خطرناک سمندری علاقے کی حدود پر نظر ثانی ، نئی حدود جاری، اطلاق یکم دسمبر2015 سے ہوگا۔ پاکستان کے خصوصی معاشی زون کا اکثر یتی علاقہ انتہائی خطرناک سمندری علاقے کی حدودسے باہرقراردے دیا گیا

اتوار 11 اکتوبر 2015 09:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اکتوبر۔2015ء)کونٹیکٹ گروپ آف پائریسی آف دی کوسٹ آف صومالیہ(سی جی پی سی ایس) نے شیپنگ انڈسٹریز کی جانب سے جاری کردہ خطرناک سمندری علاقے کی حدود پر نظر ثانی کرنے کے بعد نئی حدود جاری کردیں جس کا اطلاق یکم دسمبر2015 سے ہوگا۔یہ قدم پاکستان اور دیگر متاثرہ ممالک کی جانب سے طویل اصرارکے بعدعمل میں آیا ۔

انتہائی خطرناک سمندری علاقے کی حدود میں نظرثانی کے بعد پاکستان کے خصوصی معاشی زون کا تقریباًساراعلاقہ انتہائی خطرناک سمندری علاقے کی حدودسے باہرقراردے دیا گیا ہے۔جس کی بدولت ہماری سمندری تجارت ،ماہی گیری ،تحقیق اور دریافت کرنے جیسی سرگرمیوں کا فائدہ ہوگا۔۔خلیج اور دوردراز مشرق سے پاکستان کی بندرگاہ کی طرف آمدورفت انتہائی خطر ناک سمندری علاقے کی حدودسے باہر ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

جس کی بناپر 2010میں لگائے گئے اضافی سیکورٹی اور انشورنس کے اخراجات ختم ہوجائیں گے۔2010میں پاکستان کے خصوصی معاشی زون کا انتہائی خطرناک سمندری علاقے کی حدودمیں شامل کئے جانے کی پاکستان نے بھرپور مخالفت کی۔ پاک بحریہ نے وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر پاکستان کے خصوصی معاشی زون کو اِس علاقے سے نکالنے کیلئے متفقہ کوششیں کیں۔ پاکستان کے دعوے کو تسلیم کرنے میں اِس حقیقت نے اہم کردار ادا کیاکہ پاکستان کے خصوصی معاشی زون میں پاک بحریہ کی مستعد نگرانی کے باعث کبھی بھی بحری قزاقی کا کوئی واقعہ رونمانہیں ہوا۔

مزید برآں اِس دعوے کے حق میں ایک دلیل یہ بھی ہے کہ پاک بحریہ بحیر ہٴ عرب میں بحری قزاقی کے خلاف جنگ میں اپنے جہازوں کی شمولیت کے ساتھ ہمیشہ صفِ اول پر رہی ہے اور انسدادِ قزاقی کیلئے بنائی گئی ٹاسک فورس CTF-151کی چھ بار کمانڈ کر چکی ہے۔ یہ فورس قرنِ افریقہ میں بحری قزاقی جیسی لعنت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے فرائض انجام دے رہی ہے۔پاک بحریہ نہ صرف اپنی بحری حدود بلکہ اپنی بحری حدود سے باہر گہرے سمندر کے علاقوں کوبحری قزاقی کی لعنت اور دیگر بحری جرائم سے آزاد رکھنے کیلئے پرعزم رہتی ہے تاکہ سمندر میں جانے والوں اور خطّے سے گرزنے والی بین الاقوامی تجار تی راہداریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :