کرپشن کے دفاع کیلئے کھڑا نہیں ہوا،ایک صوبے میں ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے،اعتزاز احسن،1990ء کی سیاست دوہرانا نہیں چاہتے، مجبور کیا گیاتو عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے، سابق ممبر سینٹپر دہشتگردی کا الزام غلط ہے،اپوزیشن لیڈر،قانون سے تجاوزخطرناک ہوسکتا ہے،فرحت اللہ بابر،صوبوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے،سسی پلیجو،پیپلز پارٹی کوکالی بھیڑوں کا اعتراف کرنا چاہیے،چوہدری تنویر،پنجاب میں پولیس نے پٹھانوں کیلئے الگ پروفارما بنایا،عثمان کاکڑ، حکومت کسی کیخلاف انفرادی کارروائی نہیں کررہی،سینٹر قیوم،جو چور ہیں ان کو پکڑا جائے،نعمان وزیر،ماضی کی سیاست ملک سے ختم ہوچکی ہے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی،شیخ آفتاب، سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے نکتہ اعتراض پر بحث

منگل 15 ستمبر 2015 09:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15ستمبر۔2015ء) اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کرپشن کی حمایت نہیں کرتی لیکن حقیقت میں ایک صوبے کے اندر ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ہم 1990ء کی سیاست کو نہیں دوہرانا چاہتے لیکن مجبور کیا یا تو ہم بھی نندی پور پراجیکٹ ، میٹرو بس ، اصغر خان کیس سمیت دیگر اہم کیسز پر عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے ، ایوان بالا صوبوں کے درمیان شکوک وشبہات بڑھانے اور قانونی اختیارات کے غلط استعمال کا نوٹس لے۔

پیر کے روز سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ عمومی اہمیت کا معاملہ ہے جو کہ میڈیا اور پبلک بحث میں بہت زیادہ آرہا ہے کچھ ایسا تاثر دیا جارہا ہے جس کا فائدہ آئینی و جمہوری نظام اور حکومت کو نہیں۔

(جاری ہے)

ایک صوبے کی جانب معتصبانہ نظریں مرکوز ہیں ایک ہی صوبے اور وفاق کی اکائی سے متعلق سینٹ ایک ہی ادارہ ہے جو کہ رکھوالا ہے لیکن دکھ ہے کہ جب عوام اور میڈیا میں باتیں سنتے ہیں ایک طرف الزامات اور دوسری طرف صفائیاں پیش کی جاتی ہیں کرپشن کے دفاع کیلئے کھڑا نہیں ہوا ہوں ایک پارٹی اور ایک ممبر کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ایک سابق ممبر سینٹ کو گرفتار کیا گیا ہے کرپشن کا الزام ان پر درست ہے یا نہیں لیکن دہشتگردی کا الزام غلط ہے کیونکہ نوے روزہ ریمانڈ دہشتگردی کے زمرے میں لیا گیا ہے ان پر الزام ہے کہ ضیاء الحق، مشرف اور دیگر کے حوالے سے دہشتگردوں نے ان کے ہسپتال میں علاج کرایا اس میں اس میں کوئی صداقت نہیں ہے نندی پور 23ارب سے 87 ارب کا کیا گیا میٹرو بس کا پنتالیس ارب کے خرچے کا کوئی ٹینڈر نہیں ہے اصغر خان سپریم کورٹ کا کیس ہے تمام کرپشن کے معاملات ہے لیکن ہم کرپشن کی فیور نہیں کرتے ہیں بلکہ قانون کے مطابق غیر امتیازی کیا جائے 1990ء کی سیاست سے ہم نے بہت کچھ سیکھا تھا اگر اسے دوبارہ دوہرایا جاتا ہے تو دہرائیں پھر ہم بھی نندی پور سولر پارک میٹرو بس سمیت دیگر کیسز پر سڑکوں پر آئینگے مسلم لیگ نواز امیروں کو نوازتی ہے اور غریب کی طرف نہیں دیکھتی احتساب ضرور ہو لیکن آئین اور قانون کے مطابق کیا جائے قانونی اختیارات کا تصرف نہ کیا جائے ایوان اس کا نوٹس لے صوبوں کے درمیان کوئی شک و شعبہ نہ بڑھایا جائے اور کسی ایک پارٹی کو نشانہ نہ بنائیں۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ اور کرپشن کیخلاف جو عملدرآمد ہورہا ہے اس میں قانون سے تجاوز کیا جارہا ہے احتساب کا کرپشن کیخلاف عمل اب اور لیپ ہوگیا ہے اور دن بدن بڑھ رہا ہے جو کہ خطرناک ہوسکتا ہے ۔ رینجرز نے 270 ارب روپے کی کرپشن دہشتگردی سے جوڑا تھا اوراس حوالے سے ہمیں اطلاع نہیں دی گئی کہ یہ پیسوں کا فگر کہاں سے آگیا پیپلز پارٹی کرپشن کی ہرگز سپورٹ نہیں کرتی ایک پارٹی یا صوبے کو کرپشن کی آڑ میں نشانہ نہ بنایا جائے نندی پور پراجیکٹ کے حوالے سے اے جی کو تحقیقات کا کہا گیا ہے کہ ہم حکومتی اداروں کا احترام کرتے ہیں این ایل سی کا کیس کئی سالوں سے پڑا ہے اسلام آباد مسجد میں جو دہشتگردی اسلحہ سمیت 2007ء میں تھے ان کو ابھی تک نیں پکڑا گیا اب وہ دوسرے ناموں کے ساتھ آگئے ہیں ان کیخلاف تو ایکشن نہیں ہوسکا سینیٹر سسی پلیچو نے کہا کہ آرٹیکل 172 کی خلاف ورزی ہورہی ہے سندھ میں گیس بحران ہے جبکہ دوسرے صوبوں کو دی جارہی ہے یہ اٹھارہویں ترمیم کے بھی خلاف ہے اوگرا ای سی سی لیول پر فیصلہ کررہا ہے اور سی سی آئی کو نہیں بلایا جارہا ہے صوبوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سابق حکومتیں جس طرح ایک دوسرے پر گندگی پھینکتی رہتی ہیں اب بھی وہی ہوگا لیکن حقیقت میں جس طرح دہشتگردی نے ملک کو کھوکھلا کیا کرپشن نے بھی ملک کو تباہ کیا ہے کرپشن کی مذمت کرتے ہیں لیکن کچھ چیزیں ملک کی بہتری کیلئے کرنا ضروری ہیں پیپلز پارٹی ایک بڑی جماعت ہے لیکن اس میں کالی بھیڑوں کا اعتراف کرنا چاہیے آپس میں مشاروت کے ساتھ کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف متحد ہوجائیں آج جرنیلوں پر بھی ہاتھ ڈالے جارہے ہیں نندی پور پراجیکٹ پر نواز شریف کے کمیشن شکیل دے دیا ہے میٹرو منصوبے کے حوالے سے غریبوں سے پوچھا جائے۔

عثمان کاکڑ نے کہا کہ ایپکس پر بنائی گئی کمیٹی صوبوں کو نظر انداز کررہی ہے دہشتگردی کیخلاف تمام سیاسی جماعتیں صوبائی و قومی اسمبلی اس کیخلاف دہشتگردی کے نام پر تمام صوبوں اور قومی اسمبلی کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس نے پٹھانوں کیلئے الگ پروفارما بنایا ہے وہ ہندوستانی نہیں ہیں بلکہ پاکستانی ہیں ہم بھی بلوچستان ، سندھ کے پی کے میں پنجابیوں کیخلاف پروفارما بنائینگے اس پر تمام سیاسی جماعتوں کی ایک کمیٹی بنائے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تب تک واک آؤٹ کرتا ہوں جس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ قائد ایوان راجہ ظفر الحق سے اس معاملے پر بات ہوئی لیکن وہ اہلیہ کی انتقال کی وجہ سے نہیں آئے ہیں جب وہ آجائے تو پھر ان کے ساتھ بات کرینگے آپ واک آؤٹ نہ کریں اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر عثمان کاکڑ اس معاملے پر واک آؤٹ کرینگے تو اپوزیشن بھی ٹوکن واک آؤٹ کرے گا جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ عثمان کاکڑ میں نے آپ کی بات سن لی ہے اب آپ میر بات مان لیں اور واک آؤٹ ن کریں بعد ازاں عثمان کاکڑ نے واک آؤٹ نہ کرتے ہوئے اپنی نشست پر بیٹھ گئے ۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کسی کیخلاف انفرادی کارروائی نہیں کررہی بلکہ دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے اس وقت پوری دنیا میں اس بات کی قائل ہوگئی ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی پر قابو پایا گیا ہے ۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ضرب عضب کی کامیابی کی وجہ سے ملک کی دہشتگردی میں کافی کمی آئی کراچی میں اس وقت ٹارگٹ کلنگ میں واضح کمی آئی ہے دہشتگردی کیخلاف آپریشن کسی جماعت کیخلاف نہیں بلکہ صرف دہشتگردی کیخلاف ہے ہم چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کی پاسداری کرینگے ہرگز اس کیخلاف ورزی نہیں کرینگے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر دہشتگردی کیخلاف اور کرپشن کا خاتمے کیلئے ایک ہوجانا چاہیے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ اس ایوان میں تمام صوبوں کو برابری کا حصہ دیا گیا یہاں پر چھوٹے اور بڑے صوبے کی بات کو ہمیشہ دفن کیا جائے قائد حزب اختلاف کی تقریر کے بعد ایسا لگتا ہے کہ یہ ایوان اب دہشتگردوں کا دفاع کرے گا کیا ایوان اس بات کے لئے رہ گیا ہے کہ یہاں پر چور اور قاتل کا دفاع کیا جائے عدالت گناہ اور بے گناہ کیلئے بنے ہیں وہاں پر اس مسئلے کو لے جایا جائے ایوان میں قوانین اور ملک کی فلاح کی بات کی جائے ۔

صوبہ سندھ کو دبئی سے کنٹرول کیا جارہا ہے اداروں کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا کام کریں پھر دیکھیں گے کہ انہوں نے غلط کہا ہے یا ٹھیک کام کیا ہے پی پی پی کے سینیٹر رام چند نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور کرپشن صرف سندھ میں ہیں تمام اداروں کو قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے سندھ حکومت میں وفاقی اور اے ایف آئی اے کی کارروائی کرنا غلط اقدام ہے صوبوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے ۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ملک میں جاری دہشتگردی کو قابو کرنے میں پاکستان آرمی کے کردار کو سراہتے ہیں اور اس کو سیاستدانوں کی ناکامی بھی تصور کیا جاتا ہے کہ دہشتگردی اور کرپشن کو قابو کرنے میں ناکام رہی ہے پی ٹی آئی کے وزیر اگر کرپٹ ہیں اور دہشتگردی میں ملوث ہیں تو ان کو گرفتار کیا جائے پی ٹی آئی کوئی احتجاج نہیں کرے گی لہذا جو چور ہیں ان کو پکڑا جائے نندی پور ہو یا میٹرو بس ہو تو دونوں پارٹیاں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں یہ غلط ہے بلکہ ان معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے ۔

پی پی پی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ایف آئی اے کا کام صوبوں میں وفاقی اداروں میں کوئی چھاپہ نہیں مارا ہے لیکن صوبائی ادارے چھاپا مارا جاتا ہے جو کہ غلط ہے جس پر پی پی پی کو اعتراض ہے پی پی پی یہ نہیں کہتی کہ کرپشن اور دہشتگردی کیخلاف کارروائی نہ کری ں بلکہ سب کیخلاف کارروائی کی جائے رینجرز کے پاس صرف دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کا اختیار ہے جس کیلئے رینجرز ناجائز استعمال کرتا ہے کرپشن میں ملوث چھ لوگوں میں سے صرف پیپلز پارٹی کے بندے کو پکڑ کر انکوائری کی جاتی ہے تو ہم آواز اٹھائینگے اگر یہ جرم ہے تو ہم جرم کرینگے آپریشن ہونا چاہیے کراچی میں امن ہو ہم چاہتے ہیں لیکن سندھ میں پیپلز پارٹی کرپٹ ہے اور باقی صوبوں میں کوئی کرپٹ نہیں تو پھر اس زیادتی کیخلاف ہم آواز اٹھائینگے ہائی جیکرز تو نواز شریف بھی تھے اور اصغر خان کیس میں پیسے بھی لئے لیکن آپ نے کیا نہیں کیا تو ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔

شیخ آفتاب نے کہا ہے کہ ماضی کی سیاست ملک سے ختم ہوچکی ہے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے وزیراعظم میاں نواز شریف کو کراچی میں دوران بریفنگ یہ بات سامنے آئی کہ کراچی بھتہ مافیا اور قبضہ مافیا کا گڑھ بن چکا ہے جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کو امن کا گہوارہ بنایا جائے گا جہاں پر ہم نے یہ فیصلہ کرناہے کہ گنا گار بچنا نہیں چاہتے وہاں پر کسی بے گناہ کو سزا نہ ملنے پر سٹیٹ کی ذمہ داری ہے اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پٹھانوں سے کوئی زیادتی کی جارہی ہے نہ کوئی پروفارما نہیں بنایا گیا ہے بلکہ پروفارما کرائے کے گھر کیلئے ہے جو کہ صوبے کی بہتری کیلئے کیا جارہا ہے یہ ملک کسی ایک قوم یا ذات کا نہیں ہے بلکہ اس پر سب کا حق ہے جس کو آئین و قانون اس بات کی اجازت دیتے ہیں جمہوریت کی بہتری کی طرف جارہی ہے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے یہ تنزلی کی طرف نہیں جارہی ہے تمام سیاسی جماعتوں کو دہشتگردی کیخلاف ایک فیملی کی طرح چلنا چاہیے۔