سولر منصوبہ اوسطاً ساڑھے 18میگا واٹ بجلی پیدا کر رہاہے ، لاگت ساڑھے 13ارب روپے ہے‘شہبازشریف ،گردن تو کٹ سکتی ہے عوام سے دھوکہ نہیں کرسکتا ،عوام کی خدمت کی ذمہ داری ہر صورت ادا کرتا رہوں گا، سینٹرل پاور پرچیز اتھارٹی کی ویب سائٹ پر بھی منصوبے سے ساڑھے 18میگا واٹ اوسط بجلی حاصل ہونے کے اعدادوشمار موجود ہیں،بیان کردہ اعدادوشمار اور حقائق کی روشنی میں سولر منصوبے کی لاگت اور پیداوار کے حوالے سے بحث ہمیشہ کیلئے ختم ہوجانی چاہیے،آزادانہ تحقیقات سے نندی پور پاور پراجیکٹ کے حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا ذمہ داروں کو کڑی سزا ملے گی،وزیراعظم ازشریف کی قیادت اور رہنمائی میں عوام کی مایوسیوں اور محرمیوں کو خوشیوں میں بدلیں گے اور قوم کے زخموں پر مرہم رکھیں گے ، اب قوم ترقی کے راستے پر چل پڑی ہے تو سب کو مل کر کام کرناہے،وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کا پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 12 ستمبر 2015 09:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12ستمبر۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ میڈیا کے بعض حصوں کی جانب سے گزشتہ روز قائداعظم سولر پارک کا ایک بار پھرتذکرہ کیا گیا ہے او ریہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ 100میگا واٹ کا یہ منصوبہ 10سے 12میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے او راس پر 18ارب روپے لاگت آئی ہے اور اگر یہ رقم پن بجلی پر لگادی جاتی تو 100میگا واٹ کا پن بجلی کا منصوبہ 90میگا واٹ مہیاکرتا اور ا س کی قیمت بھی کم ہوتی -یہ بات درست ہے کہ پن بجلی کی قیمت سستی ہے لیکن دیگر تمام اعدادوشمار حقائق کے منافی ہیں -میں ہمیشہ سے میڈیا کا احترام کرتا ہوں او راس سے رہنمائی لیتا ہوں - میڈیا کی مثبت تنقید کو ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کیاہے -جیسا کہ میں آپ کو پہلے بتا چکا ہوں کہ100میگاواٹ سولر منصوبے کی اوسط پیداوار 17سے 19میگا واٹ ہوتی ہے اورجب سورج پورے آب وتاب سے چمک رہاہو تو 100میگا واٹ کا سولر منصوبہ 80سے 85میگا واٹ بجلی مہیا کرتاہے -میں یہاں حقائق او راعدادوشمارکی روشنی میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سینٹرل پاور پرچیز اتھارٹی نے اعتراف کیا ہے کہ قائد اعظم سولر پارک بہاولپور میں لگنے والے سولر منصوبے سے ساڑھے 18میگا واٹ اوسط بجلی حاصل ہورہی ہے اور یہ اعدادودشمار سینٹرل پاورپرچیز اتھارٹی کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں اور اب یہ بحث ہمیشہ کے لئے ختم ہوجانی چاہیے کہ اس سولر منصوبے سے 12 میگا واٹ بجلی حاصل ہورہی ہے -آج ماڈل ٹاؤن میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ دوسرا سوال 100میگا واٹ سولر منصوبے کی لاگت کے حوالے سے اٹھایا گیا اور اس کی ای پی سی قیمت 18ارب روپے بتائی گئی جبکہ یہ منصوبہ ٹیکس شامل کر کے ساڑھے 13ارب روپے سے بھی کم لاگت میں مکمل ہواہے او راس کی ای پی سی کاسٹ 133.54928 ملین ڈالر بنتی ہے جس میں ٹیکس بھی شامل ہیں- یہ حتمی اعدادوشمار ہیں اور اس میں کوئی ابہام کی گنجائش نہیں -انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ایک حصے کی جانب سے یہ بھی کہاگیاہے کہ اگر ساڑھے 13ارب روپے میں یہ منصوبہ بنا ہے تو اتنی لاگت میں 100میگا واٹ کا پن بجلی کا منصوبہ 90میگاواٹ بجلی فراہم کر سکتا تھا-وزارت پانی و بجلی کے ادارے پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کی ویب سائٹ پر پن بجلی کے بعض منصوبوں کے حوالے سے ا عدادوشمار دئیے گئے ہیں جن کے مطابق نیولانگ سکیپ ہائیڈرو پراجیکٹ جو کہ منگلا سے 7کلومیٹر ڈاؤن سٹریم بنا یا گیاہے اور اس کی ای پی سی کاسٹ 152ملین ڈالر ہے - اس سے حاصل ہونے والی بجلی کی پہلے برس کی قیمت 10.2سینٹ ،دوسرے برس 10سینٹ اور تیسرے برس 9.97سینٹ ہے-جبکہ پلانٹ فیکٹر 63فیصد ہے اوریہ اوسطاً 63میگا وا ٹ بجلی دے گا اس منصوبے کا سنگ بنیاد 2009میں رکھا گیا اور 2013میں یہ منصوبہ مکمل ہوا،اس طرح گل پور ہائیڈروپاور پراجیکٹ 100میگا واٹ کا منصوبہ ہے اور اس کی ای پی سی لاگت 235ملین ڈالر ہے اور فی میگا واٹ قیمت2.35ملین ڈالر ہے جو کہ بہاولپور سولر منصوبے سے 2گنا زیادہ ہے اور اس کا پلانٹ فیکٹر 53فیصد ہے جبکہ ٹیرف 9.46سینٹ مقرر کیا گیاہے ،اسی طرح میڈیا کے ایک حصے میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پن بجلی منصوبوں کی لاگت 3روپے ہے جوحقائق کے مطابق نہیں -انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے پوائنٹس بہت کم ہیں جبکہ خبیر پختونخوا، گلگت بلتستان او رآزادکشمیر میں پن بجلی کے منصوبے لگانے کے بہت مواقع ہیں لیکن پنجاب میں سورج ہے جس سے شمسی توانائی حاصل ہوتی ہے اسی طرح کوئلے ، گیس او ردیگر ذرائع سے منصوبے لگانے پر کام کیا جا رہاہے-اگر ہم اوسطاً 2ملین ڈالر پن بجلی کے 100میگا واٹ کے ایک منصوبے کی لاگت لیں تو اس سے صرف40سے 45میگا واٹ کا منصوبہ لگتا ہے،لیکن قائداعظم سولر پارک بہاولپور میں1.33ملین ڈالر فی میگا واٹ حاصل ہورہاہے-اگر بہاولپور میں پن بجلی کا منصوبہ لگایا جاتاتو اس کا پلانٹ فیکٹر 55فیصد ہوتا اور یہ منصوبہ پانچ سال بعد مکمل ہوتا-پن بجلی کا 100میگا واٹ کا منصوبہ اس وقت 80میگا واٹ بجلی فراہم کرتا ہے جب دریاؤں میں پانی ہو لیکن جب سردیوں میں پانی نہ ہوتو بجلی بھی کم پیدا ہوتی ہے-انہوں نے کہاکہ بہاولپور کا سولر منصوبہ اوسطاًساڑھے 18میگا واٹ بجلی فراہم کررہاہے اورمیں چاہتا ہوں کہ آج جو میں حقائق میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے لایا ہو ں اس کے بعد اس منصوبے کے حوالے سے بحث ہمیشہ کیلئے ختم ہوجانی چاہیے-اگرآپ سولر کا ونڈ انرجی سے موازانہ کریں تو بھی سولر کی لاگت کم ہے-میں سمجھتا ہوں کہ مہران کی وادیاں بھی پاکستان کی وادیاں ہیں اور وہاں پر 250میگا واٹ کے ونڈ پراجیکٹس لگ چکے ہیں جس کی فی میگا واٹ لاگت 2.1ملین ڈالرہے جبکہ سولر کی فی میگا واٹ لاگت 1.33ملین ڈالر ہے اور 100میگاواٹ ونڈ پاور پلانٹ کی اوسط پیداوار 28سے 30میگا واٹ جبکہ سولر کی ساڑھے 18میگا واٹ ہے -انہوں نے کہاکہ ہم نے سولر کی قیمت 16.3سینٹ سے کم کراکے 14.1سینٹ پر لائے ہیں اور پاکستان کے عوام کے 2ارب روپے بچا کر ان کی حقیر خدمت کی ہے،ہماری وجہ سے نیپرا کو بھی سولر کا ٹیرف کم کرنا پڑا،ان حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ ونڈ کے مقابلے میں سولر کے منصوبے سستے ہیں -انہوں نے کہاکہ سولر کے منصوبے جلد پایہ تکمیل تک پہنچتے ہیں اور اس پر تیل خرچ ہوتا ہے نہ گیس جس کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں -وزیراعلیٰ نے کہاکہ اب جب قوم ترقی کے راستے پر چل پڑی ہے تو اس کی ترقی کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرناہے -یہ اعدادوشمار او رحقائق قوم کی امانت تھی او رمیں میڈیا کے ذریعے یہ حقائق عوام تک پہنچانے کی اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہوں-انہوں نے کہاکہ 25برس تک شمسی توانائی کے اس منصوبے سے 54ہزار گھر روشن کئے جا سکتے ہیں -انہوں نے کہا کہ کسی چینل نے ونڈ پاور پراجیکٹ کی بات نہیں کی حالانکہ یہ حقائق بھی قوم کے سا منے آنے چاہئیں تھے-وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب کے عوام نے مجھے اپنی خدمت کی جوذمہ داری دی ہے وہ ہر صورت ا دا کرتا رہوں گا میری گرد ن تو کٹ سکتی ہے عوام سے دھوکہ نہیں کرسکتا-وزیراعظم محمدنوازشریف کی قیادت اور رہنمائی میں عوام کی مایوسیوں اور محرمیوں کو خوشیوں میں بدلنا ہے اور اس عظیم مقصد کے حصول کیلئے ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا -انہوں نے کہاکہ9سال تک ملک پر قا بض رہنے والے ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بھا شا ڈیم کے لئے کچھ نہ کیا اور اس منصوبے کے سنگ بنیاد کا ڈراما رچا کر قوم کو گمراہ کیا جبکہ وزیراعظم محمدنوازشریف کی حکومت نے بھاشا او رداسوڈیم کے لئے حقیقی طو رپر اقدامات کئے ،ان دونوں منصوبوں کے لئے خطیر فنڈز رکھے اور ان منصوبوں کے لئے اراضی کے حصول کا عمل جاری ہے- انہوں نے کہاکہ غریب عوام کو مزید اندھیروں میں رکھنے کی بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرور ت ہے -نندی پور پاور پراجیکٹ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے سخت ترین نوٹس لیا ہے ، دودھ کا دودھ او رپانی کا پانی ہونا چا ہیے-پیپلزپارٹی کے دور میں ان کے وزیر قانون نے اڑھائی برس تک اس منصوبے کی فائل کو اپنی دراز میں دبائے رکھا نہ جانے اس کا مقصد کیا تھا-نیب کا کام ہے کہ وہ اس کی تحقیق کرے -یہ بہت بڑا جرم ہے -انہوں نے کہاکہ نندی پور پاور پراجیکٹ کے ٹرائل ٹیسٹ میں اس منصوبے سے 425میگا واٹ 15دن بجلی حاصل ہوئی لیکن پھر یہ منصوبہ بند ہوا او راس کا آپریشن او رمینٹیننس کا معاہدہ کیوں نہیں ہوا جس کی تحقیق کے لئے وزیراعظم نے آزادنہ کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور 2013کے بعد اس منصوبے پر جتنے اخراجات آئے اس کا آڈٹ کرانے کے لئے آڈیٹر جنرل کو خط لکھ دیا گیا ہے جبکہ فرگوسن سے بھی اس کا آڈٹ کرایا جائے گاجس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا کیونکہ یہ قوم اثاثہ ہے او ریہ پیسہ قوم کا ہے او ریہ قوم کی امانت ہے ، تحقیقات سے ہرچیز واضح ہو گی اور جوبھی اس کاذمہ دارہوگا اسے کڑی سزا ملے گی-انہوں نے کہاکہ آج میں نے اعدادوشمار کے ساتھ حقائق قوم کے سامنے رکھ دئیے ہیں او ران حقائق کی روشنی میں بے شک عدالت کے کٹہرے میں لے جائیں -اس موقع پر ترجمان پنجاب حکومت زعیم حسین قادری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری توانائی ، چیئرمین پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی او رچیف ایگزیکٹو آفیسر قائد اعظم سولر پارک بھی موجود تھے-