سینٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کی چار صوبوں کو ریلوے کی اراضی کی واپسی کیلئے 40روز کی آخری مہلت ،اس عرصہ میں ریلوے کو اس کی زمین واپس نہ کی گئی تو عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کی استدعا کی جائے گی،وزارت ریلوے کا انتباہ ،دو سال تک بہت انتظار کرلیا ہے، کراچی میں کام کرنے نہیں دیا جارہا ، قبلے درست نہ کئے تو وہیں پر پھڑکا دونگا،وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق ، چیئرمین کمیٹی کا صوبائی چیف سیکرٹریز کی اجلاس میں عدم موجودگی کا نوٹس

ہفتہ 5 ستمبر 2015 09:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5ستمبر۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے ریلوے کی اراضی واپس کرنے کیلئے چار صوبوں کو چالیس روز کا حتمی وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عرصہ کے کے اندر ریلوے کو اس کی زمین واپس نہ کی گئی تو وزارت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کی استدعا کرے گی جبکہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی کمیٹی میں چار صوبوں کو حتمی وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ دو سال تک بہت انتظار کیا خیبر پختونخوا نے نوے فیصد ریلوے کی زمین وزارت کے نام کردی صرف دس فیصد باقی ہے اور دیگر تین صوبوں نے بھی ابھی تک اس پر عملدر آمد نہیں کیا ہے ، وفاقی وزیر ریلوے سندھ کے عہدیداروں کو وزیر ریلوے نے واضح دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں وزارت ریلوے کو کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے اور رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں اگر قبلے درست نہ کئے تو وہیں پر پھڑکا دونگا کمیٹی میں سندھ چیف سیکرٹری صدیق میمن کے علاوہ دیگر صوبوں کے چیف سیکرٹریز کی عدم موجودگی کا چیئرمین نے نوٹس لے لیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز سینٹ کی کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں ملک کے چار صوبوں کے چیف سیکرٹریز سمیت اٹارنی جنرل آف پاکستان اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی طلب کیا گیا تھا کمیٹی میں چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کے علاوہ دیگر تین صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی پر چیئرمین کمیٹی نے نوٹس لے لیا کمیٹی میں سیکرٹری ریلوے نے آگاہ کیا خیبر پختونخوا بلوچستان پنجاب اور سندھ میں ریلوے کی اراضی پر صوبائی حکومتوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چار صوبوں میں زمین ریلوے کے نام پر ہے خیبر پختونخوا نے نوے فیصد زمین وزارت ریلوے کے حوالے کردی ہے جبکہ دس فیصد باقی ہے جس پر خیبر پختونخوا کے ممبر بورڈ آف ریونیو نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو من وعن تسلیم کرتے ہیں ہم نے تمام ریلوے کی اراضی وزارت کو دیدی گئیں 91 ایکڑ رقبہ بنوں ڈسٹرکٹ میں ہے جس پر ایک ادارے کی عمارت ہے جبکہ پشاور کے علاقے کچا گڑھا میں بھی 21کنال اراضی پر صوبائی اکیڈمی بنائی ہے پنجاب کے بورڈ آف ریونیو نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے واجبات ریلوے کو ادا کردیئے ہیں اور ریلوے اراضی پر تجاوزات کو ختم کرنے کیلئے بھی کمشنر اور ڈی سی اوز کو ہدایات جاری کی ہیں پچھلے تین سالوں میں 1200 ایکڑ رقبہ حاصل کرلیا ہے پنجاب میں نوے ہزار ایکڑ رقبہ ریلوے کے استعمال میں ہے ۔

بلوچستان کے ممبر نے کہا کہ 115ایکڑ ریلوے کی زمین ہے سندھ کے چیف سیکرٹری صدیق میمن نے بتایا کہ صوبائی حکومت اور وزارت ریلوے کے درمیان اب تک رابطوں میں فقدان تھا صوبائی بورڈ آف ریونیو کو پندرہ دنوں کا مکمل رپورٹ بنانے کا وقت دیا ہے سندھ نے وزارت ریلوے کو 41.40 ملین کی ادائیگیاں کرنی ہیں جن میں 14ملین کی ادائیگی کرچکے ہیں باقی بھی جلد فراہم کردینگے جس پروفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سندھ عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایک جگہ ایسی ہے جہاں پر وزارت ریلوے کے حکام کو کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے ان لوگوں کو سمجھا دیا جائے ورنہ کراچی میں پھڑکا دونگا 67سالوں سے ریلوے کی زمین کا آڈٹ نہیں ہوا ہے لیکن اب ریلوے لائن کو کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے اور اس ضمن میں اب کسی کو معاف نہیں کیا جائے گاجبکہ وزارت ریلوے کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ہے کہ پنجاب میں 90,326ایکڑز ، سندھ میں 39,4289 ایکڑز ، بلوچستان میں 28,228 ایکڑز اور خیبر پختونخوا میں 9,707 ایکڑ اراضی ریلوے کی ہے جو کہ ملک بھر میں 167,696 ایکڑ ریلوے کی اراضی بنتی ہے جس کے بعد کمیٹی نے وزارت ریلوے اور ممبران سمیت صوبوں کی مشاورت کے بعد چار صوبوں کو چالیس روز کا وقت دیدیا کہ چالیس روز کے اندر وزارت ریلوے کی اراضی اس کے حوالے کردی جائے ورنہ اکتالیس دن وزارت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے پر عدالت عظمیٰ سے توہین عدالت کی استدعا کردے گی ۔

اجلاس میں ممبر ریونیو سندھ نے یقین دھانی کرائی کہ سپریم کور ٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کی پوری کوشش کریں گے 41ملین واجبات تھے 40ملین کی ادائیگی کر دی گئی ہے ۔ باقی ادائیگیاں 2ماہ میں کر دی جائیں گی ۔