تمام تر مشکلات کے باوجودچین سے 4600ارب روپے کی سرمایہ کاری آنے والی ہے ،خرم دستگیر ، ایکسپورٹرز کیلئے بہترین پیکج کا اعلان وزیراعظم آئندہ چند دنوں میں کریں گے، ٹریڈ پالیسی بھی حتمی مراحل میں ہے اعلان جلد کردیا جائے گا،پاکستانی ایکسپورٹرز کو دنیا کے ساتھ چلنا چاہئیے،ایکسپورٹرز کو اب ویلیو ایڈیشن اور کوالٹی کی جانب توجہ دینا ہوگی اور عالمی اسٹینڈرڈز کو بھی اپنا ہوگا،رائس ایکسپورٹرزچین،انڈونیشیا،برطانیہ اور سعودی عرب کی مارکیٹوں کے جائزے کیلئے اپنے وفودبھیجے ، ریپ کے سالانہ عشائیہ سے خطاب ، صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 2 اکتوبر 2015 09:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجودچین سے 4600ارب روپے کی سرمایہ کاری آنے والی ہے ، ایکسپورٹرز کیلئے بہترین پیکج کا اعلان وزیراعظم آئندہ چند دنوں میں کریں گے جبکہ ٹریڈ پالیسی بھی حتمی مراحل میں ہے اور اسکا اعلان جلد کردیا جائے گا ،پاکستانی ایکسپورٹرز کو دنیا کے ساتھ چلنا چاہئیے،ایکسپورٹرز کو اب ویلیو ایڈیشن اور کوالٹی کی جانب توجہ دینا ہوگی اور عالمی اسٹینڈرڈز کو بھی اپنا ہوگا،رائس ایکسپورٹرزچین،انڈونیشیا،برطانیہ اور سعودی عرب کی مارکیٹوں کے جائزے کیلئے اپنے وفودبھیجے۔

وہ گذشتہ شب مقامی ہوٹل میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ)کے سالانہ عشائیہ میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ریپ کے سرپرست اعلیٰ عبدالرحیم جانو،چیئرمین رفیق سلیمان،نومنتخب چیئرمین چوہدری شفیق،ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹوایس ایم منیر نے بھی خطاب کیا جبکہ زبیر طفیل،جنیدماکڈا ،حنیف گوہر،شاہنواز اشتیاق،اکرام راجپوت،،نعمان شیخ اور دیگر بھی موجود تھے۔

وزیرتجارت نے کہا کہ جغرافیکل انڈیکیشن کا قانون آئندہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کردیا جائے گا جبکہ2015سے2018تک کے لئے ٹریڈ اسٹریٹیجک فریم ورک(پالیسی)کا اعلان بھی جلد ہوگا،انہوں نے کہا کہ ریپ کی کاوشوں کی بدولت آج چاول کی ایکسپورٹ 3ارب ڈالر تک پہنچی ہے اور قوی امید ہے کہ رواں مالی سال میں یہ تجارت4ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی،ریپ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے بڑے پیمانے پر کام کررہی ہے تاہم ابھی بہت کام کرنا باقی ہے کیونکہ چاول کی ایکسپورٹ کو 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریپ اپنے ممبران ایکسپورٹرز کے وفود چین،انڈونیشیا،برطانیہ اور سعودی عرب کی مارکیٹوں کے جائزے کیلئے بھیجے کیونکہ ان ممالک میں پاکستانی چاول کی موثرمارکیٹنگ نہ ہونے سے ان مارکیٹوں میں ہماری بہتررسائی نہیں ہورہی،میری کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں سعودی چیمبرآف کامرس کے صدرسے چاول کے حوالے سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے چاول کی مارکیٹنگ کیلئے کوئی نہیں آرہا جبکہ وہاں چاول کی ڈیمانڈ موجود ہے،ریپ کو چاہیئے کہ وہ سعودی عرب کی مارکیٹ پر توجہ دے۔

انجینئر ہمایوں اختر نے رفیق سلیمان،عبدالرحیم جانو اور چوہدری شفیق کے مشترکہ مطالبے پر کہا کہ ڈوکری اور کالا شاہ کاکو انسٹی ٹیوٹ کی ناقص کارکردگی پر ایکشن لیا جارہا ہے اور اس سال دونوں انسٹی ٹیوٹ کے بورڈ میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا لیکن اس کیلئے ہمیں صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ 16اکتوبر کو بیجنگ میں چینی وزیرتجارت سے ملاقات میں پاکستانی چاول کی مقدار بڑھانے کی ڈیمانڈ کریں گے،ابھی چین کا چاول کی تجارت کا کوئی تحریری کوٹہ نہیں ہے اس کے علاوہ ایران میں لگی ہوئی پابندیاں ختم ہوتے ہی دونوں ممالک میں بینکنگ سسٹم کا قیام عمل میں آئے گا تاکہ پاکستانی ایکسپورٹرز ایران کو برآمدات کرتے وقت باآسانی پیمنٹس وصول کرسکیں،ہم حالات کا نوحہ نہیں پڑھیں گے بلکہ ہمارا فوکس عزم کی طرف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز کو حقیقتاً مقابلے کی فضادرکار ہے،پاکستان نوجوان ایکسپورٹ میں آگے آرہے ہیں جوچاول کی تجارت کو 21ویں صدی میں لے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم میاں نوازشریف کے ساتھ ملک بھر سے ایکسپورٹرز نمائندوں کے اجلاس میں جو فیصلے ہوئے تھے ان پر جلد عملدرآمد ہوگا،ایکسپورٹرز کیلئے بہترین پیکج کا اعلان وزیراعظم آئندہ چند دنوں میں کریں گے جبکہ ٹریڈ پالیسی بھی حتمی مراحل میں ہے اور اسکا اعلان بھی جلد کردیا جائے گا ۔

اس موقع پر ریپ کے چیئرمین رفیق سلیمان نے چاول کی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں ،ڈوکری اور کالا شاہ کامیں نئے چاول کیلئے ریسرچ نہ ہونے سمیت دیگر معاملات پر گفتگو کی اور رائس ایکسپورٹرز کا مقدمہ وفاقی وزیر کے سامنے موثر انداز میں پیش کیا۔انہوں نے ریپ کی کامیابی اور چاول کی بڑھتی ہوئی ایکسپورٹ کو ریپ کے سرپرست اعلیٰ عبدالرحیم جانو کی مسلسل کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا۔

اس موقع پر ایس ایم منیر نے کہا کہ رفیق سلیمان ریپ کے بے باک چیئرمین ثابت ہوئے اور انہوں نے وزیراعظم میاں نوازشریف کے سامنے چاول کے ایکسپورٹرزکے مسائل جرائتمندانہ انداز میں پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرح ایف پی سی سی آئی بھی کرپشن کا شکار تھا لیکن اب وہاں کے معاملات صدر فیڈریشن میاں ادریس نے بہتر بنائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت سیلزٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز اورری بیٹ کی مد میں رقوم ایکسپورٹرز کو واپس نہیں کریگی اس وقت تک ایکسپورٹس نہیں بڑھ سکتیں۔ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں محمدادریس نے کہا کہ جن جن ممالک میں پاکستانی کمرشل قونصلرز تعینات ہیں ان سے کہا جائے کہ وہ وہاں چاول کی تجارت بڑھانے کیلئے مارکیٹوں کا سروے کریں اور اسکی رپورٹ وزارت تجارت کو بھیجیں۔