سپریم کورٹ کا رینجرز کو ڈاکٹر عاصم کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کا حکم،ڈاکٹر عاصم کورینجرز کی حراست سے نکالنا خطرے سے خالی نہیں ،ہمیں توازن رکھنا ہے ڈاکٹر عاصم کی حفاظت اور علاج ساتھ ساتھ ہو،جسٹس دوست محمد کے ریمارکس،مزید سماعت7 اکتوبر تک ملتوی

ہفتہ 3 اکتوبر 2015 09:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے رینجرز کو حکم دیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو دوران حراست علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں،جمعہ کے روز جسٹس سرمد جلال عثمانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے سابق مشیر پٹرولیم اور سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت نے رینجرز کو حکم دیا کہ ڈاکٹر عاصم کو دوران حراست علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ جسٹس دوست محمد کھوسہ نے ریمارکس میں کہا کہ ایمرجنسی کی صورت میں دل کے امراض کو ڈاکٹرز کو طلب کیا جائے،ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل عابد زبیری نے عدالت میں کہا کہ رینجرز کے ڈاکٹر نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم ٹھیک ہیں مگر انہوں نے کوئی تحریری رپورٹ نہیں دی جس پر جسٹس دوست محمد کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹرعاصم کی جان کے خطرے کااظہارکیا ہے لہذا ہمیں توازن رکھنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم کی حفاظت اور علاج ساتھ ساتھ ہو جبکہ ان کو رینجرز کی حراست سے نکالنا خطرے سے خالی نہیں ہے،جسٹس سرمد جلال ڈاکٹر عاصم کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو یقین ہے وہ ہسپتال میں محفوظ رہیں گے، رینجرز کے پاس تو سیکیورٹی ہے ،کہیں ہمیں انہیں ہسپتال بھیجنے پر سیکیورٹی مسئلہ نہ ہوجائے اس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے کہا کہ ہسپتال میں بھی رینجرز ہوتی ہے، جسٹس دوست محمد نے مزید ریمارکس دیئے کہ رینجرز ہیڈ کوارٹر میں تو کوئی پر بھی نہیں مارسکتا ایسانا ہو کہ ڈاکٹرعاصم باہرآئیں اورگولی یا چاقو کا وار ہوجائے ،اس موقع پر جسٹس سرمد عثمانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ولی بابر کیس میں تمام گواہ اور سبین محمود کے قاتلوں کو ختم کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے رینجرز دوران حراست ڈاکٹر عاصم کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی