پاکستان نے جوہری تنصیبات تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی،بھارتی اخبار کا دعو ی ،حملے کے منصوبہ ساز اسرائیلی اور بھارتی پاکستانی دھمکی کے بعد پریشان ہوگئے تھے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سابق چیئر مین منیر احمد خان کی دھمکی نے منصوبے کو لپیٹنے پر مجبور کیا،1983میں اندرا گاندھی نے پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملے کا منصوبہ پاکستان کی طرف سے سخت دھمکی کے بعد ختم کیا تھا۔ٹائمز آف انڈیا

ہفتہ 5 ستمبر 2015 09:47

نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5ستمبر۔2015ء ) بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ 1983میں اندرا گاندھی نے پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملے کا منصوبہ پاکستان کی طرف سے سخت دھمکی کے بعد ختم کردیا تھا۔پاکستان نے بھارت کی جوہری تنصیبات کو اڑانے کی دھمکی دی تھی اور یہ دھمکی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سابق چیئر مین منیر احمد خان نے بھارتی جوہری بم کے بانی کو ویانا میں دی تھی۔

حملے کے منصوبہ ساز اسرائیلی اور بھارتی پاکستانی دھمکی کے بعد پریشان ہوگئے تھے۔بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا“ کے مطابق یہ کیسا عجیب اتفاق ہے کہ 1983 ء میں پاکستان کے جوہری تنصیات کو بم سے تباہ کرنے کے بھارتی منصوبے کو روکنے کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی جوہری بم کے بانی راجہ رمننا تھے۔

(جاری ہے)

رمننا 24 ستمبر 2004 کو ممبئی میں انتقال کرگئے تھے۔

1987 اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین کے طور پر اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد نجی گفتگو میں دو مواقع پررمننا نے اخبار سے اس منصوبے کو روکنے کی تصدیق کی تھی۔اخبار نے یہ رپورٹ سی آئی اے کے اس دعویٰ کے بعدجاری کی جس میں کہا گیا کہ 1980میں اندرا گاندھی نے پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے پر غور کیا تھا۔ اخبار کے مطابق اگرچہ رمننا نے تفصیلات میں جانے سے انکار کردیا تھا،اس نے بتایا تھا کہ1983میں جب وہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے اجلاس میں شرکت کیلئے ویانا میں موجود تھے تو اس وقت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئر میں منیر احمد خان نے انہیں خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو پاکستان جواب میں بھارت کے جوہر ی پروگرام کے مرکز ممبئی میں بارک ،ٹرومبک پر حملہ کرے گا۔

رمننا نے فوری طور پر پاکستان کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے خطرناک نتائج کے بارے میں اندرا گاندھی کو مطلع کیا اورآپریشن روک دیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق کہانی یوں تھی اس وقت منیر احمد خان اجلاس میں شرکت کے لئے ویانا میں ہی موجود تھے تو انہیں ویانا میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالستار کی جانب سے بھارت کے منصوبوں کے بارے ایک خفیہ کوڈڈ پیغام ملاجس کے فوری بعداسی رات خان نے رمننا کو امپیریل ہوٹل میں ڈنر پر مدعو کیااور دونوں حریفوں نے کچھ دیر بات کی پھر وہ لمحہ آ پہنچا جب خان نے یہ کہنے کا فیصلہ کیا کہ انہوں نے اچانک کیوں ڈنر کی دعوت دی۔

یہ یادوں کے تبادلہ کے لئے دعوت نہیں تھی بلکہ بارک پر جوابی حملہ کے بارے پاکستان کی طرف سے ایک سخت انتباہ دینا تھا۔اخبار کے مطابق رمننا بھارتی حملے کی منصوبہ بندی سے آگاہ تھا یا نہیں ،لیکن ویانا سے واپسی پر وہ فوراً اندرا کے پاس گیا اورمنیر خان کی وارننگ پہنچائی اور یوں منصوبہ سمیٹ لیا گیا۔ ایڈرین لیوی اور کیتھرین سکاٹ کلارک کی کتاب”جوہری دھوکہ“ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ 1981میں اسرائیل کی طرف سے بغداد کی جوہری تنصیبات کی تباہی کے بعد بھارت نے بھی پاکستان کی جوہری تنصیبا ت پر حملے کا منصوبہ بنایا اور اس منصوبے کا کوڈنام ”اوسیراک کانٹی جینسی“ تھا۔

اس آپریشن کے سربراہ بھارتی فضائیہ کے سابق چیف دلباغ سنگھ تھے جس نے جاگوار اسکوڈرن کو دو ہزار پونڈ بموں کے ساتھ نچلی سطح پر پرواز کرنے کا حکم دیا تھا، ایک سکواڈرن جام نگر ائیر فورس بیس پر متبادل کے طور پر رکھا گیا جو ایک لمحے کے نوٹس پر حملہ کرے گا۔جب سی آئی اے کوبھارتی منصوبہ بندی کا اشارہ ملا تو اس نے امریکی انتظامیہ کو الرٹ کیا، امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کو اس وقت ایک سخت پیغام دیا کہ اگر بھارت بضد رہتا ہے تو امریکا اس کاجواب دے گا۔رمننا کا گاندھی کو منیر خان کی طرف سے پیغام اور امریکی وزارت خارجہ کا انتباہ نے اندرا گاندھی کو اس منصوبے کو لپیٹنے پر مجبور کیا جس سے بھارتی اور اسرائیلی منصوبہ ساز پریشان ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :