وفاقی حکومت اور علماء کے مابین 200 سے زائد غیر رجسٹرڈ مدارس کے اکاؤنٹس منجمد کئے جانے کے معا ملے پر کشیدگی بڑ ھ گئی،وفاق المدارس کا بنک اکاؤنٹس اوپن نہ کر نے پر احتجاج ، مدارس کے نمائندے عموماً اکاؤنٹ کے سلسلے میں بنیادی معلومات فراہم نہیں کرتے جو ان کے اکاؤنٹ کھولے جانے میں رکاوٹ بنتا ہے ، بینک ذرائع

منگل 8 ستمبر 2015 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2015ء) وفاقی حکومت اور علماء کے مابین 200 سے زائد غیر رجسٹرڈ مدارس کے اکاؤنٹس منجمد کئے جانے کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔ خبر رساں ادارے کے مطابق بنکوں نے یہ اقدام سٹیٹ بنک کی ہدایات پر اٹھایا ہے جو کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاقی حکومت کی اختیار کردہ پالیسی کے سلسلے میں مدارس کے مالی ذرائع معلوم کرنے کے لئے جاری کی ہیں تاکہ دہشت گردوں کی فنڈنگ روکی جا سکے ۔

سٹیٹ بنک کے حکم پر فوری عمل کرتے ہوئے تمام بنکوں نے مدارس کے نئے اکاؤنٹس کھولنے کا سلسلہ بند کردیا ہے تاکہ وہ وزارت مذہبی امور کے متعارف کردہ نئے ضوابط کے تحت رجسٹریشن کروائیں ۔ وزارت داخلہ ذرائع کے مطابق مدارس کے مالی ذرائع بتانے اور نئے میکنزم کے تحت رجسٹریشن سے انکار نے نئی پالیسی کے تحت ان کے اکاؤنٹس کی نگرانی کرنے کا ہمارا کام پیچیدہ بنا دیا ہے ۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلان کی شق کے مطابق ملک بھر میں پانچ ملین روپے کے حامل 211 مشکوک کھاتوں کو منجمد کیا گیا ہے جن میں اکثر اکاؤنٹس مدارس کے لئے کام کرنے والے افراد کے ہیں اسی دوران 32 مدارس بھی سیل کئے گئے جن پر شبہ تھا کہ انہیں غیر ملکی فنڈ ملتے ہیں اس حوالے سے تمام مکاتب فکر کے نمائندوں کی وزارت مذہبی امور اور وزارت داخلہ کے مابین ہونے والی آخری میٹنگ بھی بے نتیجہ رہی ۔

اس حوالے سے وفاق المدارس کے ترجمان نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھولنے پر حکومت نے غیر اعلانیہ پابندی لگائی ہوئی ہے ۔تمام بینکس مدارس کے اکاؤنٹ کے لئے چکر لگواتے ہیں اور آخر میں یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ ہیڈ آفس سے منظوری نہیں آئی اس لئے آپ کا اکاؤنٹ اوپن نہیں ہو سکتا ۔ نجی بینک ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مدارس کے نمائندے عموماً اکاؤنٹ کے سلسلے میں بنیادی معلومات مثلاً فنڈز کے ذرائع اثاثوں کی تفصیل ، گاڑیوں کی تعداد اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم نہیں کرتے جو ان کے اکاؤنٹ کھولے جانے میں رکاوٹ بنتا ہے جبکہ ہمیں کسی بھی مشکوک کام سے سختی سے گریز کرنے کا حکم ہے اس حوالے سے خبر رساں ادارے نے موقف جاننے کے لئے سٹیٹ بنک کے ترجمان سے رابطہ کیا تو کال اٹینڈ نہ ہونے کے باعث رابطہ نہ ہو سکا ۔

متعلقہ عنوان :