مارشل لاء آئے گا تو کسی سے پوچھ کر نہیں خود ہی آجائیگا، عاصمہ جہانگیر،سیاستدان خود کو ٹھیک کریں،اسمبلی میں جاکر کورم پورا کیا کریں وہاں کوئی کرفیو نہیں لگا، حکومت انسانی حقوق کے حوالے سے کچھ نہیں کررہی،جنگلہ بس سے نہیں دماغوں کے جنگلوں کو ہٹانے سے ملک اور قوم بنتی ہے حکومت کو چاہیے اپنے دماغ سے جنگلے ہٹائے، کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

اتوار 4 اکتوبر 2015 08:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2015ء)انسانی حقوق کی قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدرعاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء آئے گا تو کسی سے پوچھ کر نہیں آئیگا خود ہی آجائیگا لیکن جائیگا بھی اسی طرح جس طرح مارشل لاء پہلے جاتا رہا ہے۔پورے ملک کا دورہ کرنے پر معلوم ہوا کہ جنرل راحیل شریف بہت مشہور ہوگئے ہیں ،مشہور لوگوں کو الیکشن لڑنا چاہئے،ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کیس اس لیے لڑ رہی ہوں آج یہ لوگ الطاف حسین کے خلاف ہیں کل کسی صحافی کے خلاف بھی اس طرح کا عمل کرسکتے ہیں ۔

وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں انسانی حقوق کی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب کررہی تھیں ۔اس موقع پرہیومن رائٹس آف پاکستان کی چیئرپرسن مسز زہرہ یوسف ، ایچ آر سی پی کے سیکریٹری جنرل آئی اے رحمن اور سینئر صحافی غازی صلاح الدین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق کے حوالے سے کچھ نہیں کررہی ہیں آجکل تو حکومت نظر بھی نہیں آرہی، شریف تو بہت ہیں مگر دوسرے ہیں باقی شریف کہیں نہیں نظر آرہے ، ہماری بدقسمتی ہے کہ عسکری قوتیں ہمارے ملک پر مسلط رہی ہیں۔

ہمارے سیاستدان خود کو ٹھیک کریں اور اسمبلی میں جایا کریں کورم پورا کیا کریں وہاں تو کوئی کرفیو نہیں لگا؟ جو یہ لوگ اسمبلی نہیں جاتے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اتنی سادہ نہیں کہ ان کے منہ پر تالا لگادیا جائے پاکستانی قوم نے اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی ہیں۔ہمارے عوام نے جن کو منتخب کرکے اسمبلی میں بھیجا ہے وہ صرف جنگلہ بس میں لگے ہوئے ہیں جنگلہ بس سے ملک نہیں بنتے دماغوں کے جنگلوں کو ہٹانے سے ملک اور قوم بنتی ہے حکومت کو چاہیے اپنے دماغ سے جنگلے ہٹائے تاکہ قوم اور ملک ترقی کرسکیں بجائے اس کے لوگوں کی پکڑ دھکڑ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک دشمن وہ لوگ ہیں جس کی ذہنیت نے اس ملک میں غربت کو پھیلایا ہے سپرپاور بننے سے پہلے بچوں کو تعلیم دیدیں بعد میں سپرپاور بننے کا خواب دیکھیں پاکستان کو اگر مثبت سمت کی طرف لیکر جانا ہیں تو اس کے لیے حقیقی معنوں پر پلاننگ کرنا پڑے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کیس اس لیے لڑ رہی ہوں کہ آج یہ لوگ الطاف حسین کے خلاف ہیں کل کسی صحافی کے خلاف بھی اس طرح کا عمل کرسکتے ہیں انہوں نے کہا مارشل لاء آئیگا تو کسی سے پوچھ کر نہیں آئیگا خود آجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پورے ملک کا دورہ کیا ہے جہاں بھی گئیں لوگ کہتے ہیں کہ راحیل شریف مشہور ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پرویز مشرف کی مشہوری صرف ریفرنڈم کی حد تک دیکھی ہیں ایوب خان بھی مشہور آدمی تھے لوگوں نے آج بھی ان کی تصاویر بسوں کے پیچھے لگائی ہوئی ہیں لیکن ان کا بیٹا آج بھی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر الیکشن نہیں لڑ سکتا یہ ہیں سارے مشہور لوگ ہیں

متعلقہ عنوان :