہیں ریسکیواداروں نے امدادی کارروائیاں کرکے ملبے تلے دبی نعشوں اورزخمیوں کونکالاپہاڑی تودہ پیراورمنگل کی درمیانی شب رات دوبجے کے بعداس وقت گرا جب جھونپڑیوں میں موجودہ تمام افراد سورہے تھے پولیس نے واقعے کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں جس پرحادثہ پیش آیاوہاں پندرہ سے زائد جھگیاں قائم تھیں،تفصیلات کے مطابق رات گئے گلستان جوہر کے علاقے بلاک ون میں واقع پہاڑی علاقے میں ایک بڑا پہاڑی تودہ نیچے قائم جھگیوں پرگرگیاجس سے زوردار دھماکے سے اردگردقائم جھگیوں میں سوئے ہوئے افراد خوف زدہ ہوکرجھگیوں سے باہرنکل آئے ،واقعے کے بعدجائے وقوعہ پرچیخ وپکار مچ گئی،اطلاع ملنے پرعلاقائی پولیس اوررینجرز اہلکار موقع پرپہنچ گئے اورصورتحال کودیکھتے ہوئے حکام سے رابطہ کیااورکرین سمیت بھاری مشینری اورریسکیوعملے کوفوری طلب کیاجب ایدھی اورچھیپاکے رضاکاروں سمیت متعددفلاحی اداروں کے رضاکاروں نے موقع پرپہنچ کرامدادی سرگرمیاں شروع کردیں اورفوری طورپرمٹی میں دبی نعشوں کونکالنے کاکام شروع ہوگیا،امدادی ٹیموں نے مٹی تلے دبے 13افراد کی نعشیں نکال کرجناح اسپتال منتقل کردیں،جن کی شناخت غلام فرید،محمدایوب،سائرہ،نسرین،ریحانہ بی بی،خالدہ،آمنہ،سائرہ،صدف،اسلم،زاہد،مریم،عمران،کے ناموں سے ہوئی ہیں موقع پرموجودپولیس افسران نے رابطہ کرنے پربتایا کہ بڑامٹی کاتودہ نیچے قائم جھگیوں پرگراہے جھگیوں میں رہنے والے افرادنے بتایا کہ مذکورہ جھگیوں میں خواتین اوربچوں سمیت 50سے زائد افرادرہائش پذیرتھے،مذکورہ مقام پرکئی برسوں سے زائد افراد رہائش پذیرتھے،مذکورہ مقام پربرسوں سے 15سے زائد جھگیاں قائم ہیں،مرنے والوں میں 7بچے اور3خواتین بھی شامل ہیں ،علاقہ مکینوں کاکہنا تھ کہ جھگیوں میں رہائش افراد کاتعلق جنوبی پنجاب سے ہے، ایس ایس پی ایسٹ جاوید جاسکانی کاکہنا ہے کہ گلستان جوہرمیں مٹی کاتودہ اس جگہ گراجہاں پرجھگیوں میں خانہ بدوش مقیم تھے،جنہوں نے کافی عرصے سے مذکورہ مقام پرڈیرے ڈال رکھے تھے،ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق گلستان جوہر بلاک ون پرچائناکٹنگ کی کئی اورلینڈمافیاکاقبضہ تھا،جگھیوں کے مکینوں کاکہنا ہے کہ ان کوزمین خالی کرانے کیلئے دھکمیاں مل رہی تھیں،ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق مٹی کاتودہ گرنے کاواقعہ حادثہ ہے یادہشت گردی ہے اس بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں،جھگیوں میں خواتین ،بچے اورمرد مقیم تھے،جوخانہ بدوش ہیں اورجنوبی پنجاب سے نقل مکانی کرکے گلستان جوہربلاک ون میں آباد ہوگئے،ان کاذریعہ معاش بھیک مانگناودیگرکام ہیں،پولیس اوررینجرز نے امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا،نعشوں کواسپتال پہنچانے کے بعد ضروری کارروائی کے بعد تمام نعشوں کوایدھی سردخانے منتقل کردیاگیاجبکہ زخمی افراد کوجناح اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے،جبکہ ڈی سی ڈپٹی کمشنر ایسٹ کیک مطابق اہل خانہ کی خواہش ہے کہ نعشوں کوان کے آبائی علاقہ رحیم یارخان اوربہاولپورترسیل کیلیے بھیجاجائے جس کے لیے حکومت ان کی نعشوں کوآبائی علاقوں میں بھیجنے کے لیے حکومتی اخراجات پرانتظامات کررہی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ نے سانحہ گلستان جوہر میں ہلاک ہونے والے13افراد کی لاشیں رحیم یار خان اور بہاولپور پہنچادی ہیں جبکہ لواحقین کے مطالبہ پر اییک ڈی ایس پی اور کے ڈی اے کے ڈائریکٹر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے منگل کے روز صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے تمام امدادی کاموں کی نگرانی خود کی اور انہوں نے مسلسل ایس ایس پی ایسٹ اور ڈی اسی ایسٹ سے رابطہ رکھا۔

پولیس کی بھاری نفری نے امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اس سانحہ میں3خواتین،3مرد، اور7بچے جاں بحق ہوئے ہیں جن کی میتیں رحیم یار خان اور بہاولپور پہنچادی گئی ہیں دوسری جانب لواحقین نے سانحہ کے بعد حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں جعلی کاغذات پر ایک ڈی ایس پی جاوید اور ڈائریکٹر کے ڈی اے ناصر عباس نے بٹھایا تھا تاکہ اس زمین پر ان کا قبضہ برقرار ہے۔

لواحقین کے مطالبہ پر حکومت سندھ نے فوری طور پر مذکورہ دونوں افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ادھرگلستان جوہر کراچی میں لینڈ سلائڈنگ کے افسوسناک واقعے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ پہاڑ کاٹ کر بنائے جانیوالے پلاٹ کا مالک چائنا کٹنگ کا ماسٹر مائنڈ ڈی ایس پی جاوید عباس نکلا۔گلستان جوہربلاک ون میں پہاڑ کی زمین پرکس کا قبضہ، مالک کون، جھگیاں کیوں اور کن مقاصد کیلئے بنوائی گئیں۔

پہاڑ کے نیچے ڈی ایس پی جاوید عباس نے جھگیاں بنوائیں اور بے سہارا لوگوں کو زمین کی رکھوالی کیلئے استعمال کیا۔ایڈ منسٹریٹر کراچی سجاد عباسی کے مطابق واقعے کی تحقیقات کیلئے کمشنر کراچی نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی ہے۔ پہاڑ اور اسکے نیچے بھی تمام جھگیوں خالی کروائیں گے۔جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے المناک واقعے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔شہر کے دیگر علاقوں منگھوپیر ، سرجانی اور اورنگی ٹاون میں پہاڑ کاٹ کر چائنا کٹنگ کے ذریعے سیکٹروں مکانات بنائے گئے جن میں اب بھی آباد ہیں اور کسی بھی وقت کوئی دوسرے سانحہ جنم دے سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :