کرپشن کے جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی فضاء کو خراب نہ کیاجائے،خورشید شاہ ،چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید علی نواز شاہ کیس کے فیصلے کا ازخود نوٹس لیں اور نیب سے وضاحت طلب کریں ،ہمیں عدلیہ پرمکمل اعتماد ہے لیکن جس ملک میں عدلیہ انصاف فراہم نہ کرے اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،کتنے ہی مقدمات بنالیے جائیں پیپلزپارٹی ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے ، اپوزیشن لیڈر کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 13 ستمبر 2015 10:14

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ کرپشن کے جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی فضاء کو خراب نہ کیاجائے۔چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سید علی نواز شاہ کے کیس کے فیصلے کا ازخود نوٹس لیں اور نیب سے وضاحت طلب کریں کہ یہ فیصلہ کیسے دیا۔ہمیں عدلیہ پرمکمل اعتماد ہے لیکن جس ملک میں عدلیہ انصاف فراہم نہ کرے، اس ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

کتنے ہی مقدمات بنالیے جائیں پیپلزپارٹی ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے ۔وہ ہفتہ کو پیپلزپارٹی میڈیا سیل میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر سینیٹر سعید غنی ،لطیف مغل ،منظور عباس اور دیگر بھی موجود تھے ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاست ہمارے لیے عبادت کا درجہ رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

ہم حقائق کو عوام کے سامنے لانا چاہتے ہیں ۔

ہمارے رکن سندھ اسمبلی علی نواز شاہ جو کہ وزیر بھی رہ چکے ہیں ان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سید علی نواز شاہ سے جیل میں ملاقات کو ایسے پیش کیا جیسے کوئی قیامت آگئی ہو ۔کیا ہم اپنے رہنما سے بھی نہیں مل سکتے ۔ان کی سیاست اتنی صاف ہے کہ دشمن بھی ان پر انگلی نہیں اٹھاتا ۔بغیر سوچے سمجھے ایک اچھے انسان پر جھوٹا کرپشن کا الزام لگادیا گیا ہے ۔

علی نواز شاہ نے این آر او سے بھی کوئی سہولت حاصل نہیں کی تھی اور کہا تھا کہ ہم ہر مقدمے کا سامنا کریں گے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ جس ملک میں عدلیہ انصاف فراہم نہ کرے اس ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اس سلسلے میں میڈیا کی غلط فہمی کو دور کرنا چاہتا ہوں ۔نیب عدالت نے سید علی نواز شاہ کے ساتھ جو کرنا تھا کیا لیکن میڈیا نے بھی خیال نہیں کیا کہ جس انسان نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ سیاست کی اس کے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔

وہ سیاست کے ساتھ دغا نہیں کرسکتے ہیں ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 1995میں ایل پی او ڈی جو کہ واپڈا کا منصوبہ تھا اس کو 13ایکڑ زمین کی ضرورت جس کے لیے انہوں نے 80لاکھ روپے دینے کی پیشکش کی تھی لیکن سید علی نواز شاہ نے انہیں کہا تھا کہ جو قیمت بنتی ہے وہ ادا کی جائے زیادہ پیسے نہیں لیں گے اور انہوں نے جب پانچ لاکھ روپے دیئے تو سید علی نواز شاہ عدالت گئے جہاں سے عدالت نے فیصلہ سنایا کہ انہیں 21لاکھ 36ہزار روپے دیئے جائیں تو اس میں کرپشن کہاں سے آگئی ۔

واپڈا نے عدالت کے اس فیصلے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج کے پاس اپیل کردی تھی ۔انہوں نے کہا کہ نیب کے فیصلے میں 56میں سے صرف 5افراد کو سزا دی گئی اور کل رقم 15لاکھ 41ہزار روپے پر سزا سنائی گئی جبکہ نیب کے پاس ڈھائی سے تین کروڑ روپے کا مقدمہ آتا ہے ۔ایک طرف انصاف کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں تو دوسری جانب سید علی نواز شاہ کو جھوٹے مقدمے میں سزا سنائی گئی ۔

اگر ایسی سزائیں سنائی جائیں گی تو لوگوں کے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا اور لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے کہ یہاں تو سیاسی فیصلے ہورہے ہیں اور جو کچھ ہورہا ہے وہ غلط ہے ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ سید علی نواز شاہ نے ہمیشہ انصاف کی سیاست کو ترجیح دی اور ایمان داری کی سیاست کی ۔یہ کیس سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں بنایا گیا تھا ۔ہمیں مخالفین سے کوئی بعید نہیں لیکن عدلیہ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس پر ازخود نوٹس لیں اور نیب سے وضاحت طلب کریں کہ اس طرح کا فیصلہ کس طرح آگیا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم پارلیمنٹ کو سپریم سمجھتے ہیں اور آواز اسی فورم پر اٹھائیں گے ۔وفاقی حکومت کو میڈیا کے ذریعہ اپنا موقف پہنچادیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جو دہشت گردی تھی اور ہونے جارہی تھی اس پر کافی حد تک قابو پالیا ہے ۔اندرون سندھ میں 95فیصد جبکہ کراچی میں 60سے 70فیصد امن قائم ہوچکا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت کریڈٹ حاصل کرنا چاہتی ہے تو پہلے پنجاب میں امن قائم کرے ،وہاں صورت حال زیادہ خراب ہے ۔

سیاست میں مزاحمت ہے اور جمہوریت میں مفاہمت ہے ۔پیپلزپارٹی کسی کے لیے کوئی بھی مشکلات پیدا نہیں کرے گی لیکن کسان ،مزدور ،زراعت کی تباہ حالی اور اداروں کی نجکاری کے خلاف کسی سے مفاہمت نہیں کرے گی ۔کراچی میں امن کے لیے تمام اداروں نے بہت کردار ادا کیا ہے ۔رینجرز نے سب کے ساتھ مل کر بڑی ہمت سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس دن عوام پیپلزپارٹی کا ساتھ چھوڑ دیں گے تو پیپلزپارٹی ختم ہوجائے گی ۔

ہم نے 17نشستوں پر بھی سیاست کی ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس قانون کی اجازت پارلیمنٹ سے لی گئی تھی وہ دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے تھی ،اسے کسی سیاسی رہنما کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے ۔ہم کرپشن کو سپورٹ نہیں کرتے لیکن تمام کارروائیاں آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہئیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف عوام میں مقبول ہیں ۔6ستمبر یوم دفاع کی گولڈن جوبلی کا دن تھا ۔اگر ہم نے شہر میں ان کی تصویریں لگائی ہیں تو اس کو کوئی اور رنگ نہ دیا جائے