این اے کمیٹی آئی ٹی نے سائبر کرائم بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل میں غیر قانونی سمیں فروخت پر دو سال، آ ن لائن معاہدے کی خلاف ورزی پر سخت سزا تجویز، 13 سال تک بچے سائبر کرائم کی سزا سے مستثنیٰ،شازیہ مری کا سائبر کرائم بل کی تین شقوں پر اختلاف، بل کے تحت سائبر کرائم کے مقدمات سننے والے جج کو کمپیوٹر کا ماہر ہونا لازمی قرار

جمعہ 18 ستمبر 2015 09:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سائبر کرائم کی روک تھام کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے، بل پر مختلف حلقوں نے 205 اعتراضات اٹھائے تھے جس کے نتیجہ میں سائبر بل کوقومی امنگوں کے مطابق بنایا گیا ہے ۔ ملک میں سائبر کرائم بل کی منظوری دہشتگردوں کیخلاف جاری آپریشن ضرب عضب کی کامیابی میں سنگ میل ثابت ہوگی ۔

آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس ایم این اے کیپٹن صفدر کی صدارت میں ہوا جس میں اویس لغاری ، چوہدری نذیر ، میجر ریٹائرڈ طاہر ، طلال چوہدری ، شازیہ مری ، نعمان شیخ، داؤد کنڈی نے شرکت کی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں آئی ٹی سب کمیٹی کی سفارشات اجلاس میں پیش کی گئی تاہم ایم این اے شازیہ مری نے سائبر کرائم کی تین شقوں پر دیگر اراکین سے اختلاف کئے ۔

(جاری ہے)

ایم این اے اویس احمد خان لغاری نے چیئرمین کمیٹی کی طرف سے بل کو خفیہ انداز میں پیش نہیں کرنا چاہتا انہوں نے کہا کہ مجھے چیئرمین کی منطق سمجھ نہیں آرہی کہ وہ بل کو خفیہ انداز میں کیوں منظور کرانا چاہتے ہیں سائبر کرائم بل 2018ء قومی ایکشن پلان کا اہم جز ہے اور اس کی شقیں نیشن ایکشن پلان کی شقوں سے ہم آہنگ ہیں نئے بل کے تحت غیر قانونی سمیں فروخت کرنے والوں کو دو سال سزا تجویز کی گئی ہے اور اس مقصد کے لئے بل کی سیکشن 22 میں ترمیم کی گئی ہیں سیکشن 34,35 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت آ ن لائن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے سخت سزا تجویز کی گئی ہے نئے بل کے تحت دس سال سے تیرہ سال تک کے بچے کو سائبر کرائم کی سزا سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے نئے بل کے تحت ملک سے گرے ٹریفکنگ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی بل کے تحت سائبر کرائم کے مقدمات سننے والے جج کو کمپیوٹر کا ماہر ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے چیئرمین کمیٹی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا کہ اگر سائبر کرائم کا قانون ملک کے اندر ہوتا تو جاوید ہاشمی کو جیل کی سزا نہیں ہوسکتی تھی ۔