افغانستان میں مسلسل لڑائی پاکستان کے مفاد میں نہیں ، ملیحہ لودھی ،پاک افغان تعلقات کو سبوتاژ کرنے والے افغانستان کے دوست نہیں،افغانستان میں تشدد کے خاتمے کے لئے دو ممکنہ راستے ہیں ۔ پہلا مزاحمت کاروں پر فوجی فتح یا مذاکرات کے ذریعے امن ، پاکستان کی مستقل مندوب کا سلامتی کونسل کی بحث میں اظہار خیال

ہفتہ 19 ستمبر 2015 09:36

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19ستمبر۔2015ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ان الزامات کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تشدد کو پاکستانی سرزمین سے ہوا دی جا رہی ہے ۔افغانستان بارے سلامتی کونسل کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ افغانستان میں وسیع ان کنٹرول علاقے ہیں ۔ جہاں سے افغان اہداف اور پاکستانی اہداف کے خلاف تشدد کی کارروائیاں کی جاتی ہیں ۔

افغانستان میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے پندرہ رکنی کونسل کے بتایا کہ افغانستان میں مسلسل لڑائی پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں ہے ۔انہوں نے انتباہ کیا کہ وہ لوگ جو پاک افغان تعلقات کو سبوتاژ کر رہے ہیں وہ افغانستان کے دوست نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

افغانستان اور پاکستان دونوں کو یہ بات کلیئر کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کا مشترکہ دشمن کون ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تشدد کے خاتمے کے لئے دو ممکنہ راستے ہیں ۔ پہلا مزاحمت کاروں پر فوجی فتح یا مذاکرات کے ذریعے امن ۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ بیرونی پارٹیاں افغان مصالحتی عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کر سکتے ہیں تاہم وہ حل مسلط نہیں کر سکتیں ۔مصالحت اور ڈائیلاگ خود افغانوں کے درمیان ہونا چاہئے اور افغان لوگ اس کو ملکیت سمجھیں ۔

انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ یہ صدر اشرف غنی کی درخواست پر ہوا کہ کابل اور افغان طالبان کے درمیان پاکستان نے ڈائیلاگ شروع کرنے میں معاونت فراہم کی ۔ہمارا واحد مقصد ان کے اور مخلوط حکومت کے درمیان براہ راست رابطے استوار کرنا تھا ۔انہوں نے کہا کہ افغان بات چیت کا پہلا راؤنڈ مری میں ہوا جس کا نتیجہ انتہائی حوصلہ افزاء تھا ۔ افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں نے ڈائیلاگ کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔

31 جولائی کی ایک تاریخ دوسرے راؤنڈ کے لئے رکھی گئی تاہم یہ عمل مختلف واقعات اور افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کے بعد پٹڑی سے اتر گیا ۔ پاکستان افغان مصالحت کے عمل میں مدد دینے کو تیار ہے اور کچھ افغان حلقوں کی جانب سے الزامات کا جواب دینے سے گریز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اور کابل کے ساتھ تعاون سے ہمیں اپنے مشترکہخطرہ کو شکست دینے میں مدد ملے گی جو پرتشدد گروپوں سے درپیش ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں بھی مدد ملے گی ۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :