پشاور ، بڈھ بیرحملہ 14 دہشت گردوں میں سے پانچ کی شناخت کر لی گئی، دو کا تعلق سوات تین کا قبائلی علاقے خیبرایجنسی سے ہے ،پشاور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے کوائف افشاں کرنے پر وزارت داخلہ کا سخت اظہار برہمی،فوراً تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری

پیر 21 ستمبر 2015 09:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21ستمبر۔2015ء) پشاور میں پاک فضائیہ بیس کیمپ بڈھ بیر پر حملہ کرنے والے 5 دہشت ردوں کی شناخت ہو گئی ۔ 2 دہشت گردوں کا تعلق خیبرپختونخوا اور 3 دہشتگردوں کا تعلق خیبرایجنسی سے ہے ۔دہشتگردوں کو ہدایات افغانستان سے مل رہی تھیں ۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پشاور میں پی اے ایف بیس کیمپ بڈھ بیر پر حملہ کرنے والے 14 دہشت گردوں میں سے پانچ کی شناخت کر لی گئی ہے ۔

شناخت کئے جانے والے پانچ دہشت گردوں میں سے دو کا تعلق خبیرپختونخوا کے علاقے سوات اور تین کا تعلق قبائلی علاقے خیبرایجنسی سے ہے ۔ سوات سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کی شناخت محمد اسحاق اور نواز کے نام سے ہوئی جبکہ خیبرایجنیس سے تعلق رکھنے والے تین دہشت گرد ابراہیم ، سراج الدین اور عدنان شامل ہیں جو حملے کے دوران مارے گئے ۔

(جاری ہے)

سیکورٹی اداروں نے پانچوں دہشگردوں کی شناخت کے حوالے سے نادرا سے رابطہ کیا اور ان کی شناخت کے حوالے سے تفصیلات اکٹھی کیں جبکہ دہشت گردوں کے ڈی این اے کے نمونے بھی لئے جائیں گے اس حوالے سے حکام نے پولیٹیکل انتظامیہ کو ایک مراسلہ بھی لکھا ہے جس میں خیبرایجنسی سے تعلق رکھنے والے تینوں دہشت گردوں کے بارے میں تفصیلات اور معلومات اکٹھی کرنے کا کہا گیا ہے سیکورٹی حکام کے مطابق حملے کے وقت دہشت گردوں کو افغانستان سے ہدایات ملتی رہی جس کی مزید بھی تحقیقات کر رہے ہیں اور حملے کی منصوبہ بندی بھی پڑوسی ملک افغانستان میں ہو گی ۔

ادھرپشاور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے کوائف افشاں کرنے پر وزارت داخلہ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوراً تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔ ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق پشاور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کی نشاندہی وقوعہ کے روز ہی ہوگئی تھی لیکن معاملے کی حساسیت کے پیش نظر تفصیلات دانستہ ظاہر نہیں کی گئی ریکارڈ اور شواہد کے مطابق 8 دہشت گرد پاکستانی نہیں لگتے ہیں جن کی صحیح شناخت اور شہریت کا تعین کرنے کیلئے ابھی مزید وقت درکار ہے وزارت داخلہ نے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق بعض اداروں کے درمیان اس معلومات کی شیئرنگ اس کے قبل از وقت تشہیر کا باعچ بنی جو کہ کسی صورت میں بھی نہیں ہونا چاہیے تھا اس مرحلے پر واقعے میں ملوث دہست گردوں کے کائف ظاہر کرنے سے تفتیش پر منفی اثر پڑ سکتاہے۔