بحریہ ٹاؤن اراضی کیس،سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ، بیرسٹر اعتزاز احسن کی التواء کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ ،اعتزاز احسن بیرون ملک اور زاہد بخاری دل کی تکلیف کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوسکے، کیس میں کمیشن مقرر کریں گے جو تمام حالات کا جائزہ لے کر رپورٹ دے گا جس پر عدالت اپنا فیصلہ جاری کرے گی ،چیف جسٹس ،دوران سماعت 3رکنی بنچ اور بحریہ ٹاؤن کے وکلاء کے ایڈووکیٹس آن ریکارڈ اور اعتزاز احسن کے اسسٹنٹ گوہر ایڈووکیٹ میں وقفے وقفے سے لفظی جھڑپیں، سماعت کل بدھ تک کیلئے ملتوی

منگل 1 ستمبر 2015 09:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1ستمبر۔2015ء)بحریہ ٹاؤن اراضی کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جبکہ بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے دی گئی التواء کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ جبکہ زاہد بخاری کی علالت کی درخواست کی وجہ سے سماعت کل بدھ تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں3رکنی بنچ اور بحریہ ٹاؤن کے وکلاء کے ایڈووکیٹس آن ریکارڈ اور اعتزاز احسن کے اسسٹنٹ گوہر ایڈووکیٹ کے درمیان وقفے وقفے سے لفظوں کی جھڑپیں بھی جاری رہیں۔

بیرسٹر اعتزاز احسن بیرون ملک ہونے جبکہ زاہد بخاری کو دل کی تکلیف ہونے اور راولپنڈی ہسپتال میں داخل ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔درخواست گزاروں نے میڈیا پر جانبداری کا الزام لگایا اور کہا کہ میڈیا صرف ایک طرف کا مؤقف چھاپ رہا ہے ان کی خبر نہیں دے رہا۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ جمعہ کی سماعت بارے خبر نہیں چھپے گی دوسرے دن واقعی نہیں چھپی جسٹس فائز عیسیٰ تو ولی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ڈاکٹر شفیق الرحمان توہین عدالت کیس میں 2رکنی کمیشن مقرر کیا جائے گا جو تمام معاملات کا جائزہ لے کر رپورٹ دے گا،جس پر عدالت فیصلہ دے گی،یہ کمیشن لاء افسر ایاز خٹک کی سربراہی میں ہوگا۔دوران سماعت عدالت میں سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ کے آرڈر جاری کئے جانے کا تذکرہ بھی کیا گیا،جس پر عدالت نے حیرت کا اختیار استعمال کرسکتے ہیں،جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ملک میں بالادستی ریاست کی ہوتی ہے جبکہ باقی سب کچھ عوام الناس کا ہے،پریس کے چند مالکان ریاستکا چوتھا ستون ہے،اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ سرکار کی اراضی کا کوئی مائی باپ نہیں ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ریاست اور صوبے عوام کے حقوق پہنچانیں اور ان کا تحفظ کریں،سنا کرتے تھے کہ بادشاہت ختم ہوچکی ہے لیکن لگتا ہے کہ یہ صرف کاغذوں کی حد تک ہوگی ہے،عملی طور پر کچھ اور ہی ہے۔

بیرسٹر اعتزاز کی طرف سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ عبدالغفور پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اعتزاز احسن اقوام متحدہ کے ایک پروگرام میں شرکت کیلئے گئے ہیں،اس دوران عدالتی سماعت میں رخنہ ڈالے جانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اپنے مؤکل کے لوگوں کو بولنے سے روکے وگرنہ ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا،اس پر عبدالغفور نے کہا کہ وہ قواعد وضوابط کے مطابق ہی پیش ہورہے ہیں اس کا کسی دوسرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،اگر کوئی بولتا ہے تو اس میں ان کا کیا قصور ہے،جس پر عدالت نے کہا کہ آپ دلائل دیں تو انہوں نے بتایا کہ انہیں اعتزاز احسن کی طرف سیدلائل بارے ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں،اس لئے وہ دلائل نہیں دے سکتے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ دلائل نہیں دیتے تو ہم فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں،بعد ازاں انہوں نے محمد شفیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ دوسرے مقدمے میں عدالت کو بتایا گیا کہ زاہد بخاری کی لاہور سے اسلام آباد آتے ہوئے طبیعت خراب ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوسکے ہیں،سماعت ملتوی کی جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بیماری قدرت کی طرف سے اس لئے سماعت بدھ تک ملتوی کر رہے ہیں تاہم اس کیس میں کمیشن مقرر کریں گے جو تمام حالات کا جائزہ لے کر رپورٹ دے گا جس پر عدالت اپنا فیصلہ جاری کرے گی بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی