پاکستان نے افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت افغان حکومت کو پیش کر دیئے ، مشیر خارجہ کی افغان صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقات ٗپاکستان مخالف مہم بند اور سفارتخانے کے عملے کو سیکیورٹی فراہم کر نے کا مطالبہ ،افغانستان کے ساتھ دوستانہ ٗ برادرانہ اور اچھے ہمسائیگی کے تعلقات برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں ٗ سرتاج عزیز ،افغان طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا ٗ افغانستان میں امن و مفاہمتی عمل میں سہولت کار کا کردار جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں ٗمذاکرات میں پہل افغانستان کو کرنا ہو گی ٗ ملاقات میں گفتگو ٗ کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 5 ستمبر 2015 09:33

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5ستمبر۔2015ء ) پاکستان نے افغان خفیہ ایجنسی اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت افغان حکومت کو پیش کر دیئے ہیں جبکہ پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان مخالف مہم بند کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی سفارتخانے کے عملے کو سیکیورٹی فراہم کی جائے ٗافغانستان کے ساتھ دوستانہ ٗ برادرانہ اور اچھے ہمسائیگی کے تعلقات برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں ٗافغان طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا ٗ افغانستان میں امن و مفاہمتی عمل میں سہولت کار کا کردار جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں ٗمذاکرات میں پہل افغانستان کو کرنا ہو گی۔

ذرائع کے مطابق جمعہ کو قومی سلامتی اور امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے کابل میں افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔سرتاج عزیز نے افغانستان میں پاکستان مخالف موجودہ ماحول کے تناظر میں اپنے سفارتخانے کے حکام کی سیکورٹی سے متعلق پاکستان کے خدشات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کچھ عرصہ سے افغانستان میں جاری پاکستان مخالف مہم بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے افغانستان کے ساتھ دوستانہ ، بردرانہ اور اچھے ہمسائیگی کے تعلقات برقرار رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم کے مشیر خارجہ نے کہاکہ افغان طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا۔ سر تاج عزیز نے کہا کہ افغان حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی پاکستان مخالف وال چاکنگ روکی جائے۔

ذرائع کے مطابق سر تاج عزیز نے یہ مطالبہ بھی دہرایا کہ پاکستانی سفارتخانے کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔ اس حوالے سے افغانستان میں امن و مفاہمتی عمل میں سہولت کار کا کردار جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں۔بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی سے وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ملاقات کی سفارتی ذرائع کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے پاکستان میں شورش کے واقعات میں افغان خفیہ ایجنسی (این ڈی ایس) اور بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت بھی دیئے۔

مشیر خارجہ نے افغان حکومت سے کالعدم فضل اﷲ کے افغانستان میں کھلے عام گھومنے اور اس کیخلاف کارروائی نہ کرنے کے مسئلے پر بھی گفت گو کی بعد ازاں کابل میں چھٹی علاقائی اقتصادی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ و قومی سلامتی کے امور سرتاج عزیز نے کہاکہ اقتصادی طور پر مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔پاکستان پشاور سے جلال آباد اور چمن سے سپین بولدک تک ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے کے ساتھ ساتھ پشاور سے کابل تک موٹر وے بنانے کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی ترقی، خوشحالی اور اس کی علاقائی یکجہتی کیلئے افغان صدر محمد اشرف غنی کے روشن خیال وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ای سی سی اے گذشتہ کئی سالوں سے ایک ولولہ انگیز پلیٹ فارم میں تبدیل ہو چکا ہے جس نے افغان نیشنل ڈویلپمنٹ سٹرٹیجی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کیلئے قابل تعریف کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کثیر جہتی ترقیاتی تعاون اور خطہ کے ممالک کے ساتھ بین العلاقائی تعاون کے فروغ کیلئے آر ای سی سی اے کے اہم مقاصد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ آر ای سی سی اے VI کے مقاصد ہارٹ آف ایشیاء استنبول پراسس کے تحت اختیار کئے گئے فریم ورک کو تقویت دے رہے ہیں جس کی پاکستان افغانستان کے ساتھ شریک صدارت کر رہا ہے، یہ باہمی کوششیں ایک خوشحال اور پرامن افغانستان کیلئے خوش آئند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایشیائی راؤنڈ اباؤٹ میں تبدیل کرنے کیلئے نہ صرف داخلی کوششوں کی ضرورت ہے بلکہ دیگر علاقائی ممالک کے ٹھوس اور جامع تعاون کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان انفراسٹرکچر، روڈ/ریل، توانائی، تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ سمیت متعدد بین العلاقائی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پشاور جلال آباد اور چمن سپن بولدک ریل رابطوں سمیت پاکستان اور افغانستان کے درمیان ریل رابطوں کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کر دی ہے۔ اس کے علاوہ ہم پشاور کابل موٹروے کیلئے فزیبلٹی سٹڈی پر بھی کام کر رہے ہیں۔

طورخم جلال آباد کے اضافی کیرج وے پر کام کا آغاز ہو چکا ہے جو دسمبر 2016ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان شاہراتی روابط کو وسطی ایشیاء تک توسیع دینے کا عزم کر رکھا ہے۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطہ کی ترقی کیلئے بڑا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ منصوبہ پر عملدرآمد سے کوریڈور مغربی چین اور وسطی ایشیاء اور افغانستان کے درمیان تجارت کیلئے ایک مسابقتی راہداری رابطہ فراہم کرے گا۔

اسی طرح انہوں نے کہا کہ کیسا 1000 اور تاپی گیس پائپ لائن پراجیکٹ نے ان منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کیلئے تقویت دی۔ ہم آنے والے مہینوں میں دیگر بقیہ ایشوز کو حتمی شکل دینے کیلئے پرامید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ دریائے کنڑ پر ایک ہائیڈرو پاور جنریشن پراجیکٹ اور پٹرولیم کے شعبہ میں مشترکہ منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کا اتفاق کرتے ہوئے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر مکمل عملدرآمد کیلئے رکاوٹیں دور کرنے کیلئے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ اس سلسلہ میں افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈینیشن اتھارٹی کا پانچواں اجلاس یکم تا 2 جنوری 2015ء کو اسلام آباد میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم تجارتی دوستانہ ویزہ کے عمل کو آسان بنانے اور تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبہ میں قواعد و ضوابط اور قانون سازی پر توجہ دے رہے ہیں جس سے عظیم تر سرکاری نجی شراکت دار اور اشیاء کی تجارت اور خدمات میں سہولت ملے گی اور عوامی سطح پر روابط میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ٹی آئی آر کنونشن کی توثیق کا بھی فیصلہ کیا ہے جس سے دونوں ممالک اور خطہ کے درمیان تجارت میں سہولت حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سفارتکاروں اور پولیس اہلکاروں سمیت افغان سول ملازمین کی تربیت کیلئے اپنی امداد میں اضافہ کا بھی عزم کر رکھا ہے۔ ہم ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل سٹاف، اساتذہ، ڈاک، بینکاری، ریلویز، کسٹمز اور سول ایوی ایشن کے حکام کو بھی تربیت دیں گے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لے طالبان اور حکومت کے درمیان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے جو وہ پر امن افغانستان کے قیام تک جاری رکھے گا ،خطے میں امن کے لیے پر امن افغانستان ناگزیر ہے ،افغان حکومت طالبان کے ساتھ معاملات کو مذاکرات کے زریعے سلجھانے کی کوشش کرے ،کیونکہ 48ممالک کی ایساف فورس کی ناکامی سے بات ثابت ہو گئی ہے کے جنگ کے زریعے افغانستان میں امن ممکن نہیں اور طاقت کا استعمال دونوں فریقوں کے حق میں بہتر نہیں ہے۔

سرتاج عزیز نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ پاکستان افغانستان سمیت خطے کے ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتا ہے ،کاسا 100اور ٹاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت خوش آئند ہے دونوں ممالک کے تعاون سے مختلف منصوبوں پر کام شروع ہے جن میں بنیادی ڈھانچے ،توانائی ،تجارت وسرمایہ کاری ،شامل ہیں ان منصوبوں کی تکمیل سے افغانستان کی معیشت میں ترقی ہو گی ،انہوں نے کہا ہے کے طورخم ،جلال آباد اضافی کیرج وے کا کام دسمبر 2016میں مکمل ہونے کی توقع ہے پشاور سے کابل موٹروے کی فیزیبلٹی سٹڈی کا جائزہ لیا جا رہا ہے ،پشاور ،جلال آباد اور چمن میں بھی ریل پلوں پر کام جاری ہے ،پاکستان سڑکوں کے اس نیٹ ورک کو وسطی اشیاء تک پھیلانا چاہتا ہے ،سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاک چین راہداری منصوبے سے افغانستان سمیت پورے خطے میں خوشحالی آئے گی اور ہر گھر ترقی کرے گا ، انہوں نے کہا ہے کے پاکستان خطے کے ممالک سے رابطوں کو مزید مظبوط بنانے کے لیے منصوبوں پر کام کر رہا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان دریائے کنڈ پر افغاستان کے ساتھ ملکر بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کرنے کا جائزہ لے رہا ہے ۔

مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہاکہ افغانستان کے دورے پرباہمی اعتمادبحال کرنے ،الزام تراشی اورایک دوسرے کے خلاف بیانات نہ دینے پراتفاق ہوا،افغان وزیرخزانہ نومبرکے پہلے ہفتے پاکستان کادورہ کریں گے ۔ سرکاری ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں سرتاج عزیزنے کہاکہ کابل میں افغان صدرسے ملاقات میں انہیں پاکستان مخالف بیانات پرپاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا،افغان صدراشرف غنی سے ملاقات میں باہمی اعتمادکوبحال کرنے پراتفاق ہوا،دونوں ممالک کاالزام تراشی اورایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے اجتناب کرنے پربھی اتفاق ہوا۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے پاکستان کے کردارپربات کی گئی ۔پاکستان 35سال سے افغانستان کے لئے قربانیاں دے رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے کی سیکورٹی پربات ہوئی