پاکستان کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا،سرتاج عزیز،بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ کی مداخلت کے دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کریں گے،ہندوستان اورامریکہ میں بڑھتی ہوئی قربت پر گہری نظر ہے، افغانستان کا امن ہر چیز سے زیادہ مقدم ہے،قیام امن کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے،وزیراعظم کا دورہ جنرل اسمبلی اہمیت کا حامل ہے،سینٹ میں پالیسی بیان

جمعہ 18 ستمبر 2015 09:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18ستمبر۔2015ء)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت سن لے پاکستان کشمیر کے بغیر بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا،افغانستان سمیت پوری دنیا کے بارے میں ہماری پالیسی ایک ہی ہے ہمیں افغانستان کا امن ہر چیز سے زیادہ مقدم ہے اور افغانستان میں امن کے قیام کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے،پاکستان میں بھارت کے خفیہ ایجنسی”را“ کی مداخلت کے دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کریں گے،ہندوستان اورامریکہ میں بڑھتی ہوئی قربت پر گہری نظر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں خارجہ پالیسی کے بارے میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کیا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانے میں پارلیمنٹ کا رول ضرور ہونا چاہئے اور اس روایت کو سابقہ دور میں اپنایا گیا تھا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کا دورہ جنرل اسمبلی اہمیت کا حامل ہے اس کی بے حد اہمیت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان رینجرز اور بارڈر سیکورٹی فورس اور انڈیا کے درمیان سرحدوں کی صورتحال سے تین روزہ میٹنگ ہوئی جس میں دونوں اطراف کمیونیکیشن میں اضافے کو زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بارے میں مشترکہ تفتیش کے بارے میں پاکستان کی تجویز قبول نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بھارت اس وقت لائن آف کنٹرول پر سرحدی خلاف ورزی کر رہا ہے،تاہم ہر قسم کی خلاف ورزیوں کا مؤثر جواب دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر انڈیا کی جانب سے خلاف ورزیوں پر سلامتی کونسل کو تفصیلی خط لکھا گیا ہے اور اس پر مزید بات چیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوفا میں کشمیر کا ذکر نہیں تھا سب کو پتہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین کشمیر کامسئلہ سرفہرست ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان دہشتگردی کی آڑ میں مسئلہ کشمیر کو دبانے کی کوششیں کر رہا ہے مگر ہم نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں،شملہ معاہدہ کو45 سال گزر چکے ہیں مگر اس کے تحت کوئی حل نہیں نکلا ہم نے امریکہ کو بھی لکھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سن لے کہ تمام مسائل پر بات ہوگی اور اگر کشمیر کا مسئلہ نہ ہو تو کوئی بات نہیں ہوگی۔سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ اور بھارت میں بڑھتی ہوئی قربت قابل غور ہے،عالمی سطح پر چین کی اہمیت بڑھ رہی ہے،پاکستان میں اپنے ملک کا تحفظ کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈیا کی مداخلت کی مکمل دستاویز تیار کی ہے جسے اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا۔

انڈیا کی ایجنسی”را“ پاکستان میں مداخلت کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں اشرف غنی کی حکومت بننے کے بعد بہتری آئی تھی اور یہ ہماری بنیادی پالیسی ہے،افغانستان میں کوئی بھی ہمارا پسندیدہ نہیں ہے،پاکستان نے دوسروں کی جنگ میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں تمام جہادی تنظیموں کو ختم کیا اور کسی کو نہیں چھوڑا گیا ہے جس سے دہشتگردی میں بہت کمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو توقع تھی کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد افغانستان میں دھماکوں اور جنگ میں کمی ہوگی مگر کوئی کمی نہ ہوئی، 7جولائی کو پہلی بار طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ ملاقات کی مگر29جولائی کو ملاعمر کی وفات کے بعد تعطل آگیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ افغانستان کی اندرونی سیاسی طاقتیں،طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حامی نہیں ہیں،اب یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کے بارے میں پاکستان اور افغانستان کے مابین روابط ہیں یہ تاثر غلط ہے کہ ہم کچھ اور کر رہے ہیں یہ درست نہیں، ہمیں سب سے پہلے افغانستان میں امن کا قیام چاہتے ہیں ہم ہر طریقے سے افغانستان کی امن کی بحالی میں مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ طویل سرحد ہے اور اس پر امن لانا بہت ضروری ہے