وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار کی باری کے معاہدہ کو بچانے کیلئے سرتوڑ کوششیں شروع کردیں، آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں کو انہیں منانے اور ٹھنڈا رکھنے کا ٹاسک دیدیا

ہفتہ 5 ستمبر 2015 09:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5ستمبر۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اقتدار کی باری کے معاہدہ کو بچانے کیلئے سرتوڑ کوششیں شروع کردی ہیں اور اس سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کو انہیں منانے اور ٹھنڈا رکھنے کا ٹاسک دیدیاہے ۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کیخلاف مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد نے وزیراعظم میاں نواز شریف کیلئے پریشان کن صورتحال پیدا کردی ہے ۔

میاں نواز شریف نے گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی اس حوالے سے مشاورت کی اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں آصف علی زرداری کو ہر صورت حکومت کے ساتھ رکھا جائے اور آصف علی زرداری کو منانے کے ساتھ ساتھ پی پی قیادت کیخلاف مقدمات کی بھرمار کو بھی روکا جائے ۔

(جاری ہے)

معتبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سمیت اپنے دیگر رفقاء کار کو بھی اعتماد میں لے لیا ہے اور وزیراعظم موجودہ سیاسی ماحول میں یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پی پی پی قیادت کیخلاف مقدمات اور گرفتاریوں میں مسلم لیگ (ن) کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ نادیدہ قوتیں یہ کھیل کھیل رہی ہیں ۔

وزیراعظم میاں نواز شریف آصف علی زرداری کو ساتھ رکھنے کیلئے مولانا فضل الرحمن کی مدد بھی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت کیلئے ایک طرف ایم کیو ایم کے استعفوں کے باعث شدید دباؤ بڑھ رہا ہے اور وزیراعظم ایم کیو ایم کے مطالبات کو پورا کرنے کی پوزیشن میں نظر نہیں آتے اور دوسری طرف ان کے ہاتھوں سے میثاق جمہوریت بھی پھسلتا نظر نہیں آتا وزیراعظم نواز شریف بیک وقت ایم کیو ایم اور آصف علی زرداری کو راضی کرنے کیلئے بے چین ہیں لیکن وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ، مخدوم امین فہیم اور دوسری اہم شخصیات کیخلاف مقدمات کی بھرمار اور متوقع گرفتاریوں نے وزیراعظم کو شدید بے چینی میں مبتلا کررکھا ہے ۔

ذرائع کے مطابق پی پی پی کیخلاف مقدمات نہ رکے تو دونوں بڑی پارٹیوں کے درمیان اقتدار کی باریاں لینے کا معاہدہ یقینی طور پر ختم ہوجائے گا اور اسی طرح ایم کیو ایم کو اگر عید الاضحیٰ پر کھالیں اکٹھی کرنے اور الطاف بھائی کی براہ راست تقریر کے مطالبے پورے نہ ہوئے تو ان کا مستعفی ہونا بھی یقینی ہے اس سے وزیراعظم مزید دباؤ میں آجائینگے آصف علی زرداری کو غصہ تھوکنے اور ” کول“ کرنے کیلئے سابق صدر کے قریبی ساتھیوں سے بھی وزیراعظم نے مدد مانگی ہے ۔