مودی سرکار کے آنے کے بعد سرحدی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو گیا ہے،سرتاج عزیز ،بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے ،بھارت کیخلاف ٹھوس ثبوت اکھٹے کر لیے اقوام متحدہ میں پیش کریں گے، تمام پڑوسی ممالک سے برابری کی بنیاد اچھے تعلقات چاہتے ہیں ، پاکستان کی اسٹریٹجک پالیسی واضح اور شفاف ہے، قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا پاکستان چاہتا ہے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کے امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، افغان مفاہمتی عمل جلد شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں ،شمالی وزیرستان کا 95 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرا لیا گیا ہے، دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ہیں،مشیر خارجہ کا آئی بی اے کے تحت پہلی وزرائے خارجہ فورم سے خطاب اور صحافیو ں سے گفتگو

اتوار 13 ستمبر 2015 10:07

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13ستمبر۔2015ء ) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مودی سرکار کے آنے کے بعد سرحدی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو گیا ہے،بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے ، بھارت کے خلاف ٹھوس ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں یہ ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کریں گے ۔ پاکستان بھارت سے لڑائی نہیں چاہتا ہم خطے میں استحکام چاہتے ہیں اور تمام پڑوسی ممالک سے برابری کی بنیاد اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔

پاکستان کی اسٹریٹجک پالیسی واضح اور شفاف ہے، قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا پاکستان چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کے امنگوں کے مطابق حل کیا جائے ۔ افغان مفاہمتی عمل جلد شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں ، شمالی وزیرستان کا 95 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرا لیا گیا ہے اور دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ( آئی بی اے ) کے تحت پہلی وزرائے خارجہ فورم سے خطاب اور بعد ازاں صحافیو ں کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے ۔ اس موقع پر پاکستان کے سابق وزرائے خارجہ خورشید محمود قصوری ، حنا ربانی کھر اور آئی بی اے کے ڈین ڈاکٹر عشرت حسین بھی موجود تھے ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت سے لڑائی نہیں چاہتے ہم چاہتے ہیں کہ مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جائے تاہم مذاکرات برابری کی سطح پر ہوں گے اور جب بھی مذاکرات ہوں گے ، اس میں پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر ایجنڈے میں لازمی شامل ہو گا ۔

موجودہ صورتحال میں مذاکرات شروع ہونے کے حوالے سے زیادہ پر امیدنہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ روس اور افغانستان کی لڑائی کے خاتمے کے بعد طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا ۔نائن الیون کے واقعہ کے بعد ان لڑنے والوں کو دہشت قرار دیا گیا ۔افغانستان خطے کا اہم ملک ہے ۔اس سے پورے خطے کا امن وابستہ ہے ۔انہو ں نے کہا کہ دورہ کابل میں مذاکرات اور دیگر مسائل کے حوالے سے اہم امور پر بات چیت ہوئی ہے ۔

پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو اور اس حوالے سے ہم مفاہمتی عمل شروع کرنے کے لیے بھرپور کوشش کررہے ہیں جس کے لیے تمام فریقین کو بات چیت کرنا ہوگی ۔انہوں نے دنیا بھر کے ممالک کی خارجہ پالیسی سرد جنگ کے بعد تبدیل ہونا شروع ہوئی ۔پاکستان کی خارجہ پالیسی میں گزشتہ دس سال میں اتار چڑھاوٴ آیا ہے ۔ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ ہم کسی کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتے تاہم اپنی سا لمیت پر بھی کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تین ترجیحات ہیں جن میں دہشت گردی کا خاتمہ ،معاشی استحکام اور برابری کی سطح پر تمام ممالک سے تعلقات بنانا ہے ۔انہوں ے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ستمبر 2013میں کراچی آپریشن شروع کیا گیا ۔شمالی وزیرستان کے حالات بہت خراب تھے ۔ہم نے معاملات کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی تاہم جون 2014 آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور دہشت گردوں سے 95فیصد علاقہ کلیئر کرایا جاچکا ہے ۔

جبکہ شوال کے علاقے کو کلیئر کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے ۔اس آپریشن میں دہشت گردوں کے اثاثے اور ٹھکانے تباہ کردیئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 60ہزار پاکستانی دہشت گردی کی جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز نے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں ۔سانحہ آرمی اسکول پشاور کے بعد ملک میں قیام امن کے لیے قومی ایکشن پلان بنایا گیا ہے ۔

اس پر عملدرآمد کیا جارہاہے ۔اسی ایکشن پلان کے تحت مدارس میں اصلاحات کی جائیں گی ۔مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے جس کے لیے وقت درکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے پاکستان اور بھارت کے تعلقات تناوٴ کا شکار ہیں ۔چین دنیا کی ایک طاقت کے طور پر ابھررہا ہے ۔پاکستان اور چین کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے لیے اسٹریٹجک اور معاشی لحاظ سے بہت اہم ہے اور پاکستان اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی اندرونی حالات کے پیش نظر بنتی ہے ۔ متوازن خارجہ پالیسی کیلئے ضروری ہے کہ ملک معاشی اور سیاسی سطح پرمستحکم ہو۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سعودی عرب میں جو حادثہ پیش آیا ہے اس پر انتہائی افسوس ہے ۔

سعودی عرب سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں ۔دکھ کی اس گھڑی میں ہم سعودی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو پاکستانی اس صورت حال میں وطن واپس آنا چاہتے ہیں انہیں حکومت بھرپور تعاون فراہم کرے گی ۔سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ اگر نریندر مودی کامیاب وزیراعظم بننا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہوگی ۔

بھارت سے برابری کی بنیاد پر بات چیت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے ۔وزیراعظم کے پاس بہت سے معاملات ہیں اس لیے پاکستان کو فل ٹائم وزیرخارجہ کی ضرورت ہے ۔جب دیگر ممالک میں دیکھتے ہیں تو ہمیں وزیرخارجہ کی کمی محسوس ہوتی ہے ۔جب ہمارے وزارت خارجہ کے دفتر میں جاتے ہیں تو ہمیں صرف دو ہی لوگ نظرآتے ہیں ۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان جس خطے میں ہے وہاں دوست ملک بھی ہیں اور دشمن ملک بھی ہیں ۔

خارجہ پالیسی بناتے وقت بھارت اور افغانستان کی صورت حال کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے ۔بین الاقوامی سطح پر دیگر ممالک کی آواز تو سنی جاتی ہے لیکن پاکستان سے متعلق کوئی بھی بات نہیں کرتا ہے ۔صورت حال یہ ہے کہ اب افغانستان بھی ہم پر اعتماد نہیں کرتا ۔آئی بی اے کے ڈین ڈاکٹرعشر ت حسین نے کہا کہ اس فورم کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ طلباء و طالبات کو ملک کی خارجہ اور معاشی پالیسی اور عالمی صورت حال سے آگاہی حاصل ہوسکے ۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فورمز آئندہ بھی منعقد ہوں گے۔وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت میں نریندری مودی کی حکومت آنے کے بعد سرحدی خلاف ورزیاں بڑھ گئیں ہیں،ڈی جی رینجرز اور بی ایس ایف کے حکام میں ملاقات مثبت رہی ہے،خطے میں امن کے خواہاں ہیں ،بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں،بھارت بغیر شرائط مذاکرات چاہتا ہے تو آج بھی نئی دہلی جانے کو تیار ہوں،متوازن خارجہ پالیسی کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی اور معاشی طور پر ملک مستحکم ہو،2 سال میں پاکستان میں خارجہ پالیسی کو متوازن رکھنے کیلئے اقدامات کئے ہیں،آپریشن ضرب عضب آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے ،جنوبی اور شمالی وزیرستان کے علاقوں کو90 سے95 فیصد دہشت گردوں سے پاک کر دیا ہے ،امریکاکی مدد سے پاکستان میں افغان مجاہدین کو تربیت دی گئی،ہفتہ کے روز کراچی کی نجی یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دورہ کابل کے دوران افغان حکومت کے ساتھ کئی سنجیدہ مسائل اٹھائے ہیں ،کابل حملے کے بعد پاکستان پر افغان حکومت کی جانب سے کئی الزامات لگائے گئے جو باعث تشویش ہیں،افغان حکومت کے ساتھ پاکستانی سفارت خانے پر حملے اور دیگر سنجیدہ معاملات اٹھائے ہیں جن کے حل کے لئے افغان حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی،انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ افغانستان کے ساتھ اندر پاکستانیوں کے خلاف منفی پراپیگنڈا ختم ہوگا،انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے خواہاں ہیں ،تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، بھارت میں نریندرمودی کی حکومت کے آنے بعد کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈر ی کشیدگی بڑھ گئی ہے،نئی دہلی میں جاری ڈی جی رینجرز اور بی ایس ایف کے حکام کے درمیان جاری مذاکرات مثبت رہے ہیں امید ہے کہ ان ملاقاتوں کے بعد سرحدی خلاف ورزیوں میں کمی آئی گی،ان کا کہنا تھا کہ بھارت اب بھی بغیر شرائط کے مذاکرات کی دعوت دے تو نئی دہلی چلنے کو تیار ہوں ،مسئلہ کشمیر خطے کا اہم مسئلہ ہے اس کے بغیر مذاکرات بے سود ہیں،سرتاج عزیز نے کہا کہ ملکی خارجہ پالیسی میں گزشتہ 10 سال میں کافی اتارچڑھاوٴا ٓیا ہے،حکومت نے 2 سال میں خارجہ پالیسی کو متوازن رکھنے کیلئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں، متوازن خارجہ پالیسی کیلئے ضروری ہے کہ معاشی اور سیاسی سطح پر مستحکم ہو،دنیابھر کے ممالک کی خارجہ پالیسی سرد جنگ کے بعد تبدیل ہونا شروع ہوگئی ہے، مشرقی وسطیٰ کا بحران خطرناک ہے،جس نے لوگوں کو تقسیم کردیا ہے،سرتاج عزیز نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں شاندار کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ،ملک میں امن وامان کی صورت حال بحائی ہوئی ہے،کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے لوگ خوش ہیں،جرائم پیشہ افراد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا،آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، شمالی اور جنوبی وزیرستان کے علاقو ں میں 90سے 95فیصد کام مکمل ہوگیا،حکومت کا عزم ہے کہ ملک سے دہشت گردی اور توانائی بحران کا ہر صورت خاتمہ کرنا ہے اسکے بغیر پاکستان کی ترقی ممکن نہیں،انہوں نے کہا کہ روس کے خلاف امریکاکی مدد سے پاکستان میں افغان مجاہدین کو تربیت دی گئی جس کا خمیازہ آج بھی بھگت رہے ہیں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کرین حادثے پر بہت دکھ ہوا ہے ،شہید اء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،سعودی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اور دہشت گردی پھیلا رہا ہے،بھارتی مداخلت اور دہشت گردی پر مبنی دستاویزات تیار کر لئے ہیں اقوام متحدہ کو فراہم کریں گے،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مفاہمتی عمل کو بڑھانے کی دوبارہ کوشش کررہے ہیں،کابل میں دہشت گردانہ واقعات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔