وزیر خزانہ اسحاق ڈار کانیشنل بینک میں گھوسٹ ملازمین کی رپورٹس پر اظہا تشویش،نیشنل بینک کو کورٹ پٹیشن واپس لیتے ہوئے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے آڈٹ کروانے کی ہدایات جاری، این ب ی پی ایک قومی ادارہ ہے اور شفافیت اور مکمل احتساب کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے آڈٹ بہت ضروری ہے، وزیر خزانہ

اتوار 30 اگست 2015 10:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اگست۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نیشنل بینک میں گھوسٹ ملازمین کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے انہوں نے نیشنل بینک آف پاکستان کو کورٹ پٹیشن واپس لیتے ہوئے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے آڈٹ کروانے کی ہدایات جاری کی ہیں ۔ این ب ی پی ایک قومی ادارہ ہے اور شفافیت اور مکمل احتساب کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے آڈٹ بہت ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ نے آڈیٹر جنرل آفس میں ہفتہ کو ایک بریفنگ سیشن کی صدارت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد آڈیٹر جنرل کے آڈٹ اور معاشی نظام کو قائم رکھنے کے حوالے سے اختیارات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اس موقع پر وزیر خزانہ نے نیشنل بینک میں گھوسٹ ملازمین کی رپورٹ پر اظہار تشویش کیااس موقع پر انہوں نے کنٹرول جنرل آف اکاؤنٹس اور ایجی پی افسران پر مشتمل ایک خاص کمیٹی قائم کر دی جو پنشنر کے سسٹم کو از سر نو جائزہ لینے ‘ بدعنوان عناصر کی نشاندہی اور اس نظام کو بہتر باننے کیلئے سفارشات دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنشنر کے سسٹم کو آسان اور سادہ بنانے کیلئے کمیٹی کو ہدایات جاری کیں اس حوالے سے انہوں پندرہ دن کا وقت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پنشنر لائنوں میں لگنے کی بجائے ریگولر ملازمین کی طرح تنخواہیں لیں۔ وزیر خزانہ نے آڈیٹر جنرل کے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی پی جیسے اداروں کے صحیح کام کرنے سیمعاسی بے ضابطگیوں کو دور کرتے ہوئے حکومتی اداروں میں بہتر معاشی نظام کو قائم کر سکتیہیں اس موقع پر آڈیٹر جنرل نے آڈیٹر جنرل پاکستان کے موجودہ پروفائل کے بارے میں بتایا انہوں نے کہا کہ آڈٹ کی صلاحیت کو بہتر بنانا اور بدعنوان روایات کو ختم کرنا انکی اہم ترجیح ہے اس موقع پر انہوں نے 2014-15 ء میں کئے گئے آڈت کی رپورٹ بھی وزیر خزانہ سے شیئر کیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال آڈٹ کے ذریعے 98 ارب روپے کی ریکوری کی جاتی ہے دیں اثناء وزیر خزانہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کی معاشی پرفارمنس کے حوالے سے ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ انہوں نے پی آئی اے کی 88 فیصد فلائٹس بروقت چلنے پر انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا انہوں نے انتظامیہ کو مستقبل میں بہتر کامکرنے کی ہدایات کیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ پی آئی اے اپنے کوالٹی کے سفر کا معیار برقرار رکھے گی اور حکومت اس حوالے سیپی آئی ایکی ہر ممکن مدد کرے گی اس موقع پر وزیراعظم کی خصوصی مشیر آیوی ایشن کیپٹن شجاعت عظیم‘ سیکرٹری فنانس وقار مسعود اور دیگر حکام موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :