امریکہ، بھارت بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون سے خطے میں عدم توازن پیدا ہوگا،سرتاج عزیز، وزارت خارجہ کی کارکردگی بہتر نہیں ہے بھارت امریکہ کے درمیان دفاعی تعاون میں بے حد اضافہ تشویشناک ہے،سحر کامران کا توجہ دلاؤ نوٹس،پاکستان،انڈیا کے درمیان مختلف شعبوں میں عدم توازن ہے، انڈیا کے جنگی جنون سے متعلق امریکہ کو معلومات فراہم کردی ہیں،مشیر خارجہ،وزیراعظم کوٹے کے تحت 2جبکہ 19 سفیرکنٹریکٹ پر تعینات ہیں،مشیر خارجہ، 80لاکھ7ہزار پاکستانی بیرون ملک آبادہوچکے ، یو اے ای میں 13 لاکھ ،سعودی عرب میں 21 اوربرطانیہ میں 17 لاکھ پاکستانی آباد ہیں،بیرون ملک پیشہ ورانہ مہارت کے حامل مزدوروں کی ضرورت ہے،سفارتخانے اس معاملے پرتوجہ دے رہے ہیں،سینٹ میں وقفہ سوالات

جمعرات 8 اکتوبر 2015 09:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اکتوبر۔2015ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ دفترخارجہ ملکی سلامتی اور دیگر معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے امریکہ اور بھارت کے مابین بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون سے خطے میں مزید عدم توازن پیدا ہوگا ، وزیراعظم پاکستان نے جنرل اسمبلی میں اپنے حالیہ خطاب کے دوران کشمیر سمیت تمام معاملات پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر سحر کامران کی جانب سے بھارت اور امریکہ کے مابین بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون اور پینٹاگون میں خصوصی سیل کے قیام سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا اس موقع پر سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور وزارت خارجہ کی کارکردگی بہتر نہیں ہے بھارت امریکہ کے درمیان دفاعی تعاون میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے جو تشویشناک ہے۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ نے کہا کہ پینٹاگون میں انڈیا کے خصوصی سیل کا قیام 2012ء میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے مختلف منصوبوں پر کام کرنا تھا انہوں نے کہا کہ انڈیا اور امریکہ کے مابین موجودہ دفاعی تعاون پر پاکستان کو تشویش ہے تاہم موجودہ صورتحال میں یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ دفاعی تعاون کئی دہائیوں پرانا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان مختلف شعبوں میں عدم توازن ہے اور انڈیا کے جنگی جنون سے متعلق امریکہ کو تمام معلومات فراہم کردی گئی ہیں جو امریکی صدر اوباما نے اپنے دورہ انڈیا کے موقع پر ہندوستانی حکام کے ساتھ اس سلسلے میں بات چیت بھی کی تھی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اپنے حالیہ اسمبلی کے خطاب میں انہی خدشات کا ذکر کیا تھا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ معاملات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کی سکیورٹی سمیت اہم معاملات پر وزارت خارجہ پوری طرح مستعد ہے ۔

خارجہ امور کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے دنیا بھر میں تعینات پاکستانی سفیروں اور ہائی کمشنرز کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے کوٹے کے تحت صرف 2سفیر تعینات ہیں، مختلف ممالک میں 19 پاکستانی سفیرکنٹریکٹ پرتعینات ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں مشیر خارجہ نے وقفہ سوالات کے دوران کہا کہ بیرون ملک اب پیشہ ورانہ مہارت کے حامل مزدوروں کی ضرورت ہے، ماضی میں پاکستانی مزدور بیرون ملک جاتے تھے، یواے ای کوپیشہ ورانہ مہارت کی تربیت دینے والے اداروں کی فہرست دی ہے۔

ہمارے سفارتخانے پیشہ ورانہ مہارت کے حامل مزدوروں کے معاملے پرتوجہ دے رہے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ کیلئے حکومت مختلف اقدامات کررہی ہے غیر قانونی طور پر مقیم بیرون ملک پاکستانیوں کو ریگولائز کرنے کیلئے کمیشن اقدامات اور سفارشات کرتی رہتی ہے سعودی عرب میں بھی نو لاکھ ورکرز کو ریگولائز کیا ہے۔وزیرسمندرپارپاکستانی نے تحریری جواب میں کہا کہ 2014تک 80لاکھ7ہزار پاکستانی بیرون ملک آبادہوچکے ہیں، یو اے ای میں 13 لاکھ پاکستانی آباد ہیں،سعودی عرب میں 21 لاکھ اوربرطانیہ میں 17 لاکھ پاکستانی آباد ہیں۔

پیر سید صدر الدین راشدی نے کہا کہ اس وقت 80لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں لیکن ان کا تمام ڈیٹا وزارت داخلہ ، خارجہ امور اور ایف آئی اے کے پاس موجود ہے پاکستانیوں کی مزید تعداد بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں این جی اوز کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور جی سی سی ممالک بھی کوٹہ دیتے ہیں سینیٹر تاج حیدر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ و ٹیکنیکل ایجوکیشن بلیغ الرحمن نے کہا کہ اس وقت ٹیکنیکل ایجوکیشن حاصل کرنے والوں کی تعداد ایک فیصد ہے جو کہ دوسرے ملکوں کی نسبت بہت کم ہے لیکن اس میں اضافے کیلئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے سینیٹر چوہدری تنویر نے سپلمنٹری سوال کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پہلے دوسرے ممالک کو محنت کشوں کی ضرورت ہوتی تھی لیکن اب تمام ممالک ہنر مند لیبر کا مطالبہ کرتے ہیں پاکستانیوں کی بیرون ملکوں میں تعداد بڑھانے کیلئے اب اس مسئلے پر بھی توجہ دے رہے ہیں پھر دہشتگردی کی وجہ سے بھی تھوڑا ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اب حالات بہتر ہونے کے باعث اس مسئلے میں بھی بہتری ہوئی ہے ایک اور سپلمنٹری سوال میں وزیر سمندر پار پاکستانی نے جواب دیا کہ حکومت ٹو حکومت ویزا کانظام ابھی شروع نہیں ہوا ہے اور پاکستانی بیرون ملک یا یو اے ای میں روزگار کیلئے جاتے ہیں تو انہیں پرائیویٹ طور پر بھیجا جاتا ہے اس لئے ان کے پیسے اور تنخواہیں بنگلہ دیش اور بھارت کی لیبر سے کم ہوتی ہیں اگلے ہفتے سیکرٹری سطح کی میٹنگ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے رکھی ہے سینیٹرعثمان کاکڑ نے سرتاج عزیز سے سوال میں کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران وزارت خارجہ 340 بندوں کو بھرتی کیا گیا لیکن ان میں صرف بلوچستان کے بارہ بندے بھرتی ہوئے جن میں لوکل دو بلوچستان کے ہیں اور باقی دس اسلام آباد سے بھرتی کئے بلوچستان کو خیرات اور زکوة کی ضرورت نہیں صرف انہیں ان کا حق فراہم کیا جائے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت مجموعی طور پر وزارت خارجہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری ، اسٹینو ٹائپسٹ ایل ڈی سی اور ڈرائیور کی تعداد چھپن ہے جبکہ بلوچستان کا کوٹہ 55 افراد کا ہے ڈومیسائل اور سرٹیفکیٹ کی تصدیق کیلئے بھی تیار ہیں تاکہ کوئی شک باقی نہ رہے جبکہ سینیٹر ہدایت اللہ کے سپلمنٹری سوال میں ایوان بالا کو آگاہ کیا گلگت بلتستان اور فاٹا کے چار لوگوں کو وزارت خارجہ میں کس کوٹے کے تحت رکھا گیا ہے جس پر سرتاج عزیز نے فریش سوال کا مطالبہ کردیا سینیٹرعثمان کاکڑ کے ایک اورسوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ سفیروں کی تعیناتی کیلئے کوٹہ سسٹم صرف بنیادی بھرتی کیلئے ہوتا ہے سفیروں کو چھوٹے صوبوں سے بھی تعینات کیا جاتا ہے لیکن اگر وہ سینیارٹی کے مطابق ہوں سینیٹر مظفر شاہ نے سرتاج عزیز سے سوال کیا کہ فوج سے ریٹائرڈ حضرات کو سفیر بنانے کا کیا طریقہ کار ہے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ان کی سفارشات جی ایچ کیو سے آتی ہیں سینیٹر عثمان کاکڑ کے ایک سوال کے جواب میں پیر سید صدر الدین راشدی نے کہا کہ آئندہ بورڈ آف اوورسیز اولڈ ایچ بینفٹ سمیت دیگر بورڈز میں بلوچستان سمیت ملک کے چھ صوبوں کے ممبران کو رکھا جائے گا تاکہ آئندہ ایسی شکایات کا ازالہ ہو ۔

متعلقہ عنوان :