شوگر مافیا پھر متحرک،دنیا میں چینی36پاکستان میں 62روپے کلو،پٹرولیم مصنوعات کی طرح چینی کی عالمی سطح پر گرتی ہوئی قیمت کافائدہ عوام تک نہیں پہنچایا گیا، دنیا میں چینی کی قیمتیں انتہائی کم ہوگئیں،پاکستان میں شکر کے کارخانوں پر سیاسی اثرروسوخ ،چینی کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو نہیں بلکہ براہ راست سیاست دانوں کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے،رمضان میں عالمی مارکیٹ میں چینی قیمتوں میں مزید کم ہوئی، حکومت نے فوری طور پر چینی منگوانے پرکسٹمز ڈیوٹی20 سے 40 فیصد عائد کر دی

بدھ 30 ستمبر 2015 09:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30ستمبر۔2015ء) پٹرولیم مصنوعات کی طرح عالمی سطح پر گرتی ہوئی چینی کی قیمت کافائدہ عوام تک نہیں پہنچایا گیا،اس وقت دنیا میں چینی کی قیمتیں سب سے زیادہ کم ہوئیں ہیں ،ایک اندازے کے مطابق بیرون ممالک میں 36 روپے فی کلو چینی فروخت ہو رہی ہے تاہم پاکستان میں ہول سیل قیمت 57 روپے ہے جبکہ پرچون پر 60 روپے سے 64 روپے تک فروخت کی جارہی ہے ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے میزبان نے کہا کہ پاکستان میں شکر کے کارخانوں پر سیاسی اثرروسوخ ہے، سیاست دان چینی کے کارخانوں میں سب سے زیادہ فوائد حاصل کررہے ہیں ،شوگرمافیا کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو نہیں بلکہ براہ راست سیاست دانوں کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔ حکومت نے گزشتہ سال2014 میں مقامی مارکیٹ میں چینی قیمت بڑھانے کے لئے چینی ایکسپورٹ پر دس روپے فی کلو سبسڈی دینے کا اعلان کیا جبکہ گزشتہ سال ہی عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت کم ہورہی تھی۔

(جاری ہے)

حکومت نے گزشتہ سال 12 نومبر 2014ء کو چینی کارخانوں کو تحفظ دینے کے لئے چینی مگنوانے پر20 فیصدکسٹمزڈیوٹی عائدکردی تا کہ سستی چینی کہیں پاکستان میں نہ آجائے،گزشتہ ماہ رمضان میں عالمی مارکیٹ میں چینی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوئی جس پر حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے چینی منگوانے پر20 فیصد سے 40 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کر دی تا کہ کسی صورت سستی چینی پاکستان میں نہ آ سکے۔

شوگرمالکان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور زبردست منافع کما رہے ہیں،حکومت کے اس اقدام سے قبل چینی 45 روپے فی کلو مل رہی تھی لیکن اس کے بعد 62 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ،رواں مالی سالی بجٹ میں چینی کی درآمد پر20 فیصدریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کر دی،اس سارے اقدام میں حکومت نے براہ راست حصہ لیا ہے یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے تاہم اس کا فائدہ پاکستان کی عوام کو نہیں پہنچایا گیا،پاکستان چینی کی پیداوار میں خود کفیل ہے اس کے باوجود پاکستان میں چینی مہنگی دی جارہی ہے،یہ ساری صورت حال پاکستان ملز مالکان کے منافعوں پر فرق نہ پڑے اور اسی اندازمیں منافع کماتے رہیں جیسے وہ اس سے پہلے کماتے رہیں،جتنے بھی اقدامات ہوئے ہیں وہ حکومت کی طرف سے کئے گئے ہیں بلکہ فیڈرل سطح پر ہوئے ہیں،ای سی سی نے14 نومبر2014شوگرکرشنگ شروع ہوتے ہی5 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی اجازت دے دی تاکہ ملز مالکان کو فائدہ پہنچایا جا سکے تاہم چند ماہ میں 5 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کو بڑھا کر ساڑھے6 لاکھ کر دیا گیا

متعلقہ عنوان :