امریکی صدر واشنگٹن میں پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات میں دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کریں گے، وائٹ ہاوٴس

جمعرات 3 ستمبر 2015 09:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2015ء ) وائٹ ہاوٴس نے کہا ہے کہ صدر بارک اوباما 22 اکتوبر کو واشنگٹن میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے شیڈول ملاقات میں دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔ میڈیا بریفنگ میں وائٹ ہاوٴس کے پریس سیکریٹری جاش ایرنسٹ نے بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے وائٹ ہاوٴس میں اوباما سے ملاقات کی دعوت قبول کر لی۔

امریکا کی قومی سلامتی مشیر سوزن رائس نے اتوار کو اسلام آباد میں ملاقات کے دوران نواز شریف کو دعوت نامہ دیا۔ایرنسٹ نے بتایا کہ ’امریکا اس دورے کامنتظر ہے کیونکہ وہ بہت سے اہم معاملات پر پاکستانی لیڈر سے گفتگو چاہتا ہے‘۔’ ہم متعدد مرتبہ عندیہ دے چکے ہیں کہ پاکستانی عوام کی سیکیورٹی اور امریکا کے قومی سلامتی مفادات کے لیے خطرہ بننے والے شدت پسند گروہوں اور دوسروں کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستانی حکومت کو مزید کام کر نے کی ضرورت ہے‘۔

(جاری ہے)

’اوریقیناً پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران سوزن رائس نے ان معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ میں پر اعتماد ہوں کہ وزیر اعظم نواز شریف کے دورے میں بھی انہی مسائل پر غور ہو گا‘۔وائٹ ہاوٴس اور محکمہ خارجہ کی حالیہ پریس بریفنگز میں امریکی حکام نے نہ صرف کچھ عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے افغانستان میں حملوں کیلئے پاکستانی سرزمین استعمال ہونیکی تصدیق کی بلکہ متعدد بار دہشت گردی کے خلاف مزید کارروائی کے مطالبے کو بھی دہرایا۔

خیال رہے کہ 2013 اور2011 کے درمیان باہمی کشیدہ تعلقات کی وجہ سے اس طرح کی میڈیا بریفنگز میں امریکا کا ’ڈومور‘ مطالبہ معمول بن گیا تھا۔ تاہم، بعد میں تعلقات معمول پر آنے کے بعد یہ مطالبہ پس پشت چلا گیا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایرنسٹ سے پوچھا گیا کہ آیا سوزن رائس نے پاکستانی قیادت کو یقین دلایا کہ کابل میں حالیہ دہشت گردی کی وجہ سے اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں روکی گئی 300 ملین ڈالرز کی اگلی قسط جاری کی جائے گی؟ تو انہوں نے براہ راست جواب دینے کے بجائے کہا ’سوزن رائس کے ایجنڈے پر پہلا نقطہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی تعلقات تھے‘۔

متعلقہ عنوان :