ملک دشمنوں کو ریاست ادائیگیاں کر رہی ہے جس کو روکنے میں ایف آئی اے ناکام ہے ،ملک جل رہا ہے حکومت قانون بنا کر بری الزمہ ہو گئی، قوانین کا نفاذ کرنے والے ادارے چین کی نیند سو رہے ہیں؛چیف جسٹس جواد ایس خواجہ ،سپریم کورٹ نے طورخم بارڈر سے متعلق کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں وفاقی حکومت ، ایف آئی اے سمیت تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کر لیں ، عدالت کو بتایا جائے کہ ایف آئی اے ، کسٹم سمیت کئی اہم ملکی اداروں اور قوانین کو فاٹا اور قبائلی علاقوں تک تاحال کیوں وسعت نہیں دی گئی ؛ وفاقی حکومت کو ہدایت، ایف آئی اے انسانی سمگلنگ ،منی لانڈرنگ اور دیگر مقدمات بارے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے

بدھ 2 ستمبر 2015 09:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے طورخم بارڈر کے بارے میں کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں وفاقی حکومت ، ایف آئی اے سمیت تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کر لیں جبکہ وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت کو بتائے کہ ایف آئی اے ، کسٹم سمیت کئی اہم ملکی اداروں اور قوانین کو فاٹا اور قبائلی علاقوں تک تاحال کیوں وسعت نہیں دی گئی ہے۔

اس بارے بھی جواب پیش کیا جائے ۔ ایف آئی اے انسانی سمگلنگ ،منی لانڈرنگ اور دیگر مقدمات بارے تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کرے ۔جبکہ تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ ملک دشمنوں کو ریاست ادائیگیاں کر رہی ہے جس کو روکنے میں ادارہ ناکام ہے ۔ملک جل رہا ہے حکومت قانون بنا کر بری الزمہ ہو گئی جبکہ قوانین کا نفاذ کرنے والے ادارے چین کی نیند سو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دہشت گردی ، منشیات فروشی ، منی لانڈرنگ کے خلاف ہر سطح پر جنگ جاری ہے مگر قبائلی علاقوں تک موثر قوانین کو وسعت تک نہیں دی گئی ۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے دھماکہ خیز مواد سے بھرا ہوا ہے اور فوج اس کے خلاف کارروائی کر رہی ہے مگر افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ دھماکہ خیز مواد کے خلاف کارروائی کے قانون کو ان علاقوں تک عملداری بھی نہیں دی گئی ۔

انگوری اڈا کو تاحال منظور شدہ تجارتی روٹ قرار نہیں دیا گیا ۔ گندم ، آٹا ، ڈیری فارم ، پولٹری افغانستان جا رہی ہیں ۔سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہماری کرنسی کو استحکام نہیں مل رہا جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اگر کوئی قبائلی علاقے میں بیٹھ کر سپریم کورٹ سمیت کسی بھی ادارے کو بم سے اڑانے کی دھمکی دے تو اس کے خلاف کارروائی کے لئے کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ۔رپورٹ پڑھ لی ہے ۔ ٹی او آر کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں ہے مگر اس کے نیچے دیئے گئے نوٹ پر اعتراض ہے ۔5 سے 6 ارب روپے کی بات کی گئی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پیروی کے حوالے سے اعتراض ہے اس وقت معلومات کچھ اور تھی ۔ چیف کسٹمز نے بتایا کہ چھوٹ دی جا رہی ہے اس میں کوئی بات غلط نہیں ہے ۔ طورخم بارڈر کے حوالے سے جو ایشو دکھایا گیا ہے مانٹرنگ نہیں مشینیں سکرنینگ کے لئے نہیں ہں سب ٹرکوں کی انٹری کی جاتی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک شخص نے کہا کہ خالہ کے ساتھ شادی ہو سکتی ہے جواب ملا نہیں ہو سکتی تو اس پر اس نے جواباً کہا کہ شادی ہو گئی چار بچے بھی ہیں آپ بطور چیف کسٹم بتائیں کہ کیا ایف بی آڑ اپنے فرائض ادا کر رہا ہے اگر کچھ نہیں کیا جا رہا ہے تو کیوں؟چیف کسٹم نے کہا کسٹم کے اپنے مسائل ہیں اینٹی گریڈٹ ٹریڈ سسٹم شروع کیا ہے ایف بی آر نے میٹنگ کی تھی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 18 ہزار کینٹینرز غائب ہوئے تھے ۔ خاطر خواہ مانیٹرنگ کا نظام نہیں تھا اگر آپ خود دیکھ کر آئے ہیں تو بتا دیں کہ آپ اس سارے معاملے کی کس طرح سے وضاحت کریں گے ۔ کسٹم اپنے وجود کی وضاحت کیسے کرے گا ۔ جسٹس فائز نے کہا کہ یہاں تو کینٹینرز اور ٹرک کی باتیں کی جا رہی ہیں یہاں زیادہ سے زیادہ سونا اور دیگر چیزیں بیگ میں لائی جاتی ہوں گی ۔

مگر ٹرک اور کینٹینرز کا معاملہ کہاں رکھیں ۔چیف کسٹم نے کہا کہ اس طرح کے معاملات نہیں ہیں طورخم بارڈر پر تین ایجنسیز ہیں ایک کسٹم ہے ہم مسافروں کے بیگ نہیں چیک کرتے صرف ڈیوٹی چیک کرتے ہیں ۔ داخلے پر کسٹم حکام موجود ہی نہیں ہوتے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں جو چیز نمایاں ہوئی ہے ۔ 10 سے 15 ہائیڈروجن بم نقصان نہیں پہنچائیں گے جو کچھ آپ کر رہے ہیں اس سے نقصان ہو رہا ہے وہ زیادہ ہے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ قبائلی علاقے میں ٹرک غائب نہیں ہوا باڑہ گیٹ کے باہر کسٹم چیک پوسٹ ہے ۔جن ٹرکوں کو کلیرنس ملی ہے ۔ وہ اپنی منزل کی طرف جا رہے ہیں وہ تو غائب نہیں ہوئے کسٹم چیف نے بتایا کہ بارڈر پر تمام تر کمرشل ٹرکوں سے واجبات لے لئے جاتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابتداء میں آپ کی موجودگی ہی نہیں ہے جسٹس فائز نے کہا کہ افغانستان سے اگر کوئی ہیروئن لاتا ہے وہ تو آپ چیک نہیں کرتے صرف ٹرکوں کو چیک کرتے ہیں ۔

ڈالرز ، افیون اور ہئروئن لائی جا سکتی ہے آپ کو پتہ ہے کہ افغانستان کیا چیز پیدا کرتا ہے ۔جو پاکستان لائی جاتی ہے ہم آپ پر الزام نہیں لگا رہے ہیں ہم ایک آزاد و خود مختار ریاست کی بات کر رہے ہیں جو 1947 کو آزاد ہوا اگر فری ٹریڈ ہے تو یورپ کی طرح سے کوئی چیک نہیں ہے ہر کوئی آزادانہ آ جا سکتا ہے ۔ اگر کوئی مسئلہ ہے تو بتایا جائے ۔ یہ کسٹم ڈیوٹی ہے ۔

پاکستانی یورپ جا رہے ہیں جبکہ دوسرے پاکستان آ رہے ہیں چھوٹے پرندے تو پکڑ رہے ہیں ہاتھی گزر کر ملک آ جائے تو اس کو نہیں پکڑا جا رہا ۔ لوگوں کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں پھر بھی وہ اپنے فرائض ادا کرنے سے عاری ہیں پولیو کے حوالے سے کہا گیا کہ بغیر ویکسین کے پاکستانی باہر نہیں جا سکتے ۔ آپ خود کو صحیح قرار نہ دیں آپ بہت کچھ غلط کر رہے ہیں آپ یہ سمجھتے ہیں کہ قانون موجود ہے اور کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے جسٹس دوست نے کہا کہ کشمیر قانون فاٹا میں توسیع دی گئی ہے کسٹم چیف نے کہا کہ وہاں تک اطلاق کی ضرورت ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آخری مرتبہ آپ بتائیں کہ آپ نے سرکار ، ایف بی آر اور فنانس کو لکھا ہو کہ یہ معاملات خراب ہیں اور ہر مہینے 20 کروڑ روپے کا ریونیو کی کمی ہو رہی ہے جو کشکول لے کر ہم واشنگٹن اور امریکہ بھاگتے پھرتے ہیں شاہد اس کی ضرورت نہ رہتی اگر یہ معاملات حل کر لئے جائیں ۔ کسٹم چیف نے بتایا کہ ہم نے حکومت کو لکھا تھا اور یہ لکھتے رہتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بتائیں گے تو پھر ذمہ داروں کا تعین ہو سکے گا ۔

42 پوسٹوں سے نجانے کتنی رقم قومی خزانے میں نہیں جا رہی ہے ۔ کسٹم چیف نے کہا کہ سٹینڈنگ کمیٹی وزیر اعظم نے بنائی تھی وہ تمام تر معاملات کی نگرانی کر رہی ہے ۔ 75 کسٹم حکام کام کر رہے ہیں ۔ تحصیلدار چیف امیگریشن آفیسر ہوتا ہے ایک ڈپٹی کلکٹر طورخم بارڈر بیٹھتا ہے کمیشن کے رکن نے بتایا کہ ایسا کونسا ڈپٹی کلکٹر نہیں بیٹھتا ۔ چیف جسٹس نے کاہ کہ یہ سب کام صرف کاغذوں کی حد تک ہے عملی طور پر کوئی افسر وہاں نہیں ہوتے ۔

پاکستانی قوم جو دہشت گردی ، منشیات اور دیگر کئی جنگوں میں مصروف ہے اس میں آپ کیا کردار ادا کر رہے ہیں ایف آئی اے والے کیا کر رہے ہیں ہمارے لوگ سمندروں میں ڈوب رہے ہیں ہم اتنی ساری جنگیں لڑ رہے ہیں ہم کامیاب ہو سکتے ہیں اگر ہم طورخم اور چمن پر سمگلنگ اور دوسرے غیر قانونی کام روک دیں ۔غلام خان پر آپ کا ایک بھی سٹاف ممبر نہیں ہے اگر ہم غیر قانونی کام روک لیں تو آئی ایم ایف اور واشنگٹن سمیت کسی سے قرض لینے اور بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔

کسٹم کی وجہ سے بہت بڑا گیپ ہے جس کا حل کیا جانا ضروری ہے ۔ رزق حلال کھانا ہے تو اس طرح کے کاموں کی وضاحت دینا پڑے گی ۔ کسٹم چیف نے بتایا کہ ہمارے پاس اتنا بڑا سٹاف نہیں ہے ۔ ویئر ہاؤس طورخم پر نہیں بلکہ پشاور میں ہے وہاں تمام چیزیں رکھی جاتی ہیں ۔ ریکارڈ اس وقت موجود نہیں ہے ۔ سیزر رپورٹس موجود ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بتا سکتے ہیں کہ کتنے لوگوں کے خلاف آپ نے کارروائی کی ہے یہ کم لوگ ہیں جن کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جو ہمارے پاس آئے ہیں ۔

آپ ہمیں تمام تر تعداد بتا دیں تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آپ کوئی کارروائی کر رہے ہیں اعداد و شمار دے دیں تو ہم غیر قانونی دھندوں کے خلاف جنگ کر سکیں گے ۔ چیئرمین ایف بی آر کو بھی بلایا تھا سینکڑوں مقدمات میں ایف بی آر نے کچھ نہیں کیا اس کو کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ چاہتے ہیں کہ حکومت دنیا بھر میں بھیک مانگتی پھرے مگر وہ اپنے کام درست نہیں کرنا چاہتے کہ حکومت کو کسی سے کوئی مدد ہی نہ مانگنا پڑے ۔

جسٹس فائز نے کہا کہ آپ ڈاکو منٹس دیں ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ نارکوٹکس فورس کو قبائلی علاقے تک وسعت دی گئی ہے ۔ ایک ہزار من منشیات باڑہ اور جمرود تو پیدا نہیں ہوتی وہ تو افغانستان سے لائی جاتی ہے آپ کی کیا کارروائی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ منشیات آپ کی بی بی نہیں ہے کسٹم چیف نے کہا کہ بی بی ہے جس سے انکار نہیں کر سکتے ۔ ہم چیزوں کو سینرڈ طورخم بارڈر پر کرتے ہیں اگر ویئر ہاؤس پشاور میں ہے وہاں یہ سب کچھ لایا جاتا ہے جسٹس فائز نے کہاکہ آپ نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے آپ کے فعال ہونے کی وجہ سے تو ہر کوئی بارڈر پر اپنی ڈیوٹی لگوانا چاہتا ہے ۔

آپ تصاویر دیکھ لیں خود محسوس کریں کہ وہاں بارڈر پر کیا ہو رہا ہے ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ گندم آٹا ،پولٹری اور ڈیرہ فارم بارڈر سے افغانستان سے سمگل ہو رہے ہیں جب یہ میرے حکم پر روکا گیا تو تمام تر اشیاء کی قیمتیں کم ہو گئیں ۔ غلام خان 1982 سے تسلیم شدہ تجارتی روٹ ہے وہاں سے چاہے را کا ایجنٹ معہ اسلحہ و بارود لائے اور یہاں آ کر دھماکے کرے ۔

اسی وجہ سے آپ کی کرنسی میں استحکام نہیں آ رہا کہ اربوں ڈالرز غیر قانونی طور پر باہر جا رہے ہیں ۔جسٹس فائز نے کہا کہ طورخم بارڈر پر روزانہ کتنی رقم حاصل ہوتی ہے جسٹس دوست نے کہا کہ لاکھوں درہم اور ریال اور ڈالرز پکڑے گئے تھے کیا انہوں نے ایف بی آر میں جمع کروائے گئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کرنسی تو بیگوں میں جا رہی ہے ایک مشہور کیس بھی ہوا ہے ۔

کسٹم چیف نے بتایا کہ یہ غیر ملکی کرنسی آگے جمع نہیں کرائی جاتی۔سارا اختیار پولیٹیکل ایجنٹ کو حاصل ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں چل رہا کہ پچھے سالوں میں کیا ہوتا رہا ہے اگر ترقی ہو رہی ہے تو اچھی بات ہے نہیں ہے تو الاومنگ ہے ۔ ملک دشمنوں کو ریاست ادائیگیاں کر رہی ہے جس کو روکنے میں کسٹم ناکام ہے جسٹس دوست نے کہا کہ سب کچھ کسٹم کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے ۔

عدالت نے ایف بی آر حکام سے انسانی سمگلنگ بارے پوچھا آپ کا وہاں دائرہ کار نہیں ہے کم از کم طورخم سے ایف آئی اے چیک نہیں کر سکتا ۔روزانہ 15 ہزار لوگ آ رہے ہیں آپ روک نہیں سکتے کیا آپ لوگوں نے سیکھا ہے کہ کنٹینرز میں انسانی سمگلنگ ہوتی ہے جسٹس دوست نے کہا کہ ایف آئی اے ، امیگریشن سمیت دیگر اداروں کا قانون فاٹا میں کیوں توسیع نہیں دی جا رہی ہے عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار سے پوچھا کہ قانون کو فاٹا اور دیگر علاقوں تک وسعت کیوں نہیں دی جا رہی ہے۔

جس پر انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 247 کے تحت کارروائی کی جاتی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر کو وسعت نہیں دی گئی ۔ جسٹس فائز نے کہا کہ صدر مملکت حکومت کی ایڈوائس پر وہاں تک قوانین کو توسیع کیوں نہیں دیتے ۔ رانا وقار نے کہا کہ اس حوالے سے سمری بجھوائی گئی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ 25 دسمبر 2014 کو نیشنل ایکشن پلان بنا تھا ۔ رانا وقار نے کہا کہ 12 دسمبر 2014 کو گورنر کو سمری بجھوائی گئی جس پر انہوں نے 25 دسمبر کو دستخط کئے ۔

جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ گورنر نے یہ کیوں نہیں کہا کہ یہ معاملہ صدر مملکت کو بھجوایا جائے رانا وقار نے بتایا کہ انسانی سمگلنگ 2002ء سمیت دیگر قوانین کو فاٹا اور دیگر علاقوں تک وسعت دی گئی ۔ کسٹم ایکٹ پاسپورٹ ایکٹ ، فارن ایکٹ کو وسعت دی گئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سمری ابھی کسی دراز میں پڑی ہوئی ہوگی ۔ نیشنل ایکشن پلان 25دسمبر 2014ء کو آیا اس کے تحت نو ماہ گزر گئے جسٹس فائز نے کہا کہ پاکستان چودہ اگست کو بنا تھا پندرہ کو قانون آجانا چاہیے تھا انفرادی طور پر تمام محکموں کے لوگ بہت مطمئن ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ سمگلرز بھی خوش ہیں جسٹس دوست نے کہا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کو دہشتگردی کے باوجود فاٹا اور دیگر علاقوں تک وسعت نہیں دی گئی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم اتنی جنگیں لڑ رہے ہیں تو پھر سرکار کے لئے یہ سب اقدامات اطمینان بخش نہیں ہیں ۔ جسٹس فائز نے کہا کہ ایگزیکٹو اتھارٹی تمام تر قوانین کو قبائلی علاقوں تک وسعت دے سکتی ہے اگر کوئی شخص ٹینک لائے اور سپریم کورٹ کو کھلے عام بم سے اڑانے کی دھمکی دے تو اس کیخلاف کس قانون کے تحت کارروائی ہوگی ۔ طورخم پر آپ کون سا قانون استعمال کرینگے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ فاٹا تک عوامی نمائندگی ایکٹ کو کسی حد تک قبائلی علاقوں تک توسیع دی گئی ہے سینٹ کے لئے ارکان پارلیمنٹ ہی الیکٹورل کالج ہے باقی کام ہوسکتے ہیں تو دیگر قوانین کی وہاں تک کیوں توسیع نہیں کی جاسکتی ۔ سابق صدر نے کہا تھا کہ انہوں نے اٹھارہویں ترمیم کے تحت اپنے کپڑے تک اتار دیئے اور صرف دھوتی پہن رکھی ہے تمام تر اختیارات منتقل کردیئے ہیں تو پھر اس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں ہورہی ہے صدر مملکت سانپ کی طرح ان قوانین کی توسیع پر بیٹھا ہوا ہے جب تک سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کو قبائلی علاقوں تک توسیع نہیں دی جائے گی بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ اور لوگوں تک اس کے ثمرات نہیں پہنچ پائینگے عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اکیس اگست 2015ء کو ایک تفصیلی آرڈر جاری کیا تھا جس میں دو کمیشن مقرر کئے گئے تھے ایک نے طورخم اور دوسرے نے چمن میں کام کرنا تھا ٹرم آف ریفرنس بھی واضع کردیئے گئے تھے کمیشن نے رپورٹس جمع کروادی ہیں یہ معاملہ توجہ طلب ہے اگرچہ رپورٹس جن میں طورخم شامل ہے موجود ہے چمن کی رپورٹ کے لیے کچھ وقت درکار ہے جو بدھ کو جمع کروائی جائے گی طورخم رپورٹ میں الارمنگ صورتحال بتلائی گئی ہے بارڈر پر حکومتی مشینری فعال نہیں ہے جو متعلقہ پاکستانی قوانین کا نفاذ کرسکتے ہیں رپورٹ بتلاتی ہے کہ چھ طرح کے قوانین کو وہاں تک وسعت ہی نہیں دی گئی طورخم فاٹا میں ہے یہ قانونی طور پر ناممکن ہے کہ وفاقی حکومت ان قوانین کا وہاں پر نفاذ کرسکے ڈائریکٹر ایف آئی اے جعفر شاہ نے پہلے بھی بتایا تھا کہ ایف آئی اے جس نے انسانی سمگلنگ کو روکتا ہوتا ہے اس کو بھی طورخم بارڈر تک توسیع نہیں دی گئی ہے اس وجہ سے وہ وہاں کام کرنے سے قاصر ہیں آرٹیکل 247 کے تحت وفاقی لاز کو فاٹا تک توسیع دی جاسکتی ہے جس ک لئے صدر مملکت منظوری دیتا ہے یہ حیرت انگیز بات ہے کہ قوانین کو وہاں تک وسعت کیوں نہیں دی گئی ہے کیونکہ ان قوانین کی صرف کاغذوں کی حد تک موجودگی سے تمام تر توقعات پوری نہیں ہوسکتی کہ قوانین کا اطلاق ہوگا اور اس کے ثمرات حاصل ہوں گے پچیس دسمبر 2014ء کو نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا گیا جس کے تحت دہشتگردی کیخلاف موثر اقدامات کئے جاتے تھے پاکستانی ڈرگ ، انسانی سمگلنگ وغیرہ سے نبرد آزما ہے دہشتگرد اور دیگر تنظیموں کو بیرونی فنڈنگ ، منی لانڈرنگ کی جارہی ہے اگرچہ نیشنل ایکشن پلان کا وقت گزر چکا ہے ایک سمری بنائی گئی کہ فاٹا تک قوانین کو وسعت دی جائے پچیس دسمبر 2014ء سے اب تک اس سمری کو منظور نہیں کیا گیا جس وزارت میں یہ سمری موجود ہے اب تو اس پر گرد بھی آگئی ہوگی ۔

کمیشن کے ممبران میں سے ایک چیف کسٹمز محمد زبیر بھی عدالت میں پیش ہوئے ان سے پوچھا گیا کہ اگر ان کی رپورٹ پر کوئی تحفظات ہیں تو وہ بتا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ٹی او آر سے متعلق ہیں مگر کچھ نوٹس بارے ان کے تحفظات ہیں خاص طور پر انہوں نے نوٹ کا حوالہ دیا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کسٹم کے چالیس چیک پوائنٹس ہیں جسٹس دوست نے کہا کہ 68 سال گزر گئے پاکستان کو بنے ہوئے انگور اڈا کا روٹ ایف بی آر نے آج تک تجارت کے لیے منظور نہیں کیا عدالت نے آرڈر میں مزید کہا کہ ہم چیئرمین ایف بی آر ، اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ تمام تر تفصیلات جمع کروائں ی جس میں سرحدوں پر کئے گئے اقدامات بارے تفصیلات ہوں جس میں غیر قانونی کاموں کو روکا گیا ہو اس بارے قانون سازی کی کیا صورتحال ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سمگلنگ ، منی لانڈرنگ دیگر غیر قانونی دھندے بند ہوجائیں تو ملک کاکوئی باشندہ روزی کے لئے کسی بھی غیر ملک یا یورپ کا رخ نہ کرے اور اپنے ملک میں ہی رہ کر روزی کمائے انسانی سمگلنگ ، پاسپورٹ ایکٹ امیگریشن بارے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کی ہے ہمیں اس بات پر بھی حیرت ہوئی ہے کہ ہر روز تیس ہزار لوگ طورخم بارڈر کراس کرتے ہیں ان کا کوئی چیک نہیں ہے اور نہ ہی ریکارڈموجود ہے جانے کا کوئی ذریعہ نہیں کہ کتنے سمگلرز گزرتے ہیں کتنے دہشگرد ، منشیات فروش آجاتے جاتے ہیں اور بھی بارڈرز ہیں جن میں بعض منظور شدہ اور بعض نہیں ہیں ائرپورٹس اور بندرگاہیں بھی اس کے علاوہ ہیں ڈائریکٹر ایف آئی اے اور اٹارنی جنرل اس معاملے بارے بھی رپورٹ دے اب تک کئے گئے اقدامات بارے رپورٹ دی جائے پچھلے پندرہ سال کا ریکارڈ دیا جائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک جل رہا ہے اور ادارے سکون کی نیند سو رہے ہیں حکومت بھی قوانین بنا کر غافل ہوچکی ہے جسٹس دوست نے کہا کہ بیرون دنیا میں پٹرولیم مصنوعات دس ڈالرز سستی ہوجائیں تو پھر حکومت پٹرول سستا کرکے کوئی نہ کوئی ٹیکس لگا دیتی ہے جس سے قیمتوں کی کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچ پاتا وہاں پر دھماکہ خیز مواد موجود ہے فاٹا میں تمام تر دھماکہ خیز مواد موجود ہے فوج بھی وہاں اس کیخلاف لڑ رہی ہے اس کے حوالے سے قانون کو بھی فاٹا میں وسعت نہیں دی گئی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر اور نیک نیتی سے کام کئے تو مسائل حل ہو جائینگے وگرنہ حالات خراب ہی ہوں گے کیس کی مزید سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی چمن بارڈر کی ر پورٹ آج بدھ کو چیمبر میں پیش کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :