ای سی سی کا اجلاس،ایران سے74میگاواٹ بجلی خریدنے کی منظوری،گدھوں کی کھالیں برآمد کرنے پر پابندی ،50ہزار میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی بھی منظوری، وزارت خزانہ کو فنڈز فوری جاری کرنے کی ہدایت ، وزارت پٹرولیم کو ایل این جی کی دستیابی اور ڈیمانڈ کے ساتھ ٹرانسپورٹیشن اور دیگر معاملات کو مدنظر رکھ کر حجم مختص کرنے کی اجازت

جمعہ 4 ستمبر 2015 09:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4ستمبر۔2015ء)اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی ) نے 50ہزار میٹرک ٹن یوریا درآمد کرنے کیلئے وزارت خزانہ کو فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کی ہے،صوبوں کی جانب سے لاشوں کی تلفی کیلئے میکنزم نہ ہونے تک گدھوں کی کھالوں کو برآمد کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ای سی سی نے ایرانی کمپنی سے74میگاواٹ بجلی خریدنے کی بھی منظوری دے دی،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا اس موقع پر وزارت انڈسٹریز اینڈ پیداوار کی جانب سے50ہزار میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی منظوری دے دی اس موقع پر کمیٹی نے وزارت خزانہ کے حکام کو فنڈز فوری جاری کرنے کی ہدایت کی ہے،ملک میں یوریا کھاد کی کمی سے بچنے کیلئے ای سی سی نے پہلے ہی2لاکھ50ہزار میٹرک ٹن کھاد خریدنے کی اجازت دے چکی ہے،یوریا کھاد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے درآمد کی جائے گی،اسی طرح وزارت پٹرولیم وقدرتی گیس کی جانب سے دی گئی پرپوزل پر ای سی سی نے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کے لئے کمپنیوں کو101ارب روپے کا سرمایہ جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے اس کیلئے حکومت گارنٹی فراہم کرے گی،اس پروجیکٹ کے ذریعے آر ایل این جی پلانٹس کو36 سومیگاواٹ کی گیس مہیا کی جائے گی،ای سی سی نے وزارت بجلی وپانی کی طرف سے بھیجی جانے والی سفارش پر ایرانی کمپنی توانیر سے74 میگاواٹ بجلی خریدنے کے معاہدے کو جاری رکھنے کی منظوری دے دی ہے،کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ ایران کو چاول برآمد کرنے کے بدلے درآمدی بجلی کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے وزارت پٹرولیم وقدرتی گیس کو آر ایل این جی کی دستیابی اور ڈیمانڈ کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹیشن اور دیگر معاملات کو مدنظر رکھ کر آر ایل این جی کا حجم مختص کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ای سی سی نے پہلے ہی فیصلہ کر دیا تھا کہ آر ایل این جی ریگولر پٹرولیم پروڈکٹ کے طور پر ہی سمجھی جائے،اس کے علاوہ ای سی سی نے صوبوں کی جانب سے جانوروں کی لاشوں کی مکمل تلفی کے ریگولیٹری میکنزم طے نہ ہونے تک گدھوں کی کھالوں کو برآمد کرنے پر پابندی لگا دی ہے،کمیٹی نے یہ فیصلہ میڈیا میں چلنے والی رپورٹس کے بعد دیا ہے کہ جانوروں کی لاشوں کو مکمل تلف نہیں کیا جاتا اور اسے گوشت کے طور پر مارکیٹ میں بیچا جاتا ہے۔

ای سی سی نے وزارت خوراک کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام صوبوں کو سختی کے ساتھ اس چیز پر عملدرآمد کروانے کے آرڈر جاری کرے

متعلقہ عنوان :