پاک چین صدور کی ملاقات، مشترکہ ویژن کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت،مشترکہ مقاصد سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورا خطہ کو فائدہ ہوگا،دونوں ملکوں کا اتفاق،پاک چین دوستی کو دونوں ممالک میں وسیع تر سیاسی‘ ادارہ جاتی اور مقبول حمایت حاصل ہے،صدر ممنون حسین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پیش رفت پر اطمینان کا اظہار،پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کو بڑا دھچکا دیا ہے، صدر ممنون حسین،پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا، عالمی برادری ہ تاریخ سے سبق سیکھے اور عالمی امن و سلامتی کے لئے موثر حکمت عملی اختیار کرے،ظہرانہ سے خطاب

جمعرات 3 ستمبر 2015 09:43

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2015ء)صدر مملکت ممنون حسین اور چینی صدر ژی جن پنگ نے خطے میں خوشحالی کے لئے پاکستان اور چین کے مشترکہ ویژن کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور چین کی مشترکہ مقاصد سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورا خطہ کو فائدہ ہوگا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے چین کے صدر ژی جن پنگ سے بیجنگ میں چین کے گریٹ ہال آف پیپلز میں ملاقات کی۔

اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے چین میں منعقدہ تقریبات میں شرکت کے لئے مدعو کرنے پر چینی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اینٹی فاشسٹ جنگ میں چینی عوام کی قربانیوں اور ان کی مشکلات کا ادراک رکھتا ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی کو دونوں ممالک میں وسیع تر سیاسی‘ ادارہ جاتی اور مقبول حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پیش رفت پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں امن اور خوشحالی آئے گی۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستانی قوم قرارقرم ہائی وے ‘ گوادر ایئر پورٹ اور اقتصادی راہداری کے ساتھ صنعتی پارکوں کے قیام سمیت چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلقہ منصوبوں کی تکمیل کی منتظر ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کیلئے خصوصی اقدام کئے ہیں۔

صدر ممنون حسین نے اپریل میں صدر ژی جن پنگ کے دورہ پاکستان کا ذکر کیا‘ جس میں توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے 51 معاہدوں پر دستخط کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کی طرف سے پاکستان کے لئے ”آئرن برادر“ کا خطاب چین کے پاکستان کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ کا وڑن بھی پاکستان کے جغرافیائی اور سیاسی محل وقوع کے تناظر میں بہت اہم ہے۔

صدر ممنون حسین نے پاکستان کے بھارت سمیت اپنے ہمسا?ں کے ساتھ پرامن تعلقات کی پاکستانی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے چینی صدر کو بتایا کہ پاکستان تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے ہمیشہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کے لئے انٹرا افغان ڈائیلاگ کو فروغ دینے کی چینی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

ملاقات کے دوران چینی صدر نے پاکستان اور چین کے مابین بہترین اور مضبوط تعلقات کا ذکر کیا اور انہیں دونوں ممالک کے لئے مثالی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر نے صدر ممنون حسین کو یقین دلایا کہ وہ پختہ عزم رکھتے ہیں کہ چینی حکومت اور کمپنیاں پاکستان میں جاری منصوبوں پر اپنی زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوز کریں اور ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائیں۔

چین کے صدر ڑی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنی سٹریٹجک شراکت داری کو بے حد اہمیت دیتا ہے اور تمام بین الاقوامی اور علاقائی امور پر پاکستان کی حمایت کرے گا۔ چینی صدر نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنی گہری دوستی بہت اہمیت دیتا ہے اور پاکستان کے ساتھ دوستی چین کی خارجی پالیسی میں اہمیت کی حامل ہے۔ بعد ازاں صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی افواج نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کو بڑا دھچکا دیا ہے، پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردوں کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تاریخ سے سبق سیکھے اور عالمی امن و سلامتی کے لئے موثر حکمت عملی اختیار کرے۔یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے بیجنگ میں چائنا انٹرنیشنل کلچر کمیونیکیشن سینٹر اور چائنا پاکستان فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے مشترکہ زیر اہتمام ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ پا کستان نے نسل در نسل پاک چین دوستی کے فروغ کا عزم کررکھا ہے اور علاقائی اقتصادی یکجہتی ‘ رابطہ اور انفراسٹرکچر کی ترقی پاکستان اور چین کا اجتماعی وڑن ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کے جنوبی سرے پر واقع ہے اور اس وڑن کے ساتھ جغرافائی اور سیاسی مطابقت رکھتا ہے۔صدر نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری نہ صرف علاقائی رابطہ اور خوشحالی میں معاون ثابت ہوگی بلکہ خطہ میں ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔صدر نے چینی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستانی منڈیاں تلاش کریں اور باہمی مفید اور منافع بخش شعبوں میں سرمایہ کاری کریں جن میں مصنوعات سازی ‘ توانائی ‘ انفراسٹرکچر ‘ ٹیکسٹائل اور زرعی شعبے شامل ہیں۔

صدر نے کہا کہ وہ جنگ عظیم دوئم کے اختتام کی 70 ویں سالگرہ میں شرکت کے لئے چین آئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور چین لافانی اور مضبوط ترین دوست رہیں گے جن کی دوستی خطہ میں امن ، ترقی اور مشترکہ مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کررہی ہے،پاک چین اقتصادی راہداری علاقائی رابطوں کے فروغ اور خوشحالی میں معاون ثابت ہوگی۔ صدر ممنون حسین نے پاک چین دوستی کو عوامی سطح پر مزید مضبوط بنانے کے لئے دونوں ممالک کے تھنک ٹینکوں ‘میڈیا ‘ نوجوانوں ‘ تعلیمی شعبوں اور آرٹسٹوں کے درمیان مزید تبادلوں پر زور دیااور کہا کہ چائنا پاکستان فرینڈ شپ ایسوسی ایشن اور چائنا انٹرنیشنل کمیونیکیشن سینٹر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

ایسوسی ایشن کے صدر شاہ ڑو کانگ نے پاک چین تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 100 چینی سرمایہ کار اس سال پاکستان کا دورہ کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات اور کاروباری سرگرمیوں کو مزید مستحکم بنایا جاسکے۔بعد ازاں ایک رنگا رنگ ثقافتی پروگرام پیش کیا گیا جس میں روایتی موسیقی اور رقص شامل تھا۔ تقریب میں وزیراعظم کے کے معاون خصوصی طارق فاطمی ‘ چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد اور چینی دانشوروں ‘ کارپوریٹ لیڈرزاور تھنک ٹینک کے نمائندوں نے شرکت کی۔چائنا پاکستان فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کی بنیاد 1956 ء میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سائنس ‘ تعلیم اور تجارتی شعبوں میں اقتصادی اور ثقافتی روابط اور تعاون کو فروغ دینا تھا۔