ایل این جی سکینڈل، عارف حمید اہم دستاویزات اور راز نیب کو دینے پر آمادہ ،حساس ادارے نے بھی معلومات لینا شروع کر دیں،نیب حکام کاعارف حمید سے رابطہ ،ایل این جی سکینڈل میں حکومت کیخلاف شہادت قلمبند کرانے پر رضا مندی ظاہر کردی،قریبی ذرائع، ایل این جی معاملہ کی تحقیقات کر رہے ہیں، انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس معاملے کی تہہ تک جلد پہنچ جائیں گے،نیب حکام

جمعہ 18 ستمبر 2015 09:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2015ء) سوئی ناردرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے سابق ایم ڈی عارف حمید ایل این جی معاملہ کی تحقیقات میں اہم دستاویزات اور خفیہ راز نیب کے حوالے کرنے پر آماد ہو گئے ہیں۔ انٹیلی جنس اداروں نے بھی سابق ایم ڈی سوئی ناردرن سے ایل این جی معاہدے اور دیگر اہم منصوبوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا شروع کر دی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نیب ایل این جی میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کررہا ہے اور اب تک متعدد دستاویزات بھی حاصل چکا ہے۔خبر رساں ادارے کو عارف حمید کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب حکام نے ایل این جی کرپشن سکینڈل کی تحقیقات کے حوالے سے عارف حمید سے رابطہ کیا ہے عارف حمید نے اس سکینڈل میں حکومت کیخلاف اپنی شہادت قلمبند کرانے پر باقاعدہ رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

(جاری ہے)

نیب کے ایک اعلیٰ تحقیقاتی افسر نے گزشتہ ہفتے عارف حمید سے لاہور میں ملاقات کرکے ایل این جی معاملہ کے بارے میں اہم دستاویزات حاصل کیں تھیں اور اب عارف حمید نے باضابطہ طورپر اپنا بیان قلمبند کرانے کی رضا مندی ظاہر کی ہے نیب کے ایک اعلیٰ حکام نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ نیب ایل این جی معاملہ کی تحقیقات کرنے میں مصروف ہیں اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس معاملے کی تہہ تک جلد پہنچ جائیں گے۔

دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے حساس اداروں نے بھی ایل این جی منصوبوں میں ہونیوالی مبینہ کرپشن اور دیگر حکومتی بدعنوانیوں سے متعلق سابق ایم ڈی سے معلومات حاصل کر لی ہیں اور ان کی روشنی میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔آن لائن نے اس حوالے سے عارف حمید سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم بیماری کی وجہ سے ان کے قریبی ذرائع نے بات کرانے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ حکومت نے عارف حمید کو گزشتہ روز مختلف حربوں سے دباؤ میں لا کر مستعفی ہونے پر مجبور کردیا تھا۔عارف حمید نے گیس کمپنی کے ایم ڈی کی حیثیت سے ایل این جی کی درآمد پر شدید تحفظات ظاہر کئے تھے اور حکومت کا موقف تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے نتیجے میں انہیں ایم ڈی کے عہدے سے ہاتھ دھونے پڑے۔

متعلقہ عنوان :