خیبر پختونخوا میں گیس کنکشن پر پابندی کے خاتمے کیلئے وزیر اعظم کو سمری ارسال کی جا رہی ہے ، شاہد خاقان عباسی ،ایل این جی سے سالانہ 60سے 100ارب روپے کا منافع ہو گا،ایران پر سے عالمی پابندیوں کے خاتمے کے فوری بعد گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا، قطر سے ملنے والی ایل این جی پر 1.4 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو اخراجات ہو رہے ہیں جو جہازوں کی تعداد بڑھنے سے کم ہو کر 66سینٹ ہو جائے گا ،وفاقی وزیر پٹرولیم کی سینٹ قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو بریفنگ ، ایل این جی معاہدے ، پی ایس او اور قطر گیس کمپنی ، گیس چوری اور وزیر اعظم کو بھجوائی گئی سمری کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب

جمعہ 2 اکتوبر 2015 09:25

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2015ء ) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں گیس کنکشن پر پابندی کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم پاکستان کو سمری ارسال کی جا رہی ہے ، ایل این جی سے سالانہ 60سے 100ارب روپے کا منافع ہو گا،ایران پر سے عالمی پابندیوں کے خاتمے کے فوری بعد گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا قطر سے ملنے والی ایل این جی پر 1.

(جاری ہے)

4 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو اخراجات ہو رہے ہیں جو جہازوں کی تعداد بڑھنے سے کم ہو کر 66سینٹ ہو جائے گا کمیٹی کااجلاس چئرمین کمیٹی اسرار اللہ زہری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہواجس میں سینٹرز نثارمحمد ، ایم حمزہ، تاج آفریدی، فتح حسنی ، اعظم خان موسی خیل، سعید غنی، یوسف بلوچ ،وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی ، سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا ودیگر حکام نے شرکت کی کمیٹی کے اجلاس میں اعلی حکام نے ریکوڈک کے معاملہ پر بتایا کہ اٹھارویں ترمیم سے پہلے بھی ریکوڈک صوبائی معاملہ تھا اس لیے کمیٹی کو ریکو ڈک پر بریفنگ نہیں دی جاسکتی،وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایل این جی کے 11 جہاز آگئے ہیں اوران پر اخراجات فی ایم ایم بی ٹی یوایک اعشاریہ چار ڈالر ہونگے تاہم جہازوں کی تعداد بڑھنے سے نرخ 66 سینٹ پر آجائیں گے ایل این جی حکومت سے حکومت کا معاہدہ ہے پی ایس او اور قطر گیس کمپنی دونوں حکومتوں کی نمائندہ ہیں ایل این جی سے سالانہ 60 سے 100 ارب روپے کامنافع ہوگا انہوں نے بتایا کہ نیپرا نے پاور پلانسٹس کے لیے ٹیرف طے کردیے ہیں اوگرا کی منظوری سے معاہدہ کرلیا جائے گا، انہوں نے کہاکہ 2017تک پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام مکمل ہوجائے گا منصوبے کو دو حصوں میں تقسیم کر لیا گیا ہے نواب شاہ سے گوادر تک 80کلومیٹر پائپ لائن پرپابندیاں اٹھنے کے بعد سے کام شروع ہے گوادر سے ایران بارڈر تک بھی کام جلد مکمل کر لیا جائے گا ، شاہدخاقان عباسی نے آگاہ کیا کہ پاکستان کی طلب4000ایم ایم بی ٹی یو ہے قطر ایران اور کازغستان سے معاہدوں کے بعد 2000ایم ایم بی ٹی یو حاصل ہوگی اس سے طلب پھر بھی پوری نہ ہوسکے گی پاک ایران گیس معاہدہ پابندیوں کی وجہ سے اور تاپی گیس افغانستان کے حالات کیو جہ سے مشکلات کا شکار ہیں ان پر توجہ دی جاتی تو گیس 2020تک بھی نہ ملتی جس کی وجہ سے ایل این جی معاہدہ کرنا پڑا، اکتوبر میں ایل این جی کے دو کارگو فرٹیلائزر کے شعبہ کو دیے جائیں گے سینٹر نثار محمد نے تجویز کیا کہ مہنگے منصوبوں کے بجائے بجلی پیدا کرنے کیلئے ہائیڈل پر توجہ دی جائے تاکہ مقامی گیس کی بھی بچت کی جاسکے جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ اپنی گیس موجود نہیں ہاییڈل منصوبوں کی تکمیل کے لئے کئی سال درکار ہیں بجلی پید اکرنے کیلئے ڈیزل کے بجائے ایل این جی سستی پڑے گی ، کمیٹی کے ارکان نے خیبر پختونخوا میں مونیٹوریم کے ذریعے گیس کنکشن پر سے پابندی اٹھانے کا معاملہ اٹھایا تو سیکرٹیری پٹرولیم نے آگاہ کیا کہ سمری تیار کی جارہی ہے جو جلد ہی وزیر اعظم کو پیش کردی جائے گی ، ڈی جی گیس نے آگاہ کیا کہ ایکنک نے یوایف جی کے لیے سٹڈی مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے کوئی بنچ مارک تبدیل نہیں کیا گیا ، کرک اور گرگری میں گیس چوری کے حوالے سے قائم کردہ ذیلی کمیٹی کا اجلاس بھی جلد بلانے کا فیصلہ کیا گیا سینٹر باز محمد اور سینٹرنثار محمد نے دیر میں سینٹرزاہد خان کے گیس منصوبے کیلیے وزیر اعظم کی طرف سے فنڈز اجرا پر کہا کہ یہ منصوبہ سینٹرزاہد خان کے نام سے ہی رکھا جائے جس پر سیکرٹری پٹرولیم اور حکام ایس این جی پی ایل نے یقین دہانی کرائی کہ یہ منصوبہ ایسے ہی قائم رکھا جائے گا چئیرمین کمیٹی میر اسرار اللہ زہری نے بھی کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کے منصوبے عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہوتے ہیں ان پر من وعن عمل کیا جائے ، چئیر مین کمیٹی نے ایل این جی معاہدے ، پی ایس او اور قطر گیس کمپنی ، گیس چوری اور وزیر اعظم کو بھجوائی گئی سمری کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کر لی ہیں۔