پاکستان بار کونسل کا چیف جسٹس جواد خواجہ کے فل کورٹ ریفرنس ،عشائیے کے بائیکاٹ کا اعلان،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے بھی عشائیے میں شرکت اور فل کورٹ ریفرنس پر غور کرنے کیلئے آٹھ ستمبر کو ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس طلب کرلیا، جس طرح وکلاء کی سینئر ترین لیڈر شپ کے ساتھ عدالت میں سلوک کیا گیا،ا اس کیخلاف پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

اتوار 6 ستمبر 2015 10:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6ستمبر۔2015ء)سپریم کورٹ میں ناکردہ گناہ اظہار وجوہ نوٹس کی صورت میں سزا بھگتنے والے بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ کے دلائل کے دوران سینئر قانون دانوں کے ساتھ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ سمیت عدالت کے نا مناسب رویئے پر پاکستان بار کونسل سیخ پا ہو گئی۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں دیئے جانے والے فل کورٹ ریفرنس ،عشائیے کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے اور انہیں خود بھی عشائیہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، برسوں سے روایت ہے کہریٹائر ہونے والے چیف جسٹس کے اعزاز میں پاکستان بار کونسل عشائیہ دیتی ہے جبکہ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے بھی عشائیے میں شرکت اور فل کورٹ ریفرنس سمیت تمام معاملات پر غور کرنے کیلئے آٹھ ستمبر کو ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس طلب کرلیا ہے ۔

(جاری ہے)

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ نے خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ بینچ اور بار کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ ہے جس طرح سے وکلاء کے سینئر ترین لیڈر شپ کے ساتھ کھلی عدالت میں سلوک کیا گیا اور لطیف آفریدی صدر سپریم کورٹ بار فضل حق عباسی ، شفقت محمود عباسی سمیت دیگر وکلاء کی استدعا تک کو ً مسترد کیا گیا اس کیخلاف پرامن احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اس لئے پاکستان بار کونسل کی مجلس عاملہ نے فیصلہ کیا ہے کہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے اعزاز میں دیئے گئے کسی عشائیے ، فل کورٹ ریفرنس سمیت کسی پروگرام میں شرکت نہیں کرینگے اور بیرسٹر علی ظفر کیخلاف جو بھی فیصلہ ہوگا اس کا بعد ازاں جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا ۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان بار کونسل کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہفتے کے روز ہوا جس میں دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ بیرسٹر علی ظفر کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کا بھی جائزہ لیا گیا ایک پریس نوٹ میں ہم نے یہ کہا ہے جب ایک وکیل نے کوئی غلطی نہیں کی تو وہ معافی کیوں مانگے بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے مسلسل چھ گھنٹے بلارکے دلائل دینا قابل تعریف ہے اس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ جب ایک وکیل دیگر وکلاء کے بنیادی حقوق کیلئے اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔

ایک سو پچاس وکلاء کی جانب سے جسٹس جواد ایس خواجہ کیخلاف ایک ریکوزیشن لاہور ہائی کورٹ میں آج اتوار کو جمع کروائی جائے گی پاکستان بار کونسل وکلاء برادری کی اعلیٰ ترین قانونی باڈی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار سمیت دیگر ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز بھی سینئر قانون دانوں کے ساتھ رواں رکھے جانے والے سلوک کا جائزہ لے رہی ہے ان کی طرف سے بھی جلد ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے انہوں نے کہا کہ یہ وہ مقدمہ ہے جس کے اثرات پوری وکلاء برادری پر پڑھیں گے اس طرح کے فیصلوں سے بار کی آزادی بھی خطرے میں پڑھ سکتی ہے جبکہ صدر سپریم کورٹ بار فضل حق عباسی نے بھی خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ وہ اکیلے کچھ نہیں ہیں انہوں نے بطور صدر سپریم کورٹ باز ایگزیکٹو کمیٹی کااجلاس آٹھ ستمبر کو طلب کیا ہے جس میں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو عشائیہ یا فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا جائے گا اور فیصلے کئے جائینگے ۔