پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی وزیراعظم کی فیملی کا تضاد ہے ،اگر اسٹیل مل کو نواز شریف نے ببیچا تو اس کے گلے کی ہڈی بن جائے گی،سینیٹر اعتزاز احسن ،اس وقت ملک بھر میں اسٹیل پروڈکشن میں کونسا بڑا خاندان ہے جس کا لوہا سڑکوں‘ فلائی اوورز اور انڈر پاسز میں استعمال ہو رہا ہے؛ جمعہ کو سینٹ کے خطاب

ہفتہ 19 ستمبر 2015 09:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء) سینیٹر اعتزاز احسن نے سینٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی وزیراعظم کی فیملی کا تضاد ہے اگر اسٹیل مل کو نواز شریف نے بیچا تو اس کے گلے کی ہڈی بن جائے گی اس وقت ملک بھر میں اسٹیل پروڈکشن میں کونسا بڑا خاندان ہے جس کا لوہا سڑکوں‘ فلائی اوورز اور انڈر پاسز میں استعمال ہو رہا ہے۔

جمعہ کے روز سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر سعید عنی نے توجہ دلاؤ نوٹس میں ایوان کو آگاہ کیا کہ بل کی واجبات کی مد میں سوئی سدرن نے اسٹیل مل کی گیس کنکش کاٹ دیا حکومت کو قومی ادارے کے حالات کو مدنظر رکھنا ہو گا سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے جو کہ دنیا میں مذاق بن چکا ہے اسٹیل مل میں کرپشن سے پاک اسٹاف بھرتی کیا جائے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسٹیل مل بڑی رقم واجبات کی مد میں ادا کر چکا ہے اور اب وہ اچھا کام کر رہی ہے لیکن اب اس کا یونٹ بند کرنے کے حوالے سے تخریب کاری کی کوشش کی جا رہی ہے سینیٹر حمزہ نے کہا کہ اسٹیل مل کو حکومتی تعاون کے ساتھ لگایا گیا ہے اس سے بہت بڑی سبسڈی انڈسٹری چل رہی ہے اس کے گیس کنکشن کاٹ دیئے گئے جو کہ نہیں ہونا چاہئے تھا سوئی سدرن کو واجبات دیکر قومی ادارے کو چلایا جائے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے قومی ادارے کو تباہ ہونے سے بچایا جائے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اسٹیل مل ریاست کی کمانڈنگ ہائیٹس ہے جیسا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے حالیہ روز ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ہم نے بھارت کی کمانڈنگ ہائیٹس حاصل کر لی تھیں لیکن وزیراعظم نے امریکہ میں جا کر وہ کمانڈنگ ہائیٹس دیدی حالانکہ پاکستان کا کبھی بھی ایسا موقف نہیں رہا انہوں نے کہا کہ اس وقت دیکھنا ہو گا کہ ملک بھر میں اسٹیل پرودکشن میں سب سے بڑا خاندان کونسا ہے۔

(جاری ہے)

اسٹیل مل کی بحالی وزیراعظم کی فیملی کا تضاد ہے اس وقت ملک بھر میں سڑکوں فلائی اوورز اور انڈر پاسز پر کس کا لوہا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اتفاق فاؤنڈری کو مستحکم کرانے کیلئے ہورہا ہے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر نواز شریف نے اسٹیل مل کو بیچا تو یہ انکے گلے کی ہڈی بن جائے گی بحث کو سمیٹے ہوئے وزیرمملکت برائے پٹرولیم و قدرتی گیس جام کمال نے کہا کہ اسٹیل مل کو بحالی کیلئے حکومتی سطح پر پہلے بھی کافی بیل آؤٹ پیکچز دیئے گئے لیکن اس مرتبہ اسٹیل مل کی مد میں مزید دو اداروں کو بھی خسارہ ہو رہا ہے اس وقت سوئی سدرن کے 35 ارب روپے کے واجبات اسٹیل مل پر ہیں اور سوئی سدرن نے او جی ڈی سی ایل کو بھی پیسے ادا کرنے ہیں اس وقت دونوں اداروں کے درمیان معاملے کے حل کیلئے بات چیت ہو رہی ہے لیکن ہمیں ماضی کو بھی یاد رکھنا ہو گا کہ ایک ایسے ادارے پر بار بار ملک کے پیسہ کو لگانا جہاں سے کوئی آمدنی نہ ہو تو اس سے بھی مثبت اثرات ملکی معیشت پر مرتب ہوتے ہیں ۔

وزیراعظم کے حوالے سے جام کمال نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم ملک کے سرمایے کو برباد یا تباہ نہیں کر سکتا ہے۔