بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ان کے سابق ڈرائیور جاوید الرحمن نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا، سانحہ لیاقت باغ سے قبل بی بی شہید جلسہ ختم ہونے کے بعد ناہید خان ، مخدوم امین فہیم اور پرسنل سکیورٹی آفیسر میجر (ر) امتیاز کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھیں تاہم جونہی گاڑی لیاقت باغ گیٹ سے باہر نکلی تو ریلی کی صورت میں ایک ہجوم گاڑی کے سامنے آگیا اور جیئے بھٹو کے نعرے شروع کر دیئے ،بے نظیر بھٹو گاڑی کے سن روف سے باہر نکل کر نعروں کے جواب میں ہاتھ ہلانے لگیں تو اچانک پہلے ایک فائر ہوا پھر ذور دار دھماکہ ہوگیا ا وہ زخمی ہوکر گاڑی میں ہی گر گئیں اس مقام پر پولیس کی تعداد بھی آٹے میں نمک کے برابر تھی ،دھماکے سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا اس کے ٹائر پھٹ گئے اور بریک بھی فیل ہوگئی مگر اس کے باوجود بڑی مشکل سے گاڑی لے کر مری روڈ پر پہنچا ، بیان

جمعرات 3 ستمبر 2015 09:49

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2015ء)انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر میں بے نظیر بھٹو قتل کیس میں بے نظیر بھٹو کے سابق ڈرائیور جاوید الرحمن نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا اور کہا کہ سانحہ لیاقت باغ سے قبل بی بی شہید جلسہ ختم ہونے کے بعد ناہید خان ، مخدوم امین فہیم اور پرسنل سکیورٹی آفیسر میجر (ر) امتیاز کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھیں تاہم جونہی گاڑی لیاقت باغ گیٹ سے باہر نکلی تو ریلی کی صورت میں ایک ہجوم گاڑی کے سامنے آگیا اور جیئے بھٹو کے نعرے شروع کر دیئے اسی دوران بے نظیر بھٹو گاڑی کے سن روف سے باہر نکل کر نعروں کے جواب میں ہاتھ ہلانے لگیں تو اچانک پہلے ایک فائر ہوا پھر ذور دار دھماکہ ہوگیا اس نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو زخمی ہوکر گاڑی میں ہی گر گئیں اس مقام پر پولیس کی تعداد بھی آٹے میں نمک کے برابر تھی دھماکے سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا اس کے ٹائر پھٹ گئے اور بریک بھی فیل ہوگئی مگر اس کے باوجود بڑی مشکل سے گاڑی لے کر مری روڈ پر پہنچا ،عدالت نے ایک گواہ سابق ایس پی اشتیاق شاہ کی شہادت کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ترک کر دیا،پروفیسر ڈاکٹر اعظم یوسف کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے سمن جاری کر دیا، گزشتہ روز عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کا اڈیالہ جیل میں ٹرائل شروع کیا تو گرفتار ملزمان اعتزاز شاہ وغیرہ کے علاوہ سابق سی پی او سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد بھی حاضر تھے جبکہ ایف آئی اے کے پراسکیوٹر اور سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء بھی حاضر تھے اس موقع پر مارک سیگل کے ویڈیو لنک بیان سے متعلق وزارت خارجہ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی کہ مارک سیگل آپریشن کی وجہ سے بیان نہیں دے سکتے اور انھوں نے صحت یاب ہونے تک بیان ریکارڈ کرانے سے معزرت کر لی ہی اس پر عدالت نے وزارت خارجہ کے نمائندے کو نوٹس جاری کر کے طلب کر لیا اور مارک سیگل کی بیماری سے متعلق بھیجی گئی ای میل کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا عدالت نے ڈرائیور کا بیان قلمبند کرنے کے بعد استغاثہ کے مزید گواہوں کو نوٹس جاری کر دیئے اور سماعت مزید کاروائی کیلئے چودہ ستمبر تک ملتوی کردی ہے، واقعہ کا مقدمہ تھانہ سٹی پولیس نے درج کیا۔